اے این ایف کا تعلیمی اداروں، مختلف شہروں میں منشیات اسمگلنگ کیخلاف کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اینٹی نارکوٹکس فورس ( اے این ایف) نے مختلف شہروں میں کارروائیوں کے دوران 11 کروڑ روپے سے زائد کی 107 کلو منشیات برآمد کرلیں۔
ترجمان اے این ایف کے مطابق منشیات کی فروخت اور اسمگلنگ میں ملوث 9 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ اسلام آباد میں کالج کے قریب ملزم کے قبضے سے 500 گرام جبکہ ایف 8 اسلام آباد میں پارک کے قریب ملزم سے 2.
دوسری جانب کراچی میں کوریئر آفس کے ذریعے آسٹریلیا بھیجے جانے والے پارسل سے 3 عدد لیڈیز سوٹس میں جذب شدہ 10.750 کلو گرام آئس برآمد ہوئی۔ پشاور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جدہ جانے والے مسافر کے ٹرالی بیگ سے 2.850 کلو گرام آئس برآمد کی گئی۔ بلوچستان مین ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقے سے 63 کلو گرام ہیروئن برآمد ہوئی۔
سرینگر ہائی وے اسلام آباد کے قریب کار کے خفیہ خانے میں چھپائی گئی 18 کلو گرام چرس برآمد کر کے 2 ملزمان کو گرفتارکر لیا گیا۔ سواں اڈا بس اسٹاپ راولپنڈی کے قریب 2 کار میں چھپائی گئی 9.6 کلو گرام چرس برآمد ہوئی۔ کار سوار 2 ملزمان کو گرفتارکر لیا گیا۔ گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات جاری ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے قریب ملزم اسلام آباد برآمد ہوئی کلو گرام
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر پر چیک پوسٹیں ختم کرنے کے حامی شرپسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ
پاک افغان بارڈر پر فری موومنٹ اور چیک پوسٹیں ختم کرنے کی حمایت کرنے والے شر پسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ رسید کردیا گیا جب کہ 15 ستمبر کو پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) نے ایک بڑی کامیاب کارروائی کی۔
پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) نے بڑی کامیاب کارروائی کے دوران شہد کی مکھیوں سے لدے ایک ٹرک کے خفیہ خانوں سے 17.5 کلو ہیروئن اور 4.5 کلو آئس برآمد کی، جن کی مالیت تقریباً 24 کروڑ 60 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔
ننگرہار، افغانستان کے رہائشی ڈرائیور مومند اکرام کو گرفتار کر کے انسدادِ منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر پر اے این ایف نے منشیات اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی
حکومت کی جانب سے بارڈر ٹرمینلز پر سخت اقدامات اور حفاظتی نگرانی کی مخالفت ہمیشہ انہی جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے ہوتی ہے، جن کی پشت پناہی اور سہولت کاری کے پیچھے سیاسی لیڈران اپنے مالی مفادات کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ منشیات اسمگلنگ محض ایک جرم نہیں؛ یہ پورے کرائم ٹیرر نیٹ ورک کی سب سے بڑی شاخ ہے، جس کی جڑیں سرحد کے دونوں جانب پھیلی ہوئی ہیں۔
ان نیٹ ورکس کے ذریعے حاصل ہونے والی غیر قانونی آمدن نہ صرف نوجوان نسل کو منشیات کے زہر میں دھکیلتی ہے بلکہ دہشت گردی، اسلحہ اسمگلنگ اور منظم جرائم کو بھی مالی سہولت کاری فراہم کرتی ہے۔