ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ اور داعش کے خطرے کا نوٹس لیا جائے، پاکسانی مندوب کا سلامتی کونسل میں خطاب
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے ملک کے اندر داعش کی بھرتی کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
پاکستانی مندوب نے اپنے خطاب میں سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ اور داعش کے خطرے کا نوٹس لے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 2 درجن سے زائد دہشتگرد گروہ سرگرم عمل ہیں، افغانستان داعش کی بھرتی اور سہولت کار کا مرکز ہے، داعش کی بات ہر جگہ ہورہی ہے مگر ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ کی بات نہیں ہورہی جن سے پاکستان کو خطرات لاحق ہیں، یہ گروہ سرحد پار سے آپریٹ کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال لیں
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 4 دہائیوں تک دہشتگردوں کا مقابلہ کیا ہے جن کی فنڈنگ دشمن ممالک نے کی۔ دہشتگردی میں 80 ہزار جانیں گنوائیں، معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں انسداد دہشتگردی نظام اور پابندیوں میں ضروری اصلاحات پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل و صورت کو مسترد کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ سلامتی کونسل منیر اکرم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ سلامتی کونسل منیر اکرم سلامتی کونسل
پڑھیں:
بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے جابرانہ قبضے، نسل پرستی اور ظلم و بربریت کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت اورخونریزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التواء تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کے سخت موقف نے کشمیر کو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے کیونکہ غیر ملکی قبضے کے تحت جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے۔ عالمی طاقتوں کو دیرپا علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور بھارت سے واضح طور پر کہنا چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔