پاکستان اورآئین کے وفادار ہیں لیکن جبری فیصلے نہیں مانیں گے، مولانا فضل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے قبائلی مسائل کے حل کے لیے اسلام آباد مارچ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان اور آئین کے وفادار ہیں لیکن جبری فیصلے نہیں مانیں گے۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ک پٹھان واحد قوم اس میں کافر نہیں غیرت مند قوم ہے، مشران نے جرگہ بلایا یہ احسان ہے اور ہم جرگوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان میں تسلسل سے قبائلی جرگوں میں شریک ہورہا ہوں، قبائلی اضلاع کے انضمام لے وقت بھی جرگوں میں رہا، ہم نے انضمام کی مخالفت نہیں لیکن ہمارا موقف تھا کہ فاٹا کی عوام کے مشورے کے بغیر انضمام کا فیصلہ نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ انضمام سے پہلے جرگہ میں فیصلہ ہوا قبائلی عوام کی رضامندی پر چھوڑا جائے، قبائلی عوام ایف سی آر کا نظام چاہتے پیں، الگ صوبہ چاہتے یا صوبے میں انضمام چاہتے پیں، جرگہ نے قبائل کے انضمام کے حوالے سے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا تھا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قبائل سے جو وعدہ کیا گیا وہ امن کا تھا، امن ہوگا تو ہر کسی کی عزت و آبرو محسوس ہوگی، امن ہوگا انسانی حقوق پامال نہیں ہوگا، امن ہوتا تو بے روزگاری نہیں ہوتی روزگار ہوتا ہے، آج قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں امن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کا پیغام امن ہے، اور ہم امن کی بات کرتے ہیں، ہم پارلیمان میں لیکن اسلامی نظام کا قیام سخت مطالبہ ہے، آئین کہتا ہے کہ نظام اسلامی ہوگا اسلام کے خلاف کوئی قانون نہیں بنے گا، ملک میں بے عمل جمہوریت ہے، ہم آئیں و قانون کے مطابق بات کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون پر عمل کون کرتا ہوں، یم آئین و قانون کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ملک توڑنے کی بات کی جارہی ہے، آئین عہد و پیمان کا نام ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مقدر قوتوں کو لفظ پسند نہیں آتا تو مجھے غدار کہا جاتا ہے، ہم آئین ریاست ملک کے وفادار ہیں، آئین کے چند کاغذ کو بوجھ تم لوگوں نے سمجھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران امریکہ لے وفادار نظر آتے ہیں، امریکہ نے افغانستان میں جنگ کی، ہمارے حکمران مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے امریکہ کا اتحادی بن گے، ہمارے حکمرانوں نے امریکا کی تابعداری کی ہے، اپنے بھائی کو دشمن کہتے نہیں تھکتے کہی امریکہ باراض نہ ہوجائے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نیتن یاہو کہتا ہے کہ اسرائیلیوں کو بسایا جائے، آج پھر امریکہ افغانستان میں جنگ کا سوچ رہا ہے، اپنے مسلمان بھائیوں کو دشمن کہنا اسلام دشمنی اور پاکستان دشمنی کیا ہوسکتی ہے، پشتون قوم اکھٹی ہوتی ہے، ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں، ہم سیاست میں تشدد کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو جرگہ حکم دے گا وہی کریں گے، سیاسی جماعتوں کے مشران پر جرگہ بلایا جائے گا، جس صوبے کے جو وسائل ہیں وہاں کے عوام کا حق ہے، نہ امریکہ ، حکومت اور فوج کو اجازت ہے کہ ہمارے وسائل پر قبضہ کرے، اگر ایسا نہیں ہوتا حکومت پر اعتماد کا فقدان پیدا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا آئیں اعتماد کی فضا قائم کریں، ان جرگوں سے اگر مسئلہ حل نہیں ہوتا تو ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے۔
اپنے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان نے قبائلی مسائل کے حل کے لیے اسلام آباد مارچ کی دھمکی دی اور کہا کہ ہم دینی مدارس کے لیے اسلام آباد مارچ کر سکتی ہے تو قبائل کے لیے بھی مارچ کریں گے، تاریخ آپ کو قابض اور قاتل کہے گی، ہم پاکستان اور آئین کے وفادار ہیں لیکن جبری فیصلے نہیں مانیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان انہوں نے کہا کہ کے وفادار ہیں اسلام آباد ہیں لیکن آئین کے کے لیے
پڑھیں:
جبری شادی کی قانون سازی پر سب سے زیادہ سندھ میں عملدرآمد کیا جارہا ہے، ناصر حسین شاہ
تقریب سے خطاب میں وزیر توانائی سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اس پر پہلے ہی قانون سازی کرچکے ہیں، اس دفعہ بلوچستان میں بھی پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، یہ قانون بلاول بھٹو کے وژن کے مطابق ہے اور ہم پرامید ہیں وزیراعلی بلوچستان بھی اس قانون میں ضرور معاونت کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر توانائی، ترقیات و منصوبہ بندی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کم عمری اور جبری شادی کے حوالے سے بنائے گئے قانون سازی پر سب سے زیادہ عملدرآمد ہمارے صوبے میں کیا جارہا ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ میں یہ قانون سختی سے نافذ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل کراچی میں کم عمری اور جبری شادی کے حوالے سے صوبائی سطح پر آگاہی پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کیا۔ تقریب کا انعقاد ایس پی او اور خیرپور، جیکب آباد کی سول سوسائٹی تنظیموں نے کیا تھا۔ جمیل اصغر بھٹی منیجر پروجیکٹس اور گرانٹس (SPO)، منزہ علی صاحبہ کنٹری منیجر (Save the Children)، صائمہ آغا پارلیمانی سیکریٹری برائے اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ تقریب میں روائٹی اور ثقافتی اشیا کے اسٹال نمائش کے لئے لگائے گئے تھے۔ ناصر حسین شاہ نے لگائے گئے اسٹالز پر رکھی گئی مصنوعات کو دیکھا اور کام کو سراہا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ایک بہت اہم موضوع کا یہ پروگرام ہے جس کے تحت شعور و آگاہی دی جارہی ہے، سول سوسائٹی کی اس کاوش کو سراہتے ہیں اور سندھ حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں۔ صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ سکھر میں بھی یہ پروگرام شروع کیا جانا چاہیئے، خیرپور اور جیکب آباد کے پسماندہ علاقوں میں یہ پروگرام بہت اچھے انداز میں جاری ہے، سندھ حکومت اس پر پہلے ہی قانون سازی کرچکے ہیں، اس دفعہ بلوچستان میں بھی پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، یہ قانون بلاول بھٹو کے وژن کے مطابق ہے اور ہم پرامید ہیں وزیراعلی بلوچستان بھی اس قانون میں ضرور معاونت کریں گے، اس قانون سازی پر سب سے زیادہ عملدرآمد سندھ میں ہوا ہے، قانون سازی دیگر صوبوں میں بھی ہوئی ہے امید ہے اس پر عمل ہوگا۔