UrduPoint:
2025-09-18@13:15:07 GMT

یورپ: بالٹک ریاستوں نے روسی پاور گرڈ سے رابطہ ختم کر لیا

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

یورپ: بالٹک ریاستوں نے روسی پاور گرڈ سے رابطہ ختم کر لیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) یورپ کی بالٹک ریاستیں لتھوانیا، لاتویا اور ایسٹونیا نے ہفتے کے روز اپنے بجلی کے نظام کو روس کی پاور گرڈ سے منقطع کر دیا تھا اور اتوار کے روز سے اسے یورپی یونین کے گرڈ سے تبدیل کر دیا گیا۔

لتھوانیا کے وزیر توانائی زیگیمانتاس ویکیوناس نے اس حوالے سے کہا، "ہم اس مقصد تک پہنچ گئے، جس کے لیے ہم طویل عرصے سے کوششیں کرتے رہے تھے۔

اب حالات کنٹرول میں ہیں۔"

نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائنز برطانوی بحریہ نے تباہ کی تھیں، روس کا الزام

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار اور ایسٹونیا کے سابق وزیر اعظم کاجا کالس نے سوشل میڈیا پر اس اقدام کو "آزادی اور یورپی اتحاد کی فتح" قرار دیا۔

روس سے موروثی تعلقات کا انقطاع

بجلی کی گرڈ کے ذریعے روس کے ساتھ ان تینوں ممالک کا آخری کنکشن تھا، جو سوویت یونین کے زوال کے بعد سن 1990 کی دہائی کے اوائل میں آزاد ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

ان ممالک نے سن 2004 میں یورپی یونین اور نیٹو میں شمولیت اختیار کی تھی۔

جرمنی نے بحیرہ بالٹک سے بجلی کے حصول کا راستہ محفوظ کر لیا

روس کی پاور گرڈ سے الگ ہونے کی باتیں کئی دہائیوں سے جاری تھیں، تاہم ان ریاستوں کو تکنیکی اور مالی مسائل کا سامنا رہا۔ پھر یوکرین پر روسی حملے نے اس تبدیلی کو مزید فوری بنا دیا، کیونکہ انہیں بھی نشانہ بنائے جانے کا خدشہ تھا۔

گرچہ ان ریاستوں نے روس سے توانائی کی خریداری بند کر دی تھی، تاہم ماسکو پھر بھی اپنے پاور سسٹم کو کنٹرول کرتا تھا۔

روسی گیس جرمنی میں، گزشتہ پچاس برس کے پیچیدہ تعلقات

لیتھوانیا کے وزیر توانائی زیگیمانتاس ویکیوناس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا "اب ہم روسی بجلی کے نظام کو جغرافیائی سیاسی بلیک میلنگ کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے کی صلاحیت کو ختم کر رہے ہیں۔

"

یورپی کمشنر برائے توانائی ڈین جورجینسن نے اسٹونیا کے دارالحکومت ٹالِن میں صحافیوں کو بتایا، "مجھے روشنی اس وقت زیادہ اچھی لگتی ہے جب کوئی روسی الیکٹران اس میں شامل نہ ہو۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ یہ سکیورٹی سے متعلق ہے۔۔۔۔ کسی بھی یورپی ملک کو کسی بھی چیز کے لیے روس پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔

"

یوکرین پر روسی فوج کشی: مستقبل کا منظر نامہ کیا ہو سکتا ہے؟

حالیہ مہینوں کے دوران بحیرہ بالٹک میں کئی زیر سمندر بجلی اور ٹیلی کام کے کیبلز منقطع ہونے کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ کچھ سیاستدانوں نے روس پر ہائبرڈ جنگ چھیڑنے کا الزام بھی لگایا ہے، تاہم ماسکو ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا رہا ہے۔

تبدیلی کا عمل کیسے ہوا؟

روسی گرڈ سے منقطع ہونے کے بعد بالٹک ریاستوں نے اپنی فریکوئنسی، استحکام اور طاقت کی سطح کو جانچنے کے لیے تقریباً 24 گھنٹوں تک تنہا کام کیا۔

لتھوانیا کے سرکاری گرڈ آپریٹر کا کہنا تھا، "ہمیں یورپ کو یہ یقین دلانے کے لیے کچھ ٹیسٹ کرنے کی ضرورت تھی کہ ہم اب ایک مستحکم توانائی کا نظام ہیں۔ اس کے لیے ہم نے پاور اسٹیشنوں کو آن اور آف کیا اور مشاہدہ کیا کہ فریکوئنسی میں کیسے اتار چڑھاؤ آتا ہے ۔ اسے کنٹرول کرنے کی اپنی صلاحیت کا بھی اندازہ لگایا۔"

جرمنی سے روس تک گیس پائپ لائن: تنازعہ ہے کیا؟

اس ٹیسٹ کی تکمیل کے بعد ریاستیں پولان کے ذریعے یورپی پاور گرڈ میں ضم ہو گئیں۔

خطرات کیا ہیں؟

حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس تبدیلی سے سکیورٹی کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

لتھوانیا کے ریاستی سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے اے ایف پی کو بتایا، "مختلف قلیل مدتی خطرات ممکن ہیں، جیسے کہ اہم بنیادی ڈھانچے کے خلاف متحرک کارروائیاں، سائبر حملے اور غلط معلومات پھیلانے کی مہم وغیرہ۔"

’روس کے باعث خدشات‘: امریکی نائب صدر ایسٹونیا پہنچ گئے

پولینڈ کے پاور گرڈ آپریٹر پی ایس ای نے کہا کہ وہ لتھوانیا کے ساتھ رابطے کی نگرانی کے لیے ڈرون اور ہیلی کاپٹر استعمال کرے گا۔

لاتویا کے صدر ایڈگر رینکیوکس نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ ریاستیں "زیادہ سے زیادہ تیار" ہیں لیکن "اشتعال انگیزی" کو مسترد بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاور گرڈ کے لیے

پڑھیں:

قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی روسی اسپیکر کو انٹرنیشنل اسپیکرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت

قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے روسی فیڈریشن کونسل کی چیئرپرسن ویلنٹینا میٹویینکو سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران دوطرفہ پارلیمانی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور عالمی تعاون کو مستحکم بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی سیلاب متاثرین کے لیے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل

قائم مقام صدر نے روسی اسپیکر کو نومبر 2025 میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی اسپیکرز کانفرنس (آئی ایس سی) میں شرکت کی دعوت دی۔

انہوں نے اس موقع پر روس اور پاکستان کے درمیان پارلیمانی روابط کو فروغ دینے میں اسپیکر میٹویینکو کی قیادت اور کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اسپیکرز کانفرنس کا مقصد پارلیمانی سفارت کاری کے ذریعے عالمی امن، ہم آہنگی اور خوشحالی کو فروغ دینا ہے اور اس میں روس کی شرکت کانفرنس کو مزید بامعنی اور مؤثر بنائے گی۔

مزید پڑھییے: قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی سے گورنر خیبرپختونخوا کی ملاقات، سیلاب کی صورتحال پر تبادلہ خیال

قائم مقام صدر نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ روس کی شرکت نہ صرف پاکستان اور روس کے تعلقات کو مزید گہرا کرے گی بلکہ عالمی سطح پر پائیدار ترقی اور مشترکہ اہداف کے حصول میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے تاریخی اقدام

ٹیلیفونک گفتگو کے دوران روسی اسپیکر ویلنٹینا میٹویینکو نے کانفرنس میں روس کی اعلیٰ سطحی نمائندگی کی یقین دہانی کراتے ہوئے پاکستان کی دعوت اور دوستانہ جذبات پر شکریہ ادا کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایس سی 2025 بین الاقوامی اسپیکرز کانفرنس 2025 روس روسی فیڈریشن کونسل کی چیئرپرسن ویلنٹینا میٹویینکو قائم مقام صدر مملکت یوسف رضا گیلانی

متعلقہ مضامین

  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کا روسی سپیکر مس والینٹینا میٹویینکو سے ٹیلیفونک رابطہ ، بین الاقوامی سپیکرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی
  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی روسی اسپیکر کو انٹرنیشنل اسپیکرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • اسلامی تہذیب کے انجن کی پاور لائیز خراب ہوگئی ہیں،احسن اقبال
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • سی پیک کے تحت چلنے والے پراجیکٹ ایس ۔کے ۔ ہائیدروپاور اسٹیشن کے کمرشل آپریشن کا ایک سال
  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
  • ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
  • چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور