کوئی اختلاف نہیں، جو ہو رہا ہے، اُس پر خوش ہوں، مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، جو کچھ ہو رہا ہے، اُس پر بہت خوش ہوں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اسٹیٹس کو والی ایم کیو ایم کمزور اور متحرک متحدہ بہت پاور فل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی مسئلہ آیا تو اس کو ٹیبل پر بیٹھ کر حل کریں گے اور حل کر بھی لیا ہے، پارٹی کو ہم وقت دیتے ہیں، اس سے عوام کے مسائل حل ہونے چاہئیں۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ اس میں بہتری کی ضرورت ہے، مشاورت سے ہدف حاصل کرنا چاہیے، جب کسی نکتے پر پہنچنے میں وقت لگتا ہے تو بات باہر نکل جاتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم اسٹیٹس کو کو چیلنج کر رہے ہیں، کسی کی ذات کی بات نہیں ہو رہی، کراچی اور حیدرآباد نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے، لوگوں کے مسائل کیسے حل کیے جائیں۔
ایم کیو ایم رہنما نے یہ بھی کہا کہ متحرک ایم کیو ایم ہوگی تو لوگوں کے مسائل حل کرے گی، ہمارا فوکس یہ ہے کہ شہر، صوبے اور ملک کے مسائل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کو بہت زیادہ فعال اور کارآمد ہونا ہے، رکن اسمبلی بننا ہماری روزی روٹی نہیں ہے، یہ ہمارے کاندھوں پر بوچھ ہے، اس پر لوگوں سے بات کریں گے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کل دفتر بند تھا۔ 10، 12 خواتین آئی تھیں، وہ وضاحت چاہ رہے تھے کہ جو ذمہ داریاں دی گئی ہیں، یہ فیصلہ کہاں سے آیا؟
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے گھروں کو چھوڑ کر سیاست کرتے ہیں، ہم نے جن کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے ان کو فائدہ ہونا چاہیے، ہم 100 فیصد کامیاب نہیں ہو رہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے کہ مشورہ کر کے ٹارگٹ پورا کیا جائے، جب بات ہوتی ہے کئی مشورے دیے جاتے ہیں، مختلف آراء کا ہونا اختلاف نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ جب فیصلہ کرنے پر وقت لگتا ہے تو بات باہر نکلتی ہے، جو ہو رہا ہے میں اس سے خوش ہوں، بات کسی شخصیت کی نہیں ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم نے کہا کہ کے مسائل نہیں ہو
پڑھیں:
آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟ خیبرپختونخواہ میں یہ جنازے کس کی وجہ سے ہورہے ہیں ؟ یہ شہادتیں جس مسئلے کی وجہ ہورہی ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جب تک عوام کا اعتماد نہ ہو کوئی جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ نے پیر کے روز اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے چار پانچ گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کررہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ملاقات نہ کرانے کی وجہ پارٹی میں تقسیم ہو اور اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے پارٹی تقسیم ہو، ہمیں مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی، اگر عمران خان سے ملاقات ہوجاتی تو شفافیت ہوتی اور لوگوں کا ابہام بھی ختم ہوجاتا۔(جاری ہے)
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئی، اب باجوڑ والے معاملے پر ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر ہمارے کچھ لوگ بھی بیوقوف بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات نہیں دئیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں، میں یہ کرسکتا ہوں مگر اس سے کیا ہوگا؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ن لیگ کو شرم آنی چاہیے شہداء کے جنازوں پر ایسی باتیں کرتے ہوئے، ن لیگ ہر چیز میں سیاست کرتی یے، ملک میں جمہوریت تو ہے نہیں اسمبلیاں جعلی بنائی ہوئی ہیں، جنازوں پر جانے کی بات نہیں انسان کو احساس ہونا چاہیے۔ اپنے لوگوں کی شہادتوں کے بجائے پالیسیز ٹھیک کرنی چاہیے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم نے تمام قبائل کے جرگے کرکے اس مسلے کا حل نکالنے کی کوشش کی، ہم نے ان سے کہا مذاکرات کا راستہ نکالیں پہلے انہوں نے کہا تم کون ہو، پھر دوبارہ بات ہوئی تو ٹی آر اوز مانگے گئے ہم نے وہ بھی بھیجے، معاملات اس ٹریک پر نہیں جسے مسائل حل ہوں، ہمارے پاس کوئی ایجنڈا ہی نہیں مسائل حل کرنے کا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پورے پہاڑی تودے مٹی بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے اور آج بھی متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے جبکہ سیلاب سے ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں صوبے میں لیکن کوئی خاطر خواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانی چاہیے تھی نہیں نبھائی مگر میں اس پر سیاست نہیں کرتا ہمیں انکی امداد کی ضرورت بھی نہیں ہے، ہم نے ہر چیز پر سیاست کی ایک جنازے رہ گئے تھے، اس سے قبل میں جن جنازوں میں گیا یہ نہیں گئے تو کیا میں اس پر سیاست کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کو سنجیدگی سے عملی اقدامات کرکے حل نکالنا چاہیے، کسی کا بچہ کس کا باپ کسی کا شوہر کوئی بھی نقصان نہیں ہونا چاہیے اور اس پر ایک پالیسی بننی چاہیے، میں نے دہشت گردی کے خاتمے کیلیے وزیر اعلٰی بنتے ہی میں نے پورے قبائل کے جرگے بلائے، میں نے کہا تھا افغانستان سے بات کرنی چاہیے جس پر وفاق نے کہنا شروع کیا کہ میں کچھ نہیں کرسکتا۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان اور ہمارا ایک بارڈر ہے ایک زبان ہے ایک کلچر ہے روایات بھی مماثل ہیں، ہم نے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھیجے سات آٹھ ماہ ہوگئے کوئی جواب نہیں دیا، یہ نہیں ہوسکتا میں پرائی جنگ میں اپنے ہوائی اڈے دوں، مذاکرات اور بات چیت کے ایجنڈے پر یہ نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں یہ جنازے کس کی وجہ سے ہورہے ہیں اسکا ذمہ دار کون ہےَ یہ شہادتیں جس مسئلے کی وجہ ہورہی ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، میں پوچھتا ہوں آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟ جب تک عوام کا اعتماد نہ ہو کوئی جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئی نہیں چاہتا کسی کے بچے شہید ہوں، ہمیں اپنی پالیسیز کو از سر نو جائزہ لینا ہوگا، مجھے اپنے لیڈر سے اسلیے ملنے نہیں دے رہے انکا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں۔