Jang News:
2025-04-25@08:39:20 GMT

کوئی اختلاف نہیں، جو ہو رہا ہے، اُس پر خوش ہوں، مصطفیٰ کمال

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

کوئی اختلاف نہیں، جو ہو رہا ہے، اُس پر خوش ہوں، مصطفیٰ کمال

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، جو کچھ ہو رہا ہے، اُس پر بہت خوش ہوں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اسٹیٹس کو والی ایم کیو ایم کمزور اور متحرک متحدہ بہت پاور فل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی مسئلہ آیا تو اس کو ٹیبل پر بیٹھ کر حل کریں گے اور حل کر بھی لیا ہے، پارٹی کو ہم وقت دیتے ہیں، اس سے عوام کے مسائل حل ہونے چاہئیں۔

مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ اس میں بہتری کی ضرورت ہے، مشاورت سے ہدف حاصل کرنا چاہیے، جب کسی نکتے پر پہنچنے میں وقت لگتا ہے تو بات باہر نکل جاتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم اسٹیٹس کو کو چیلنج کر رہے ہیں، کسی کی ذات کی بات نہیں ہو رہی، کراچی اور حیدرآباد نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے، لوگوں کے مسائل کیسے حل کیے جائیں۔

ایم کیو ایم رہنما نے یہ بھی کہا کہ متحرک ایم کیو ایم ہوگی تو لوگوں کے مسائل حل کرے گی، ہمارا فوکس یہ ہے کہ شہر، صوبے اور ملک کے مسائل کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کو بہت زیادہ فعال اور کارآمد ہونا ہے، رکن اسمبلی بننا ہماری روزی روٹی نہیں ہے، یہ ہمارے کاندھوں پر بوچھ ہے، اس پر لوگوں سے بات کریں گے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کل دفتر بند تھا۔ 10، 12 خواتین آئی تھیں، وہ وضاحت چاہ رہے تھے کہ جو ذمہ داریاں دی گئی ہیں، یہ فیصلہ کہاں سے آیا؟

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے گھروں کو چھوڑ کر سیاست کرتے ہیں، ہم نے جن کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے ان کو فائدہ ہونا چاہیے، ہم 100 فیصد کامیاب نہیں ہو رہے۔

ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے کہ مشورہ کر کے ٹارگٹ پورا کیا جائے، جب بات ہوتی ہے کئی مشورے دیے جاتے ہیں، مختلف آراء کا ہونا اختلاف نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ جب فیصلہ کرنے پر وقت لگتا ہے تو بات باہر نکلتی ہے، جو ہو رہا ہے میں اس سے خوش ہوں، بات کسی شخصیت کی نہیں ہو رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم نے کہا کہ کے مسائل نہیں ہو

پڑھیں:

اردن: حزب اختلاف اخوان المسلمون کو کالعدم قرار دے دیا گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) اردن کے وزیر داخلہ مازن الفریا نے کہا کہ یہ فیصلہ تخریب کاری کی ایک سازش کے ردعمل میں کیا گیا ہے، جس میں جماعت کے ایک رہنما کے بیٹے ملوث تھے اور اس پابندی پر فوری عمل ہو گا۔

اردن: پارلیمانی انتخابات میں اسلام پسندوں کی بڑی کامیابی

پابندی کے بارے میں اردن نے مزید کیا کہا؟

مازن الفریا نے کہا، "نام نہاد اخوان المسلمین کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے اور (اس کی) کسی بھی سرگرمی کو قانون کی خلاف ورزی تصور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

" ان کا مزید کہنا تھا کہ اس گروپ کے نظریے کو فروغ دینے والے افراد کو بھی قانون کے ذریعے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔

وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا، "یہ ثابت ہو چکا ہے کہ گروپ کے ارکان تاریکی میں کام کرتے ہیں اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، جو ملک کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

"

مصر: اخوان المسلمین کے رہنما کو عمر قید

بیان کے مطابق "تحلیل شدہ اخوان المسلمون کے ارکان نے سلامتی اور قومی اتحاد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے اور سکیورٹی اور امن عامہ کو درہم برہم کیا ہے۔

"

گروپ کی طرف سے شائع کردہ کوئی بھی مواد بھی اس پابندی کے دائرے میں آتا ہے۔ پابندی کے اعلان کے بعد ہی پولیس نے دارالحکومت عمان میں پارٹی کے ہیڈ کوارٹر کا محاصرہ کر کے اس کی تلاشی لی۔

اخوان المسلمون کیا ہے؟

اسلامی اقدار اور شرعی امور پر زور دینے والے گروپ اخوان المسلمون پر کئی عرب ممالک میں پابندی عائد ہے، تاہم اردن میں کئی دہائیوں سے یہ گروپ قانونی طور پر کام کرتا رہا ہے۔

اس کا سنی اسلام پسند نظریہ ہے اور شرعی قانون کے تحت خلافت کا قیام اس کا اہم ہدف رہا ہے اور اردن کے بڑے شہری مراکز میں اسے کافی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔

اردن کی عدالت نے ’اخوان المسلمون‘ کوتحلیل کر دیا

اردن میں اخوان المسلمون کے سیاسی ونگ 'اسلامک ایکشن فرنٹ' (آئی اے ایف) نے ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں نمایاں کامیابیاں بھی حاصل کی تھیں۔

اس جماعت نے 138 میں سے اکتیس نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور مہم کے دوران حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ پر غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

اس وقت آئی اے ایف کے رہنما وائل السقا نے کہا تھا، "اردن کے عوام نے ہمیں ووٹ دے کر اپنا اعتماد دیا ہے۔" البتہ انتخابات میں صرف بتیس فیصد عوام نے ہی حصہ لیا تھا۔

مصر: اخوان المسلمون کے رہنماؤں کے لیے تاحیات قید کی سزائیں

اخوان المسلمون کے سربراہ مراد عدیلہ نے کہا کہ آئی اے ایف کی جیت ایک "مقبول ریفرنڈم" کے مترادف ہے، جس سے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے لیے گروپ کی حمایت کی توثیق ہوتی ہے۔

اس تحریک کا کہنا ہے کہ اس نے کئی دہائیوں قبل عوامی طور پر تشدد کو ترک کر دیا تھا اور اب وہ پرامن ذرائع استعمال کرتے ہوئے اپنے اسلام پسند مقاصد کو آگے بڑھا رہی ہے۔

لیکن مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور مصر، جہاں اس کی ابتدا 1920 کی دہائی میں ہوئی تھی، وہاں بھی اسے دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • وزارت صحت کا حفاظتی ٹیکہ جات کی کوریج بڑھانے کیلئے اقدامات
  • اگلے  دو تین دن تک بھاتی حملے کے لیے تیار رہنا چاہیے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ
  • مصطفی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں جیل روانہ
  • اردن: حزب اختلاف اخوان المسلمون کو کالعدم قرار دے دیا گیا
  • اتحادی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں،پیپلزپارٹی اور ن لیگ اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی: حنیف عباسی
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے‘ عمرایوب
  • پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک دوسرے کی پیٹھ پر وار کر رہے ہیں۔ عمر ایوب
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے، عمر ایوب
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے: عمر ایوب
  • مہنگائی، شرحِ سود، توانائی کے نرخوں میں کمی خوش آئند ہے: جام کمال