8 فروری عام انتخابات کے بعد قائم الیکشن ٹریبیونلز کی کارکردگی پر فافن کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے 8 فروری 2024ء کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد قائم الیکشن ٹریبیونلز کی کارکردگی پر اپنی چھٹی رپورٹ جاری کردی۔ فافن کی رپورٹ کے مطابق الیکشن ٹربیونلز نے جنوری 2025ء میں مزید 11 درخواستوں کا فیصلہ کیا جس کے بعد فیصلہ کی گئیں درخواستوں کی تعداد بڑھ کر 112 ہوگئی ہے جس کے ساتھ ہی الیکشن ٹریبیونلز نے 30 فیصد مقدمات نمٹا دیئے تاہم 70 فیصد درخواستیں تاحال زیر التوا ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مزید 11 میں سے 9 درخواستوں کا فیصلہ لاہور کے تین ٹربیونلز نے کیا، بہاولپور اور کراچی کے ٹریبیونلز نے ایک، ایک درخواست کا فیصلہ کیا، فیصلہ کی گئیں درخواستوں میں سے 6 تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواران کی تھیں، 4 درخواستیں پاکستان مسلم لیگ ن اور ایک درخواست استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار کی تھی، مذکورہ تمام 11 درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ رپورٹ میں ٹریبیونلز کی کارکردگی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ 2024ء کی آخری سہ ماہی میں انتخابی تنازعات کے حل کا عمل تیز ہوا تھا، بلوچستان کے تینوں ٹربیونلز نے تقریباً 70 درخواستوں کا فیصلہ کیا تھا، اسی طرح پنجاب کے ٹربیونلز میں درخواستیں نمٹانے کا عمل تیز ہوا جہاں 23 ٹربیونلز میں 371 انتخابی درخواستیں دائر کی گئی تھیں، اب تک بلوچستان کے تین ٹربیونلز نے 51 میں سے 41 درخواستیں نمٹا دی ہیں اور پنجاب کے 9 ٹربیونلز نے 192 میں سے 45، سندھ کے 5 ٹربیونلز نے 83 میں سے 17 اور خیبر پختونخوا کے 6 ٹربیونلز نے 42 میں سے 9 درخواستوں کا فیصلہ کیا ہے۔ فافن نے رپورٹ میں بتایا کہ اب تک قومی اسمبلی کی نشستوں پر دائر 123 درخواستوں میں سے 25 کا فیصلہ ہوا، صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے خلاف 248 میں سے 87 درخواستوں کا فیصلہ ہو چکا ہے جن میں بلوچستان اسمبلی کی 34، پنجاب اسمبلی کی 33، سندھ اسمبلی کی 13 اور خیبر پختونخواہ اسمبلی کی 7 درخواستوں پر فیصلے ہوئے، 112 طے شدہ درخواستوں میں سے 108مسترد، 3 منظور اور ایک درخواست مدعی کی وفات کے باعث ختم کردی گئی، 108 مسترد درخواستوں میں سے 43 ناقابل سماعت قرار دی گئیں، 9 واپس لے لی گئیں، 12عدم پیروی کی وجہ سے مسترد ہوئیں اور ایک درخواست مقررہ فیس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے خارج ہوئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کے پی سینیٹ انتخابات میں عملے کے نشان لگا بیلٹ پیپر دینے کی خبروں میں حقیقت نہیں: الیکشن کمیشن
—فائل فوٹوخیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ انتخابی عملے کے پہلے سے نشان لگے بیلٹ پیپر ارکانِ اسمبلی کو دینے کی خبروں میں کوئی حقیقت نہیں۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ارکان کو قانون کے مطابق بیلٹ پیپر مہیا کیے جاتے رہے، اراکین نے پولنگ بوتھ میں اپنی مرضی کے مطابق نشان لگا کر بیلٹ پیپر بکس میں ڈالے۔
پشاور خیبر پختونخوا میں پیر کو ہونے والے سینیٹ...
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق بیلٹ بکس سب کے سامنے پڑا رہا، پولنگ کے دوران امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات آئین و قانون کے مطابق غیر جانبدارانہ انداز میں کرائے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا کو پولنگ کے عمل کے بارے میں لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جاتا رہا تھا۔