وزیرِ صحت سندھ کا یو ایس ایڈ پروگرام ختم ہونے پر اظہارِ افسوس
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ایک بیان میں وزیرِ صحت سندھ اکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ یو ایس ایڈ پروگرام ختم ہو چکا ہے، اس پروگرام کی بدولت گلوبل فنڈز میں امداد آ رہی تھی جو کمیونیٹی بیسڈ آرگنائزیشن کے لیے مددگار ثابت ہو رہی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے یو ایس ایڈ پروگرام ختم ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پروگرام کے تحت گلوبل فنڈز سے کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشن کو بہت مدد ملتی تھی جس کے ختم ہونے پر افسوس ہے۔ کراچی میں سندھ ایچ آئی وی اور ایڈز کے کنٹرول کے لیے سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام اور کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کو ادویات اور سہولتوں کی بر وقت فراہمی یقینی بنانے کے لیے یو این ڈی پی کی جانب سے موبائل وینز اور ٹرک فراہم کیا گیا ہے، یہ گاڑیاں اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی ادارے کی جانب سے فراہم کی گئی ہیں، جن میں 1 ٹرک اور 16 وینز شامل ہیں۔یہ وینز سندھ اور بلوچستان میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں تک دوائیں اور دیگر طبی سہولتیں پہنچانے میں مدد دیں گی۔
اس حوالے سے وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی سے بچاؤ کے لیے کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے اس لیے اس کی روک تھام کے لیے آگاہی اور بر وقت علاج ہی واحد حل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یو این ڈی پی کی جانب سے فراہم کردہ یہ گاڑیاں سندھ اور بلوچستان میں ایچ آئی وی کے خلاف جنگ میں اہم سنگِ میل ثابت ہوں گی۔ وزیرِ صحت سندھ نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ یو ایس ایڈ پروگرام ختم ہو چکا ہے، اس پروگرام کی بدولت گلوبل فنڈز میں امداد آ رہی تھی جو کمیونیٹی بیسڈ آرگنائزیشن کے لیے مددگار ثابت ہو رہی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی : گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف
فائل فوٹوقومی اسمبلی قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ جنگلات گلگت بلتستان کے حکام نے جنگلات کے کٹاؤ پر کمیٹی کو بریفنگ دی، سیکریٹری جنگلات گلگت بلتستان نے جی بی میں درختوں کی بےدریغ کٹائی کا کمیٹی میں اعتراف کیا۔
گلگت بلتستان کے حکام کا کہنا ہے کہ جی بی کے جو موجودہ متعلقہ وزارت کے وزیر ہیں، انکی گاڑی سے لکڑیاں برآمد ہوئیں، گلگت بلتستان میں 3.58 فیصد جنگلات ہیں، دیامر میں جنگلات سارے پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کے 59 ملازمین کو ملازمت سے برطرف کیا ہے، جی بی میں جنگلات کی اچھی صورتحال نہیں ہے۔
قائمہ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران انوکھے واقعہ کا ذکر بھی کیا گیا، جس میں گلگت بلتستان کے حکام نے بتایا کہ ہم نے لوگوں کو جنگل کی کٹائی پر پکڑا تو لوگوں نےمتعلقہ وزیر سےسفارش کی درخواست کی، وزیرنے لوگوں سے کہا کہ وہ خود ایسا مقدمہ بھگت رہے ہیں۔
حکام محکمہ جنگلات جی بی کے مطابق وزیر نے لوگوں سے کہا کہ وہ خود اس کا حصہ ہیں تو کس طرح سفارش کریں؟
ممبر کمیٹی شہلا رضا نے کہا کہ پاکستان سے لکڑی کٹ کر گلگت بلتستان پہنچتی ہے۔