بھکاری بچوں سے متعلق توہین عدالت کیس، چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ نے بھکاری بچوں کی بہبود کیلئے عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو نوٹس جاری کردئیے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے نے چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے درخواست پر چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد کو نوٹس جاری کر دیئے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے چالڈ پروٹیکشن اینڈ ویلیفر بیورو کو بھکاری بچوں کیلئے بہتری کیا اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالتی احکامات اور درخواست گزار کے بیورو سے رابطہ کرنے کے باوجود کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ عدالت نے چالڈ پروٹیکشن اینڈ ویلیفر بیورو کی سربراہ کو 2 ہفتوں کی مہلت دی لیکن یہ معیاد بھی ختم ہوچکی۔ عدالتی حکم پر عمل نہ کرنا توہین عدالت ہےاورقابل دست اندازی جرم بھی ہے۔ عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر چالڈ پروٹیکشن اینڈ ویلیفر بیورو کی سربراہ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو توہین عدالت کی
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔