فائل فوٹو

ژوب میں بسوں سے اتارکر قتل کیے جانے والے 9 مسافروں کی میتیں ڈیرہ غازی خان منتقل کرنے کے بعد آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔

حکام کے مطابق تمام افراد کو بلوچستان سے پنجاب آتے ہوئے ژوب کے علاقے ڈب سرہ ڈاکئی میں شناخت کر کے بسوں سے اغوا کیا گیا اور پھر گولیاں ماری گئیں۔

مقتول 9 مسافروں میں لودھراں کی تحصیل دنیا پور کے 2 بھائی جابر اور عثمان بھی شامل ہیں جو اپنے والے کی نمازِ جنازہ میں شرکت کے لیے کوئٹہ سے روانہ ہوئے تھے۔

دونوں بھائیوں کی فیمیلز کی خواتین اور بچوں کے سامنے دہشتگردوں نے عثمان اور جابر کو بس سے اتارا اور پہاڑوں پر لے جا کر قتل کیا۔

وزیراعظم کی بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغوا اور قتل کی مذمت

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔

مقتولین کے بھائی صابر طور نے کہا کہ وہ تو والد کی تدفین کی تیاری کر رہے تھے اب گھر میں دو کے بجائے تین جنازے اٹھانے پڑ رہے ہیں، یہ قیامت صغریٰ سے کم نہیں ہے۔

اس کے علاوہ مقتول محمد عرفان کا تعلق ڈی جی خان، محمد آصف کا تعلق مظفرگڑھ، غلام سعید کا تعلق خانیوال سے تھا جبکہ صابر نامی شخص کا تعلق گوجرانولہ، محمد جنید لاہور، محمد بلال اٹک اور بلاول کا تعلق گجرات سے تھا۔

دوسری جانب اس واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کا تعلق قتل کی

پڑھیں:

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کے حملے، مسافر اغوا کیے جانے کی اطلاعات

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کی برف سے حملے اور مسافروں کو اغوا کرنے کی اطلاعات ہیں۔

مسلح افراد نے قلات کے مقام مرجان کے قریب قومی شاہراہ پر مسلح افراد نے ناکہ بندی کی اور 2 ٹرکوں کو نذرِ آتش کردیا۔

پولیس کے مطابق واقع میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، واقعے کے بعد گڈز اونرز ایسوسی ایشن نے معدنیات کی سپلائی معطل کر دی۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں دہشتگردی کی بھارتی سرپرستی کے ٹھوس شواہد سامنے آگئے

دوسری طرف سر ڈھکہ کے علاقے میں مسلح افراد نے مسافر بسوں پر حملہ کردیا جس میں سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مسافروں کی اغوا کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ قلات، مستونگ اور سرڈھاکہ میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے حملے کیے ہیں، تینوں مقامات پر سیکیورٹی فورسز نے فوری اور بھرپور رسپانس دیا۔ عوام کی جان، مال اور املاک کی حفاظت کے لیے فورسز مکمل طور پر الرٹ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سر ڈھاکہ کے قریب بعض مسافروں کے اغوا کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، مسافروں کی بحفاظت بازیابی کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان حملہ سرڈھاکہ قلات مستونگ

متعلقہ مضامین

  • سانحہ لورالائی: شہدا میں باپ کے جنازے میں جانے والے 2 سگے بھائی بھی شامل، میتیں پنجاب منتقل
  • بلوچستان میں بسوں سے اتار کر شہید کئے جانیوالوں کی میتیں پنجاب پہنچ گئیں
  • بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں کا وار،9 مسافروں اغوا کے بعد قتل ، صدر،وزیراعظم ودیگر کی مذمت
  • قتل کیے جانے والے 9 افراد کی مییتیں بلوچستان حکومت نے ڈیرہ غازی خان انتظامیہ کے حوالے کردی
  • سانحہ سر ڈھاکہ، 9 مقتولین کی لاشیں آبائی علاقوں کی طرف روانہ
  • سرڈھاکہ میں شہید کیے گئے مسافروں میں 2 سگے بھائی بھی شامل، لاشیں ڈیرہ غازی خان منتقل
  • صدر، وزیراعظم کی بلوچستان میں مسافروں کے سفاکانہ قتل کی شدید مذمت
  • بلوچستان: شناخت کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد قتل
  • بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کے حملے، مسافر اغوا کیے جانے کی اطلاعات