تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز اختلاف رائے کو خاموش کرنے اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو کچلنے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کے چیئرپرسن مشعل حسین ملک نے فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں پر منظم ظلم و ستم کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مشعال ملک نے اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز میں منعقدہ پاکستان ویمن ایمپاورمنٹ ایکسی لینس ایوارڈ 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کشمیریوں کو بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے جس میں نسل کشی، جنگی جرائم اور کشمیریوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی دانستہ کوششیں شامل ہیں تاکہ کشمیری نوجوانوں کو محکوم رکھا جا سکے۔ انہوں نے بھارت کے غیر قانونی تسلط میں غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لیے جاری انسانی بحران کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز اختلاف رائے کو خاموش کرنے اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو کچلنے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں۔ مشعال حسین ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ انسانی وقار اور آزادیوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو مسلسل ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مشعال ملک نے افسوس کا اظہار کیا کہ قابض فورسز مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں، جہاں خواتین کو کشمیریوں میں خوف اور تذلیل پیدا کرنے کے لیے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین صرف اپنی آزادی کی جنگ نہیں لڑ رہی ہیں۔ وہ اپنے وقار کے لیے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ایک گھنائونا جرم ہے جس کی نہ صرف شدید مذمت کی جانی چاہیے بلکہ ہندوستانی حکومت کو اس غیر انسانی فعل کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کشمیری بچوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی بھارت کی دانستہ کوششوں پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اسکول اور یونیورسٹیاں اکثر بند رہتی ہیں اور طلبا کو معیاری تعلیم تک رسائی سے محروم رکھا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ رہی ہیں کے لیے ملک نے

پڑھیں:

کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف

ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول  فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔

ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔

ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

 اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سفارتکاروں اور املاک کی حفاظت کے لئے انتظامات مزید سخت
  • تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • ایجادات کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، جانئے پاکستان کا کونسا نمبر ہے؟
  • بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف