وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام یعنی پی ایس ڈی پی پر عمل درآمد اور پیش رفت سے متعلق جائزہ اجلاس وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے لیے مختص ترقیاتی فنڈز کے اجرا میں سست روی کی بھی نشاندہی کی گئی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے فوری طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کو اس ضمن میں خط لکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام صوبائی محکموں کو وفاقی منصوبوں کی فنڈز کے اجرا کی تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی اداروں کے رویے کے خلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائیں گے: بلوچستان کابینہ کا فیصلہ

وزیر برائے ترقیات و منصوبہ بندی میر ظہور بلیدی نے وزیر اعلٰی کو صورتحال پر بریفنگ دی، جس کے بعد وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کچھی کینال سمیت اہم ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز کے اجرا میں تاخیر پر مفصل خط وزیر اعظم کو بھیجیں گے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے تمام ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال جون سے قبل تمام محکموں کے 90 فیصد ترقیاتی منصوبوں پر کام مکمل کرنے کے لیے مختص ٹائم لائن پر عمل درآمد کی سختی سے ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کابینہ نے کاربن مارکیٹس میں ٹریڈنگ کی پالیسی گائیڈ لائنز کی منظوری دیدی

وزیراعلیٰ بلوچستان نے محکمہ خزانہ منظور شدہ منصوبوں کے لیے فنڈز کے بلا تاخیر اجرا کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز کے اجرا میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے فائنانس کے رائج الوقت قوانین کو بہتر بنایا جائے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے فنڈز کے اجرا سے متعلق قوانین کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی وزیر ترقیات و منصوبہ بندی میر ظہور بلیدی کی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دیدی، جس میں سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی، سیکریٹری مواصلات، سیکریٹری آئی ٹی اور پرنسپل سیکریٹری ٹو چیف منسٹر شامل ہوں گے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں میرٹ پر بھرتیاں کی جائیں گی، سرفراز بگٹی

بلوچستان حکومت کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی ایک ہفتے میں جامع سفارشات مرتب کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے گی، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے محکمہ صحت کی سروسز کی بہتری کے اقدامات پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔

محکمہ جنگلات کے منصوبوں سے متعلق استفسار پر حکام کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ آنے پر وزیر اعلیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں بغیر تیاری کیا کرنے آئے ہیں، غیر سنجیدگی باعث افسوس ہے، چیف سیکریٹری بلوچستان ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کریں۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی ٹرالنگ نے سمندری حیات کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، وزیراعلی بلوچستان

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹیکے مطابق بلوچستان کے بیشتر مسائل پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام یعنی پی ڈی ایس پی بک کو درست کرکے حل کیے جاسکتے ہیں، پی ایس ڈی پی میں شفافیت لاکر پائیدار اور عوامی ضروریات سے ہم آہنگ ترقیاتی منصوبے یقینی بنائیں گے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں عوام ہمارے ان اقدامات کو یاد رکھیں گے جو مفاد عامہ کے لیے ہوں گے، آئندہ بجٹ میں 100 فیصد منظور شدہ اسکیموں کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا، اقلیتوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے جامع منصوبے تجویز کیے جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ بلوچستان پرنسپل سیکریٹری چیف سیکریٹری بلوچستان ظہور بلیدی محکمہ صحت مفاد عامہ وزیر اعلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان ظہور بلیدی مفاد عامہ وزیر اعلی فنڈز کے اجرا میں ترقیاتی منصوبوں میر سرفراز بگٹی کرتے ہوئے وزیر اعلی کی ہدایت کے لیے

پڑھیں:

وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان

جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے مجوزہ نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس دو مئی کو طلب کر لیا گیا ہے۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ انھوں نے نہروں کے معاملے پر سنجیدگی سے بات چیت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اپنی ابتدائی معروضات میں بڑی وضاحت کے ساتھ بتایا کہ پاکستان ایک وفاق ہے اور اس کے تقاضے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے بلاول بھٹو سے یہ گزارش کی کہ کالا ڈیم معاشی اعتبار سے پاکستان کے مفاد میں ہے مگر وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر صوبہ سندھ نے اعتراض کیا ہے تو ہمیں قبول کرنا چاہیے۔ اگر کالا باغ ڈیم وفاق کے مفادات سے متصادم ہے تو پھر یہ نہیں بننا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح نہروں کے معاملے کو بھی باہمی رضامندی اور بات چیت سے حل کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں پر مزید پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو سکتی ہے، سی سی آئی کا اجلاس دو مئی بروز جمعہ بلائی جا رہی ہے، جس میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دو مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں یہ فیصلوں کی توثیق کی جائے گی کہ کوئی نئی نہر نہیں بن رہی ہے۔ انھوں نے انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کے اعلان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم انڈیا کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف غیرقانونی ہیں بلکہ انسانیت کے خلاف بھی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پانڈا بانڈ کا اجرا: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ماساتو کانڈا سے ملاقات
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان
  • نئے مالی سال کا بجٹ عوامی ضروریات سے ہم آہنگ ہوگا، وزیر اعلیٰ بلوچستان
  • آئی ایم ایف کا فنڈز دینے سے انکار، وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
  • آئی ایم ایف نے بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • ترقیاتی منصوبے، آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا
  • آئی ایم ایف کا وفاقی بجٹ سے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
  • آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
  • آئی ایم ایف کا ترقیاتی بجٹ سے اہم منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
  • وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ