پاکستان میں طلاق اور خلع کی شرح میں تشویشناک اضافہ، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان قدامت پسند معاشرہ ہے مگر ملک میں طلاق اور خلع کی شرح میں گزشتہ 5 سالوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
ہمارا وطن پاکستان ایک قدامت پسند معاشرہ رکھتا ہے۔ جہاں طلاق اور خلع کو نہ صرف اچھا نہیں سمجھا جاتا ہے۔ تاہم گزشتہ پانچ برسوں میں ملک میں طلاق اور خلع کی شرح میں ناقابل یقین حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ ان میں زیادہ خواتین اپنی شادیاں ختم کرنے کا انتخاب کر رہی ہیں اس لیے خلع کا استعمال ان دنوں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں طلاق اور خلع کی شرح میں پچھلے پانچ سالوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پچھلے چار سالوں میں خلع کے مقدمات کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے۔
اس حوالے سے ادارہ شماریات کے جاری اعداد وشمار کے مطابق ملک میں طلاق یافتہ خواتین کی تعداد 4 لاکھ 99 ہزار ریکارڈ کی گئی۔
کراچی میں سال 2020 میں کراچی کی فیملی کورٹس میں ازدواجی رشتہ ختم کرنے کے 5 ہزار 8 سو کیسز دائر ہوئے جبکہ 2024 میں 11 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے خلع اور طلاق کمزور خاندانی نظام کی عکاسی کرتی ہے۔
دوسری جانب گیلپ پاکستان کی جانب سے سروے میں حصہ لینے والے ہر پانچ میں سے دو افراد کا خیال ہے کہ غیر ضروری خواہشات اور عدم برداشت طلاق اور خلع کے معاملات میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:کراچی میں پارکنگ مفت کرنے کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں طلاق اور خلع کی شرح میں
پڑھیں:
آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے،محمد اورنگزیب
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریں گے۔ انہوں نے یہ بات گزشتہ روز امریکا میں پاکستانی سفارت خانہ میں عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی کارپوریٹ لیڈرز سے اہم ملاقات میں کیا۔ وزیر خزانہ نے انہیں ملک میں کلی معیشت کے استحکام اور حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے دستیاب مواقع اور حکومت کی جانب سے سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا ۔(جاری ہے)
وزیرخزانہ نے کہا کہ نجی شعبہ معیشت کا انجن ہے ، ملکی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں نجی شعبے کا کردار اہمیت کا حامل ہے، نجی شعبے کو اس ضمن میں فعال کردار ادا کرناچاہیے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لئے وجودی خطرات ہیں ، آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ 250 ملین کی ایک بڑی مارکیٹ ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان وسطی ایشیا، چین، مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کے حوالے گیٹ وے کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کو ملک کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ، معدنیات اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ اس موقع پر جاز سی ای او عامر ابراہیم نے حکومتی معاشی پالیسیوں اور معیشت کی استعداد پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ ملاقات کے دوران معروف امریکی کمپنی فلپ مورس کی جانب سے ملک میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ دیاگیا ۔ جنوبی ایشیا کے لئے عالمی بینک کے علاقائی نائب صدر مارٹن ریزر نے معاشی استحکام کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں کی تعریف کی اور اس حوالے سے پاکستان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے لئے چالیس ارب کا دس سالہ پروگرام عالمی بنک کی جانب سے ملک سے وابستگی کے عزم کا عکاس ہے۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آئی ایم ایف بہادر بیجانی نے حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اصلاحاتی عمل کی تعریف کی۔