کشمیریوں کو مسلسل ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز اختلاف رائے کو خاموش کرنے اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو کچلنے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کے چیئرپرسن مشعل حسین ملک نے فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں پر منظم ظلم و ستم کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مشعال ملک نے اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز میں منعقدہ پاکستان ویمن ایمپاورمنٹ ایکسی لینس ایوارڈ 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کشمیریوں کو بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے جس میں نسل کشی، جنگی جرائم اور کشمیریوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی دانستہ کوششیں شامل ہیں تاکہ کشمیری نوجوانوں کو محکوم رکھا جا سکے۔ انہوں نے بھارت کے غیر قانونی تسلط میں غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لیے جاری انسانی بحران کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز اختلاف رائے کو خاموش کرنے اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو کچلنے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں۔ مشعال حسین ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ انسانی وقار اور آزادیوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو مسلسل ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مشعال ملک نے افسوس کا اظہار کیا کہ قابض فورسز مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں، جہاں خواتین کو کشمیریوں میں خوف اور تذلیل پیدا کرنے کے لیے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین صرف اپنی آزادی کی جنگ نہیں لڑ رہی ہیں۔ وہ اپنے وقار کے لیے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ایک گھنائونا جرم ہے جس کی نہ صرف شدید مذمت کی جانی چاہیے بلکہ ہندوستانی حکومت کو اس غیر انسانی فعل کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کشمیری بچوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی بھارت کی دانستہ کوششوں پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اسکول اور یونیورسٹیاں اکثر بند رہتی ہیں اور طلبا کو معیاری تعلیم تک رسائی سے محروم رکھا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ رہی ہیں کے لیے ملک نے
پڑھیں:
ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
صحیفہ جبار خٹک نے کہا ہے کہ ریٹنگز کی خاطر ڈرامے جبر اور ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں دکھا رہے ہیں۔حال ہی میں انسٹاگرام پر صحیفہ جبار نے ایک اسٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے پاکستانی ڈراموں میں خواتین کی غیر حقیقی نمائندگی اور جبر و ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں پیش کیے جانے پر شدید تنقید کی ہے۔صحیفہ جبار نے لکھا کہ کیا واقعی پاکستانی گھروں میں خواتین روزانہ ساڑھیاں پہنتی ہیں؟ کیا وہ ہر روز اتنا میک اپ کرتی ہیں؟ ہمارے ڈراموں میں یہ سب دکھانے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے؟انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی اکثریتی آبادی کا تعلق نچلے یا متوسط طبقے سے ہے، جہاں روزمرہ زندگی میں مہنگے کپڑے پہننا عام بات نہیں ہے۔اداکارہ نے مزید کہا کہ ہمارے ڈراموں میں غلط طرزِ زندگی دکھایا جا رہا ہے اور ایسا پیش کیا جا رہا ہے جیسے ہر عورت اسی انداز میں زندگی گزارتی ہو۔اداکارہ نے ڈراما سیریلز کے بار بار دہرائے جانے والے مواد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جیسے کہ ساس بہو کی لڑائیاں، مظلوم عورت کا عزت بچانے کی جدوجہد اور ظلم کو رومانی انداز میں دکھانا۔انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ڈراموں کی کہانیاں ایک جیسی کیوں ہو گئی ہیں؟ ہر کہانی میں ایک ہی بات کیوں ہوتی ہے؟ ہر لڑکی اپنی عزت کی وضاحت کیوں دیتی ہے؟ ہر ساس اپنی بہو پر ظلم کیوں کرتی ہے؟ ہر رشتہ زبردستی اور جبر پر کیوں مبنی دکھایا جا رہا ہے؟اداکارہ کے مطابق جبری شادی، ناپسندیدہ تعلق اور شوہر کا بیوی پر ظلم، یہ سب کچھ کئی ڈراموں میں اس طرح دکھایا جا رہا ہے جیسے یہ محبت کا حصہ ہو یا جیسے یہ سب عام اور قابلِ قبول بات ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب آخر کیوں ہو رہا ہے؟ صرف ریٹنگز کے لیے؟ یا ہم واقعی اپنے معاشرے کو مزید خراب کر رہے ہیں؟