Daily Mumtaz:
2025-06-09@13:28:19 GMT

حارث رؤف کا متبادل کون؟ 3 نام سامنے آگئے

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

حارث رؤف کا متبادل کون؟ 3 نام سامنے آگئے

سہ ملکی سیریز کے پہلے میچ میں انجری کا شکار ہونیوالے قومی ٹیم کے فاسٹ بولر حارث رؤف کی جگہ سلیکشن کمیٹی نے 3 فاسٹ بولرز کو شامل کرنے پر غور شروع کردیا۔

لاہور میں کھیلے گئے سہ ملکی سیریز کے پہلے میچ میں حارث رؤف انجری کا شکار ہوکر میدان سے باہر چلے گئے تھے، انہیں بالنگ کے دوران سینے اور پیٹ کے پٹھوں کی بائیں جانب سے شدید درد ہوا تھا۔

قومی ٹیم کے فاسٹ بولر کو ابتدائی طبی امداد فراہم کردی گئی ہے تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حارث رؤف کو سینے کے نچلے حصے پر پٹھوں میں موچ آئی ہے، البتہ انکے میدان پر واپس آنے کا فیصلہ ڈاکٹرز کی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

حارث رؤف نے اپنے کوٹے کے 6.

2 اوورز میں 23 رنز دیکر ایک وکٹ حاصل کی تھی، بعدازاں انکا اوور سلمان علی آغا نے مکمل کیا تھا۔

تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ سلیکشن کمیٹی نے سہ ملکی اور چیمپئینز ٹرافی کیلئے اسکواڈ میں محمد وسیم جونیئر، محمد علی اور عاکف جاوید کے ناموں پر غور شروع کردیا ہے۔

کئی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عاکف جاوید کو حارث روف کے متبادل کے طور پر شامل کیا جارہا ہے، جس کا اعلان آج متوقع ہے۔

دوسری جانب آئی سی سی کی ڈیڈلائن کے مطابق 11 فروری رات 12 بجے تک تمام ٹیمیں اپنے اسکواڈ میں تبدیلیاں کرسکتی ہیں تاہم اسکے بعد اسکواڈ میں تبدیلی کیلئے آئی سی سی کی ٹیکنیکل کیمٹی کی اجازت درکار ہوگی۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اقتصادی سروے برائے 25-2024 پیش کر رہے ہیں۔

قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔

حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی گروتھ بڑھی ہے، ترسیلات زر میں اصافہ ہوا ہے 
37 سے38 ارب ڈالر اس سال ترسیلات زر رہنے کا امکان ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گلوبل جی ڈی پی گروتھ مسلسل گروٹ کا شکار رہی ہے، ہماری جی ڈی پی دو ہزار تیس میں منفی میں تھی، رواں سال جی ڈی پی کی گروتھ 2.7 فیصد ہے، عالمی مہنگائی میں اضافے کے باوجود ہماری مہنگائی میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری ملک میں مہنگائی 4.6 فیصد تک گرچکی ہے، رواں سال تک شرح سود میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے نگران سے پہلے ایس بی اے کے ذریعے  اچھے فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے معاشی میدان میں اچھے اقدامات لیے گئے، جولائی سے مئی کے دوران چھبیس فیصد ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے، چوہتر فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینے چاہتے اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ
  • حسن علی کی شاندار واپسی! ٹی20 میں ہیٹرک، 6 وکٹیں لے اُڑے
  • ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان
  • ٹک ٹاکر ثناء قتل کیس: ملزم عمر حیات کے والد کا بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا
  • کراچی، کار چوری کی فوٹیج سامنے آگئی
  • ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری
  • عظمی بخاری کے بیان پر سندھ حکومت کا رد عمل بھی سامنے آگیا
  • ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
  • بجلی کے ایک سے زائد میٹر لگانے پر پابندی سے متعلق پاورڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں، شیخ رشید