Jasarat News:
2025-04-26@04:49:23 GMT

حکم امتناع ختم‘ اترپردیش میں ایک اور تاریخی مسجد شہید

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

اترپردیش ( مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم و جبر کا سلسلہ کوئی نئی بات نہیں، خاص طور پر متعصب مودی حکومت مسلمانوں سے اپنی نفرت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلع کشی نگر میں واقع مدنی مسجد کو ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم ہوتے ہی شہید کردیا گیا، یہ کارروائی 18 دسمبر 2024ء سے جاری تحقیقات کے بعد کی گئی جس میں بعض مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ نے مدنی مسجد کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کے بعداسے غیر قانونی تعمیر قرار دیا تھا، جس پر مسلم کمیونٹی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور 8 فروری 2025 ء تک کے لیے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا۔ جیسے ہی حکم امتناع کی مدت ختم ہوئی، 9 فروری کو پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مسجد کو شہید کردیا گیا۔مسجد کو بلڈوزر کرنے کے دوران کشیدگی کے امکانات کے پیش نظر علاقے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس فورس کے علاوہ انتظامی افسران بھی بڑی تعداد میں موقع پر موجود رہے۔حکام کے مطابق یہ کارروائی قانونی تقاضوں کے مطابق کی گئی ہے اور علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔مسلمانوں نے مسجد کے انہدام کے بعد مقامی انتظامیہ کی کارروائی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے کو عدالت میں دوبارہ لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارتی ریاست اتر پردیش میں مقامی انتظامیہ نے 1839ء میں تعمیر کی گئی تاریخی فتح پور نوری مسجد کو غیر قانونی قرار دے کر شہید کر دیا تھا۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حکام نے دعویٰ کیا کہ مسجد کا ایک حصہ سڑک پر تعمیر ہے اور علاقے سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے بلڈوزر تعینات ہیں۔ 180 سال پرانی مسجد اس سڑک سے پہلی کی ہے جسے ہندو انتہا پسند انتظامیہ نے تجاوزات قرار دیا، تاریخی فتح پور نوری مسجد نسلوں کی عبادت گاہ رہی ہے اور مقامی مسلم کمیونٹی کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق مسجد کو کے لیے ہے اور

پڑھیں:

کوئٹہ، پریس کانفرنس سے پہلے ڈی سی سے اجازت کا حکم کالعدم قرار

اپنے حکم میں عدالت عالیہ بلوچستان نے پریس کانفرنس یا تقریب کیلئے ڈی سی کوئٹہ سے اجازت مانگنے کے حکم کو کالعدم قرار دیدیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے ڈپٹی کمیشنر کوئٹہ کی جانب سے پریس کلب میں تقریب یا پریس کانفرنس کے لئے اجازت مانگنے کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے کہا کہ پریس کانفرنس کے لیے ضلعی انتظامیہ کی پیشگی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے 27 اگست 2024 کو پریس کانفرنس کیلئے ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت کا حکم جاری کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی قید دو سے 3 پاکستانیوں کو جیل سے غائب کردیا گیا
  • قادر خان کی زندگی کا وہ دردناک پہلو جب وہ مسجد کے باہر بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئے
  • ایک تاریخی دستاویز۔۔۔۔۔۔ ماہنامہ پیام اسلام آباد کا "ختم نبوت نمبر"
  • چیف سیکریٹری سندھ نے تاریخی عمارت خارس ہاؤس گرائے جانے کا نوٹس لے لیا
  • ریاست اتراکھنڈ میں 50 سال پرانے مزار پر بلڈوزر چلایا گیا
  • کوئٹہ میں روٹی 10 روپے سستی، قیمت 30 روپے مقرر
  • ملازمین کو کم سے کم اجرت 37 ہزار نہ دینے والوں کی گرفتاریاں
  • کوئٹہ، پریس کانفرنس سے پہلے ڈی سی سے اجازت کا حکم کالعدم قرار
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا