ملک اورآئین کے وفادار ہیں مگر جبری فیصلے نہیں مانیں گے، مولانافضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
قبائلی عوام کی رضامندی پر چھوڑا جائے ، قبائلی عوام کو ایف سی آر کا نظام چاہیے یاالگ صوبہ چاہتے ہیں یا صوبے میں انضمام چاہتے ہیں، جرگہ نے قبائل کے انضمام کے حوالے سے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا تھا
حکومت اور فوج کو وسائل پر قبضے کی اجازت نہیں، آئین کو بوجھ سمجھنے والی مقتدرہ کو بات پسند نہیں آتی تو غدار کہا جاتا ہے ، آج قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں امن نہیں ، سربراہ جے یوآئی کاجرگے سے خطاب
جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے قبائلی مسائل کے حل کیلیے اسلام آباد مارچ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان اور آئین کے وفادار ہیں لیکن جبری فیصلے نہیں مانیں گے ۔جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پٹھان واحد قوم ہے جس میں کافر نہیں، غیرت مند قوم ہے ، مشران نے جرگہ بلایا یہ احسان ہے اور ہم جرگوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں تسلسل سے قبائلی جرگوں میں شریک ہورہا ہوں، قبائلی اضلاع کے انضمام لے وقت بھی جرگوں میں رہا، ہم نے انضمام کی مخالفت نہیں لیکن ہمارا موقف تھا کہ فاٹا کی عوام کے مشورے کے بغیر انضمام کا فیصلہ نہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ انضمام سے پہلے جرگہ میں فیصلہ ہوا، قبائلی عوام کی رضامندی پر چھوڑا جائے ، قبائلی عوام ایف سی آر کا نظام چاہتے پیں، الگ صوبہ چاہتے یا صوبے میں انضمام چاہتے پیں، جرگہ نے قبائل کے انضمام کے حوالے سے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا تھا۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قبائل سے جو وعدہ کیا گیا وہ امن کا تھا، امن ہوگا تو ہر کسی کی عزت و آبرو محفوظ ہوگی، امن ہوگا انسانی حقوق پامال نہیں ہوگا، امن ہوتا تو بے روزگاری نہیں ہوتی، روزگار ہوتا ہے ، آج قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں امن نہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام کا پیغام امن ہے ، اور ہم امن کی بات کرتے ہیں، ہم پارلیمان میں لیکن اسلامی نظام کا قیام سخت مطالبہ ہے ، آئین کہتا ہے کہ نظام اسلامی ہوگا اسلام کے خلاف کوئی قانون نہیں بنے گا، ملک میں بے عمل جمہوریت ہے ، ہم آئیں و قانون کے مطابق بات کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون پر عمل کون کرتا ہوں، یم آئین و قانون کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ملک توڑنے کی بات کی جارہی ہے ، آئین عہد و پیمان کا نام ہے ۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مقتدر قوتوں کو لفظ پسند نہیں آتا تو مجھے غدار کہا جاتا ہے ، ہم آئین ریاست ملک کے وفادار ہیں، آئین کے چند کاغذ کو بوجھ تم لوگوں نے سمجھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران امریکہ کے وفادار نظر آتے ہیں، امریکہ نے افغانستان میں جنگ کی، ہمارے حکمران مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے امریکہ کے اتحادی بن گے ، ہمارے حکمرانوں نے امریکا کی تابعداری کی ہے ، اپنے بھائی کو دشمن کہتے نہیں تھکتے کہیں امریکہ باراض نہ ہوجائے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نیتن یاہو کہتا ہے کہ اسرائیلیوں کو بسایا جائے ، آج پھر امریکہ افغانستان میں جنگ کا سوچ رہا ہے ، اپنے مسلمان بھائیوں کو دشمن کہنا، اسلام دشمنی اور پاکستان دشمنی اس کے علاوہ اور کیا ہوسکتی ہے ، پشتون قوم اکھٹی ہوتی ہے ، ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں، ہم سیاست میں تشدد کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو جرگہ حکم دے گا وہی کریں گے ، سیاسی جماعتوں کے مشران پر جرگہ بلایا جائے گا، جس صوبے کے جو وسائل ہیں وہاں کے عوام کا حق ہے ، نہ امریکہ ، حکومت اور فوج کو اجازت ہے کہ ہمارے وسائل پر قبضہ کرے ، اگر ایسا نہیں ہوتا حکومت پر اعتماد کا فقدان پیدا ہوگا۔ان کا کہنا تھا آئیں اعتماد کی فضا قائم کریں، ان جرگوں سے اگر مسئلہ حل نہیں ہوتا تو ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
حریت ترجمان نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے قابض انتظامیہ کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے مزید دو کشمیری مسلمان سرکاری ملازمین غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو برطرف کر دیا ہے، دونوں مقبوضہ علاقے کے محکمہ تعلیم میں بطور اساتذہ خدمات انجام دے رہے تھے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی پرتشدد اور جارحانہ پالیسیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام پر زور دیا کہ وہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کی کشمیر مخالف پالیسیوں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مقبوضہ علاقے جموں و کشمیر پر اس کے غیر قانونی قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور متحد ہو جائیں۔ حریت ترجمان نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم اور امریکہ اور چین سمیت بڑی عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیاں جنوبی ایشیاء کے خطے میں تباہی کا باعث بنیں گی۔ حریت ترجمان نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔