کراچی(اسٹاف رپورٹر)ناظمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی جاوداں فہیم نے کہا ہے کہ کراچی مافیاز کے قبضے میں ہے، حکومت اورقانون نام کی کوئی چیز نہیں،دن بدن یہاں کے شہریوں پر زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے۔امن وامان کی بدحالی، تباہ حال انفرااسٹرکچر ، سڑکیں، سیوریج کا ناقص نظام، بے ہنگم ٹریفک اور روزانہ کی بنیاد پر ٹریفک حادثات بالخصوص تیز رفتار ہیوی ٹریفک سے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع سندھ حکومت کے لیے شرم کا مقام ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملینیم مال ڈمپر حادثے میں جاں بحق ہونے کامران رضوی اور ان کی اہلیہ اور کھوکھرا پار میں بس کی ٹکر سے ماں اور نومولود بچے کی اموات پر ان کی رہائش گاہ جعفر طیار سوسائٹی اور کھوکھرا پار میں تعزیت کے موقع پر کیا۔اس موقع پر نائب ناظمہ کراچی حاجرہ عرفان ،نائب ناظمہ ضلع حاجرہ نسیم، عینی کاشف بھی موجود تھیں۔جاوداں فہیم نے مرحومین کے اہل خانہ سے گہرے دکھ غم کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور متعلقہ ذمے داران سے کہا کہ جب نظام سنبھال نہیں سکتے تو کرسی سے کیوں چمٹے بیٹھے ہیں۔کراچی لاوارث نظر آتا ہے، ہر جگہ رشوت کا بازار گرم ہے ٹریفک پولیس رشوت لے کر ڈمپروں کو شہر میں گھسنے دیتی ہے ،روزانہ شہری اپنی جان گنواتے ہیں لیکن پولیس کا بھتا بندھا ہوا ہے آخر حکمران کس کام کے ہیں کراچی والے کب تک ظلم وستم سہتے رہیں گے۔ناظمہ کراچی جاوداں فہیم نے وزیراعظم شہباز شریف سے کہا کہ وہ اسلام آباد سے نکلیں کراچی کی سڑکوں سے گزریں اور کھنڈر بنا کراچی اور سندھ حکومت کی کارکردگی اپنی آنکھوں سے دیکھیں ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جاوداں فہیم

پڑھیں:

کراچی میں ای چالان: جگہ جگہ گڑھے، سگنلز خراب، زیبرا کراسنگ اور سڑکوں سے لائنیں غائب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی  میں ٹریفک کے نئے نظام (ٹریکس) کے نفاذ سے قبل ہی شہر کا بنیادی ٹریفک انفرا اسٹرکچر سنگین بحران کا شکار ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ  کراچی کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ اور تباہ حالی کا شکار ہیں، جن کی تعمیر و مرمت کو چھوڑ کر ای چالان کا نظام نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ مسئلہ صرف سڑکوں تک محدود نہیں بلکہ شہر کی 90 فیصد شاہراہوں پر پیدل چلنے والوں کے لیے زیبرا کراسنگ موجود نہیں اور نہ ہی موٹر سائیکل سواروں کے لیے کوئی مخصوص لائن متعین ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ شاہراہوں پر ٹریفک کو منظم کرنے والے بیشتر سگنلز بھی یا تو غائب ہیں، یا درست کام نہیں کرتے جب کہ بیشتر سگنلز میں ڈیجیٹل ٹائم کا نظام بھی موجود نہیں ہے۔

اسی طرح ماہرین نے سوال اٹھایا ہے کہ جب شہر کی کسی بھی شاہراہ پر گاڑیوں کی رفتار کی کوئی حد مقرر نہیں  تو اوور اسپیڈنگ کے چالان کس بنیاد پر کیے جا رہے ہیں؟ اس کے علاوہ، شاہراہوں پر انجینئرنگ کے نقائص، پلوں کے جوائنٹس کے مسائل اور سیوریج کے پانی سے سڑکوں کی تباہی ٹریفک قوانین کی پاسداری کو عملی طور پر ناممکن بنا رہے ہیں۔

حکومتی اداروں بشمول کے ایم سی  کی جانب سے سڑکوں کی مرمت کے دعوے کیے جا رہے ہیں   تاہم مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نیوی کی صلاحیتوں پر کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیئے، وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر سندھ حکومت سے جواب طلب
  • کراچی میں ٹریکس نظام کے تحت روزانہ 4 ہزار سے زائد چالان، حکومت کا حادثات میں کمی کا دعویٰ
  • نظام ظلم سے متنفر جواں نسل ہی ملک کا روشن مستقبل ہے‘جاوداں فہیم
  • کراچی میں ای چالان: جگہ جگہ گڑھے، سگنلز خراب، زیبرا کراسنگ اور سڑکوں سے لائنیں غائب
  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم
  • پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم
  • پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے: حافظ نعیم