چاقو حملے کے بعد بھی سیف علی خان نے باڈی گارڈ رکھنے سے انکار کر دیا، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار سیف علی خان گزشتہ ماہ ممبئی کے باندرہ علاقے میں اپنے گھر پر ایک حملے کا شکار ہوئے تھے، جس میں انہیں چاقو مار کر لوٹنے کی کوشش کی گئی۔
اس واقعے کے بعد ان کے گھر کے باہر CCTV کیمرے نصب کیے گئے اور مشہور اداکار رونت رائے کی سیکیورٹی ایجنسی کو ان کی حفاظت کے لیے مقرر کیا گیا۔
لیکن حیران کن طور پر سیف علی خان نے حالیہ انٹرویو میں واضح کیا کہ وہ سیکیورٹی لینے کے حق میں نہیں ہیں اور وہ اپنی زندگی میں کسی بھی قسم کے باڈی گارڈز کے ساتھ چلنا پسند نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا، "میں نے کبھی سیکیورٹی پر یقین نہیں رکھا۔ لوگ کہہ رہے تھے کہ میرے پاس زیادہ سیکیورٹی کیوں نہیں ہے؟ لیکن میں یہ سب نہیں چاہتا۔ میں کبھی بھی تین چار باڈی گارڈز کے ساتھ چلنا نہیں چاہتا تھا۔ میرے لیے یہ ایک ڈراؤنا خواب ہوگا۔"
سیف نے مزید وضاحت کی کہ یہ حملہ ان پر کسی ذاتی دشمنی کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ حملہ آور صرف چوری کی نیت سے آیا تھا، اس لیے وہ اسے زندگی بھر کے لیے خطرہ نہیں سمجھتے۔
رپورٹس کے مطابق، رونت رائے کی سیکیورٹی ایجنسی AceSqad Security LLP نے سیف علی خان کی حفاظت کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔ یہ ایجنسی پہلے بھی امیتابھ بچن اور شاہ رخ خان جیسے بڑے اسٹارز کو سیکیورٹی فراہم کر چکی ہے۔
حملے کے بعد رونت رائے سیف کے گھر کے باہر پولیس اہلکاروں سے ملاقات کرتے بھی دیکھے گئے تھے، اور جب سیف اسپتال میں زیر علاج تھے تو وہ لیلوتی اسپتال میں بھی موجود تھے۔
حالانکہ ان کی سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، لیکن سیف علی خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں لائیں گے۔
انہوں نے کہا، "یہ میری زندگی کو نہیں بدلے گا، اور بدلا بھی نہیں جانا چاہیے، کیونکہ یہ ان میں سے کوئی خطرناک صورتحال نہیں ہے۔ یہ محض چوری کی ایک کوشش تھی جو غلط طریقے سے انجام دی گئی۔"
سیف علی خان اب تیزی سے صحت یاب ہو رہے ہیں اور اپنی نئی فلم "The Jewel Thief: The Heist Begins" کی تشہیر میں مصروف ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان
پڑھیں:
تاحیات سیکیورٹی ریٹائرڈ ججز کیلئے ہے انکی بیواؤں کے لیے نہیں، سپریم کورٹ
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکیورٹی صدارتی آرڈر کے تحت ہے تاہم ان کی بیواؤں کو تاحیات سیکیورٹی نہیں جاسکتی انہیں سیکیورٹی دینے کا حوالہ خط میں غلطی سے شامل ہوا۔
سپریم کورٹ نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز تاحیات سیکیورٹی کے حق دار ہیں، ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکیورٹی کا حق 2018ء کے صدارتی آرڈر نمبر سات میں دیا گیا تاہم ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کی سیکیورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔
وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو 2108ء کے صدارتی آرڈر نمبر سات کے تحت تاحیات سیکیورٹی نہیں دی جاسکتی، ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق وزارت داخلہ کو خط ارسال کیا گیا تھا، ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا حوالہ خط میں غلطی سے شامل ہوا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کا حوالہ واپس لے لیا گیا ہے، ججز کی بیوائیں صدارتی آرڈر نمبر 7 کے تحت اس میں شامل نہیں۔