پاکستان اور ترکیہ کا انسداد دہشتگردی کیلئے تعاون جاری رکھنے پراتفاق
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان اور ترکیہ کے درمیان انسداد دہشتگردی کے حوالے سے مشاورت کا دوسرا دور ہوا جس دوران پاکستان اور ترکیہ نے عالمی و علاقائی سطح پر دہشتگردی سے متعلق امور کا جائزہ لیا ۔ اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ اور شراکت داری جاری رکھنےپراتفاق کیا ۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ دفتر خارجہ کے مطابق پاک ترکیہ انسداد دہشت گردی مشاورت کا دوسرا دور اسلام آباد میں منعقد ہوا، پاکستان کےڈی جی برائےانسداد دہشتگردی وزارت داخلہ عبدالحمید نے مشاورتی دورمیں شرکت کی جبکہ ترک وفد کی قیادت ڈی جی انٹیلیجنس اینڈ سیکیورٹی کنعان یلماز نے کی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور ترکیہ نے عالمی و علاقائی سطح پر دہشت گردی سے متعلق امور ، خطے اور اس سے باہر دہشتگرد تنظیموں کے خطرات کا جائزہ لیا۔ دونوں ممالک نے انسداد دہشتگردی کیلئے تعاون،بہترین طریقہ کار کا تبادلہ جاری رکھنے پراتفاق کیا ۔
میڈیا ذرائع کے مطابق دونوں جانب سے کہا گیا عالمی برادری کو دہشتگردی وجوہات کے جڑسے خاتمے کیلئے طویل عرصے سے جاری تنازعات حل کرنا ہوں گے، پاکستان اور ترکیہ نے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ اور شراکت داری جاری رکھنےپراتفاق کیا گیا ۔
پاک ترک وفود نے دہشتگردی کی لعنت سے نمٹنے کیلئے دوطرفہ تعاون مزید فروغ دینے پربھی اتفاق کیا ۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان مشاورت کا آئندہ دور انقرہ میں ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان اور ترکیہ انسداد دہشتگردی
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔