بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں حیران کن اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
امریکا میں قائم تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ 2024 کے دوران بھارت میں ملک کی مذہبی اقلیتوں کے خلاف ایسی نفرت انگیز تقاریر میں حیران کن اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جن میں اقلیتوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق انڈیا ہیٹ لیب نامی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف یہ خطرناک اضافہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریاتی عزائم کے ساتھ گہرا تعلق رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس انڈیا میں عام انتخابات کے دوران ناقدین اور انسانی حقوق کے گروپوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی ’بی جے پی‘ پر ہندو اکثریت کو متحرک کرنے کے لیے مسلمانوں کے خلاف غیر معمولی حد تک زیادہ نفرت انگیز تقاریر کیں۔
یہ بھی پڑھیےبھارت میں مسلمان پریشانی سے دوچار، زندگی گزارنا مشکل ہوگیا
آئی ایچ ایل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے نفرت انگیز تقاریر کی تعداد سال 2023 میں 668 سے بڑھ کر 2024 میں ایک ہزار 165 تک پہنچ گئی۔ یوں ان میں حیران کن حد تک 74.
اس رپورٹ کے مطابق 98.5 فیصد نفرت انگیز تقاریر براہ راست مسلمانوں کے خلاف تھیں۔ دو تہائی سے زیادہ تقاریر بی جے پی یا اس کی اتحادی حکومتوں کے زیر کنٹرول ریاستوں میں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیےاقلیتوں پر مظالم، بھارت کو خاص تشویش کا ملک قرار دینے کا مطالبہ سامنے آگیا
آئی ایچ ایل کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 450 سے زیادہ نفرت انگیز تقاریر بی جے پی کے رہنماؤں نے کیں، جن میں سے 63 تقاریر خود نریندر مودی نے کیں۔
یاد رہے کہ انڈیا ہیٹ لیب (آئی ایچ ایل) واشنگٹن میں قائم سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ (CSOH) کا حصہ ہے، جو ایک غیر منافع بخش تھنک ٹینک ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقلیتیں بھارت بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی نریندر مودیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقلیتیں بھارت بی جے پی نفرت انگیز تقاریر مذہبی اقلیتوں بھارت میں بی جے پی کے خلاف
پڑھیں:
یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں، علی رضا سید
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑھائے تاکہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو خودارادیت کا حق دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی یونین کے حکام سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد الزامات پر مبنی جھوٹے پروپیگنڈے میں ہرگز نہ آئیں۔ یاد رہے کہ بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ روی شنکر پرشاد کی قیادت میں ایک وفد ان دنوں بیلجیئم کے 3 روزہ دورے پر ہے جہاں وہ یورپی حکام اور بیلجیئم کی حکومت کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کرے گا۔ بھارت کے وفد کا یہ دورہ نئی دہلی کے پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات پر مبنی پروپیگنڈے کا حصہ ہے جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف جاری بھارتی ظلم و ستم اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور پاکستان اور آزاد کشمیر پر حالیہ بھارتی جارحیت پر پردہ ڈالنا ہے۔
علی رضا سید نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں اور کشمیر کے مسئلے کے پرامن اور منصفانہ حل اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کردار ادا کریں۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، کشمیریوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات، کئی رہنماؤں کی مسلسل حراست، نوجوانوں کا ماورائے عدالت مسلسل قتلِ عام اور عوامی احتجاج پر بھارتی اہلکاروں کی بے دریغ فائرنگ ایک سنگین انسانی المیہ ہے جس پر عالمی براداری کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑھائے تاکہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو خودارادیت کا حق دیا جائے۔ علی رضا سید نے کہا کہ گزشتہ ماہ بھارتی حکام نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر ناصرف پاکستان اور آزاد کشمیر میں کئی بے گناہ اور معصوم لوگوں کو شہید کیا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں متعدد نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا اور ان کے گھروں کو تباہ کر دیا۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے کہا کہ آج مسئلہ کشمیر پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے، کشمیر دنیا کا سب سے خطرناک فلیش پوائنٹ ہے اور اسے نظرانداز کرنا بین الاقوامی امن کے لیے بہت خطرناک ہو گا۔
علی رضا سید نے مطالبہ کیا کہ یورپی یونین بھارت کے ساتھ مذاکرات میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو اٹھائے اور ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل انصاف پر مبنی اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔