وزیرِ اعظم وفد کے ہمراہ لاہور سے متحدہ عرب امارات روانہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف پاکستانی وفد کے ہمراہ لاہور سے متحدہ عرب امارات کیلئے روانہ ہوگئے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب صدر و وزیرِ اعظم اور دبئی کے فرمانروا عزت مآب شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی دعوت پر وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت کیلئے متحدہ عرب امارات کا 10 اور 11 فروری کو 2 روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔
وزیرِ اعظم دبئی میں منعقدہ ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت اور خطاب کریں گے، وہ متحدہ عرب امارات کی قیادت سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے آئے مختف ممالک کے سربراہان حکومت سے بھی ملاقات کریں گے۔
وزیرِ اعظم کا وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ متحدہ عرب امارات کا دوسرہ دورہ ہے، وزیرِ اعظم دورے کے دوران متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں اور متحدہ عرب امارات میں کاروباری برادری و سرمایہ کاروں سے بھی ملاقات کریں گے۔
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء خواجہ اصف، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، سردار اویس خان لغاری، عطا تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات کریں گے
پڑھیں:
نجی ایئرلائن کا کارنامہ! کراچی کے شہری کو ویزا اور پاسپورٹ کے بغیر جدہ پہنچا دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور ایئرپورٹ پر ایک نجی ایئرلائن کی سنگین غفلت نے نہ صرف ایک مسافر کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا بلکہ ملکی ایوی ایشن سیکیورٹی پر بھی سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔
کراچی کے رہائشی ملک شاہ زین، جو ایک ماہ سے لاہور میں ایک فیکٹری کے امور کی نگرانی کے سلسلے میں مقیم تھے، 7 جولائی کو لاہور سے کراچی جانے کے لیے نجی ایئرلائن کی ڈومیسٹک پرواز میں سوار ہونا چاہتے تھے، مگر وہ بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے غلطی سے سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچ گئے۔
شاہ زین کے مطابق وہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچے، بورڈنگ پاس حاصل کیا اور دیگر مسافروں کے ساتھ طیارے کی جانب روانہ ہوئے۔ رات کے وقت روشنی کی کمی کے باعث وہ دو قریبی طیاروں میں سے غلطی سے ان بین الاقوامی پرواز میں سوار ہو گئے جو دراصل جدہ روانہ ہونے والی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ انہیں اندازہ تھا کہ کراچی کی پرواز کا دورانیہ تقریباً ایک گھنٹہ پندرہ منٹ ہوتا ہے، لیکن جب طیارہ دو گھنٹے سے زائد پرواز کرتا رہا اور لینڈنگ نہ ہوئی تو انہوں نے عملے سے استفسار کیا۔ عملے نے ان کا بورڈنگ پاس چیک کیا تو یہ انکشاف ہوا کہ وہ تو لاہور سے کراچی کا ٹکٹ لے کر جدہ جا رہے ہیں، مگر اس وقت تک طیارہ پاکستان کی فضائی حدود سے باہر نکل چکا تھا۔
جدہ میں شاہ زین کو امیگریشن حکام کے سامنے پیش کیا گیا جہاں ان سے پوچھ گچھ ہوئی۔ اگلے دن 8 جولائی کو انہیں واپس لاہور روانہ کیا گیا، جہاں مقامی امیگریشن حکام نے مکمل چھان بین کے بعد شاہ زین کو بے قصور قرار دیا اور نجی ایئرلائن کو ہدایت کی کہ انہیں کراچی بھیجا جائے۔ یوں وہ دو دن بعد بالآخر اپنی منزل پر پہنچ سکے۔
نجی ایئرلائن کی جانب سے وضاحت میں کہا گیا کہ لاہور ایئرپورٹ پر جاری تعمیراتی کام اور 8 جولائی کی شب جدہ اور کراچی کی پروازوں کے ایک ہی وقت پر روانہ ہونے کی وجہ سے یہ غلطی پیش آئی۔ ترجمان کے مطابق، یہ ایک غلط فہمی کا نتیجہ تھا۔
دوسری جانب، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے ترجمان نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ریگولیٹری ادارے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسٹیشن منیجر کو خط ارسال کیا ہے، جس میں ایئرلائن کی غفلت پر بھاری جرمانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
یہ افسوسناک واقعہ نہ صرف ہوابازی کے سیکیورٹی نظام میں موجود سنگین کمزوریوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ نجی ایئرلائنز کے داخلی نظم و نسق اور عملے کی تربیت کے فقدان کو بھی واضح کرتا ہے۔