اسلاآباد: پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کی جانب سے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانے کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور آزاد ریاست کے جائز حق کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق پاکستانی وزیر خارجہ نے کہاکہ  القدس الشریف فلسطین کا دارالحکومت ہے اور ہمیشہ رہے گا، فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوئی بھی تجویز بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب اسحاق ڈار نے بھی سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے فلسطینی کاز کے لیے غیر متزلزل عزم کو غلط رنگ دینا افسوسناک ہے، پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے سعودی عرب اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

خیال رہےکہ گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ  ایک فلسطینی ریاست سعودی عرب کے علاقے میں قائم کی جا سکتی ہے”سعودی عرب فلسطینی ریاست سعودی عرب میں بنا سکتا ہے، ان کے پاس بہت زمین ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست

پڑھیں:

فلسطینی ریاست کے لیے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے، امریکہ

عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے مائیک ہکابی نے بلومبرگ کو دیے گئے انٹریو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک کچھ نمایاں تبدیلیاں نہ ہوں جو کلچر کو بدل دیں، اس وقت تک اس (فلسطینی ریاست) کی کوئی گنجائش نہیں ہے، غالباً یہ تبدیلیاں ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی ریاست میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا حصہ نہیں ہے اور فلسطینی ریاست کے لیے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی سفیر نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی خارجہ پالیسی کا ہدف ہے۔

تاہم، امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے اسرائیل میں امریکی سفیر کے اس بیان پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بیان کی کوئی وضاحت نہیں کروں گی، میرے خیال میں انہوں نے ذاتی رائے کا اظہار کیا ہے۔ خیال رہے کہ بلومبرگ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جب امریکی سفیر مائیک ہکابی سے سوال کیا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست اب بھی امریکی پالیسی کا ہدف ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا میرا نہیں خیال۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے جب پوچھا گیا کہ آیا ہکابی کے بیانات امریکی پالیسی میں کسی تبدیلی کی نمائندگی کرتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ پالیسی سازی کا اختیار ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے پاس ہے۔ وائٹ ہاؤس سے جب امریکی سفیر کے بیان سے متعلق پوچھا گیا تو ترجمان نے رواں سال کے اوائل میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز دی تھی۔

تاہم، ٹرمپ کے اس بیان کی انسانی حقوق کی تنظیموں، عرب ممالک، فلسطینیوں اور اقوام متحدہ نے شدید مذمت کی تھی اور اسے نسلی صفائی کی تجویز قرار دیا تھا۔ عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے مائیک ہکابی اسرائیل کے پرزور حامی اور قدامت پسند نظریات رکھتے ہیں۔ بلومبرگ کو دیے گئے انٹریو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک کچھ نمایاں تبدیلیاں نہ ہوں جو کلچر کو بدل دیں، اس وقت تک اس (فلسطینی ریاست) کی کوئی گنجائش نہیں ہے، غالباً یہ تبدیلیاں ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔

امریکی سفیر نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل کو جگہ خالی کرنے کے بجائے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ امریکی سفیر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اقوام متحدہ میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہونے جارہا ہے۔ اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے غزہ میں نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 55 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کیخلاف بات نہ کرو، دنیا کے ممالک سے امریکہ کی فرمائش
  • بلی تھیلے سے باہر آگئی
  • آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر
  • اسرائیل کی درندگی جاری: اہلخانہ کے لیے کھانا لانے والے مزید 57 افراد کی لاشیں خالی ہاتھ گھر واپس
  • آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اب امریکا کا ہدف نہیں رہا، سفیرکا دعویٰ
  • فلسطینی ریاست کے لیے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے، امریکہ
  • امریکا آزاد فلسطینی ریاست کے ہدف سے پیچھے ہٹ گیا
  • فلسطینی ریاست ہماری زندگی میں ممکن نہیں، امریکی سفیر ہکابی
  • فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا ہدف نہیں، اسرائیل میں امریکی سفیر کا متنازع بیان
  • غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید‘ 30 سے زاید زخمی