ٹنڈوجام:اساتذہ کا مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)ٹنڈوجام پریس کلب پر اساتذہ اپنے اپنے مطالبات پر سراپا احتجاج گورنمنٹ سیکنڈری ٹیچرز ایسوسی ایشن (GSTTA) کی کال پر مختلف اسکولوں کے اساتذہ احتجاجی مظاہرہ کیا آئی بی اے ٹیسٹ پاس اساتذہ نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر کرپشن اور بھتا خوری کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ تفصیلات کے مطابق پریس کلب ٹنڈوجام کے سامنے گسٹا کے اساتذہ نے احتجاج کیا جس سے گِسٹا رہنما پنہون بھرگڑی راؤ، ارشاد راجپوت، عابد شاہ، بشیر ٹنگڑی اورسرور سیال و دیگر نے شرکت کی۔ احتجاج کرنے والے اساتذہ نے لطیف آباد نمبر 5 کے کمپری ہینسو سیکنڈری اسکول کی پرنسپل نائلہ سموں پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اساتذہ سے انکریمنٹ لگوانے کے لیے فی استاد 500 روپے رشوت وصول کی ہے۔ اساتذہ کا کہنا تھا کہ نائلہ سموں نے رشوت کا بازار گرم کر رکھا ہے، جو کہ تدریس جیسے مقدس پیشے کے لیے بدنما داغ ہے ۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے گِسٹا رہنماؤں نے کہا کہ اگر اساتذہ خود ہی رشوت لینے اور دینے لگیں تو وہ طلبہ کی کیا تربیت کریں گے انہوں نے الزام لگایا کہ نائلہ سموں اساتذہ کو بلیک میل کر رہی ہیں اور گِسٹا رہنماؤں کو دھمکیاں دے رہی ہیں احتجاج کرنے والے اساتذہ نے صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے کر نائلہ سموں کو ملازمت سے برطرف کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبے پر عمل نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا جبکہ آئی بی اے ٹیسٹ پاس امیدواروں نے آفر آرڈر نہ ملنے کے خلاف ٹنڈوجام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔احتجاج میں زوار حبیب چھلگری، شفقت سومرو، صحبت نظامانی، اویس خانزادہ سمیت دیگر امیدواروں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ 6 مہینے سے آفر آرڈر کے منتظر ہیں، لیکن تاحال حکومت نے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔احتجاجی امیدواروں نے بتایا کہ تعلقہ حیدرآباد دیہی میں اساتذہ کی شدید کمی کے باوجود 115 آئی بی اے ٹیسٹ پاس امیدوار نوکری کے انتظار میں ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر مزید تاخیر ہوئی تو ان کی عمر کی رعایتی حد ختم ہو جائے گی، جس کی وجہ سے سرکاری نوکری حاصل کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔مظاہرین نے کہا کہ حلقے سے منتخب سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن اور طارق شاہ جاموٹ نے انتخابات کے دوران یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کے مسائل جلد حل کیے جائیں گے، لیکن انتخابات کو ایک سال گزر چکا ہے اور تاحال انہیں آفر آرڈر نہیں دیے گئے، جس کی وجہ سے ان کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آچکی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نائلہ سموں اساتذہ نے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے بل کی منظوری کی حمایت کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے متنازع بل کی حمایت کر دی ہے، جسے بدھ کے روز پارلیمان (کنیسٹ) میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ترکیہ کی خبر ایجنسی اناطولیہ کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت جیوش پاور پارٹی کی جانب سے پیش کیا گیا ہے، جس کی قیادت وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں۔
مجوزہ قانون کے مطابق ایسے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جا سکے گی جو کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے قتل کریں — چاہے یہ عمل دانستہ ہو یا غیر دانستہ۔
اسرائیلی قانون کے تحت کسی بھی بل کو نافذالعمل ہونے کے لیے کنیسٹ سے تین مراحل کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق گل ہیرش نے کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ وہ پہلے اس بل کی مخالفت کر رہے تھے کیونکہ اس سے غزہ میں زیرِ حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا، تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ ’’یرغمالی زندہ ہیں، اس لیے مخالفت کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔‘‘
کمیٹی نے پیر کے روز ایک بیان میں تصدیق کی کہ جیوش پاور پارٹی کی درخواست پر بل کو پہلے مرحلے کی منظوری کے لیے پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر اس سے قبل بھی فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے قانون کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بن گویر کی پالیسیوں کے باعث جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں، ملاقاتوں پر پابندی، خوراک میں کمی اور بنیادی سہولتوں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
فلسطینی اور اسرائیلی تنظیموں کے مطابق اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق قیدیوں کو تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا سامنا ہے، جب کہ درجنوں قیدی حراست کے دوران شہید ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں حماس نے ایک عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت طے پایا تھا۔