معروف اداکار قاضی واجد کی آج 7 ویں برسی منائی جا رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پاکستان ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر اپنی قابلیت سے لوہا منوانے والے اداکار قاضی واجد کی آج 7 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ اداکار قاضی واجد 1930 میں لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے 10 برس کی عمر میں فنی کیریئر کا آغاز کیا اور ریڈیو پاکستان پر بچوں کے پروگرام نونہال میں صدا کاری کے جوہر دکھائے، وہ 25 برس تک ریڈیو سے منسلک رہے اور اپنی صدا کاری کے سحر میں سب کو جکڑے رکھا۔ قاضی واجد نے پاکستان ٹیلی ویژن کیلئے1967ء میں پہلا ڈرامہ ’’ایک ہی راستہ‘‘ کیا، ڈرامہ ’’خدا کی بستی‘‘ سے ملک گیر شہرت حاصل ہوئی اور پھر کامیابی کا سفرجاری رہا۔ ان کے یادگار ڈراموں میں ’’دھوپ کنارے‘‘، ’’ان کہی‘‘، ’’تنہائیاں‘‘، ’’حوا کی بیٹی‘‘، ’’چاند گرہن‘‘، ’’پل دو پل‘‘ اور ’’انارکلی‘‘ شامل ہیں، قاضی واجد کو 14 اگست 1988 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ 11 فروری 2018ء کو قاضی واجد دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے کراچی میں انتقال کر گئے تھے، ڈراموں میں ادا کئے گئے ان کے منفرد کردار آج بھی ناظرین کے دل و دماغ پر نقش ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قاضی واجد
پڑھیں:
مہسا امینی کی تیسری برسی پر ایران کے خلاف بین الاقوامی اقدامات کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) ایران میں مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے مخالفت کرنے والے مظاہرین کے خلاف حکومتی کارروائیوں کے متاثرین نے عالمی رہنماؤں کے نام ایک کھلا خط جاری کیا ہے۔ سولہ ستمبر کو امینی کی تیسری برسی پر جاری اس کھلے خط میں تہران کے خلاف فوری بین الاقوامی اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط کے دستخط کنندگان نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ پالیسیاں صرف تہران کو مزید جری بناتی ہیں، اور جو صرف تشدد کے ذریعے زندہ ہے۔ جو ان کے مطابق غیر ملکی طاقتوں اور اپنے عوام دونوں کے لیے خطرہ ہے۔
خط میں کہا گیا،''ایرانی عوام نے اپنا خون بہایا اور ڈٹے رہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اپنی سلامتی کے لیے عمل کرے۔
(جاری ہے)
ایرانی قوم کی جدوجہد تاریخ میں نہ صرف آزادی کے لیے بلکہ دنیا کی سلامتی کے لیے قربانی کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔
‘‘22 سالہ ایرانی خاتون مہسا امینی کو ستمبر 2022 میں ایران کی نام نہاد اخلاقی پولیس نے گرفتاری کر لیا تھا لیکن وہ بعد میں پولیس حراست میں چل بسیں۔
ان کی موت نے ملک گیر غصے کو بھڑکا دیا اور "خواتین، زندگی، آزادی" تحریک کو جنم دیا جسے انتہائی طاقت کے ساتھ کچل دیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق حکومت کی کارروائیوں میں کم از کم 551 مظاہرین، بشمول 68 بچے، ہلاک ہوئے اور ہزاروں گرفتار ہوئے۔
مہسا کی موت ایک نسل کے لیے عزممعروف ایرانی فلم ساز جعفر پناہی نے بھی ملک گیر بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجات کی یاد کو تازہ کیا، جو مہسا امینی کی موت کے بعد تین سال قبل ایران میں پھوٹ پڑے تھے۔
انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ستمبر 2022 میں پولیس حراست میں ان کی موت کے بعد کچھ بھی پہلے جیسا نہیں رہا۔
انہوں نے لکھا کہ ان کی موت نے ایک نسل کو یہ عزم دیا کہ ''خاموش نہ رہیں۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا، ''گلی وہی گلی نہیں، شہر وہی شہر نہیں، ہم وہی لوگ نہیں رہے، عوام کے خون اور سینکڑوں لاشوں نے سب کچھ غیر معمولی کر دیا ہے۔‘‘
امریکہ کا بیانامریکہ نے پیر کے روز ایران میں مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کی تیسری برسی پر اسلامی جمہوریہ کی قیادت کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا اور تہران پر مسلسل دباؤ ڈالنے کا عہد کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان تھامس ٹومی پیگوٹ نے کہا، ''ان کے وحشیانہ قتل کی تیسری برسی پر، ہم مہسا امینی کی یاد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، جن کی نوجوان زندگی کو اسلامی جمہوریہ ایران نے ختم کر دیا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''ان کا قتل اور بہت سے دیگر لوگوں کا قتل، اسلامی جمہوریہ کے انسانیت کے خلاف جرائم کا سخت ثبوت ہے۔
امریکہ اتحادیوں اور دنیا بھر کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا تاکہ اس حکومت کے مظالم کا سامنا احتساب، انصاف اور عزم کے ساتھ ہو۔‘‘پیگوٹ نے کہا، ''امریکہ ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے جو عزت اور بہتر زندگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم اسلامی جمہوریہ پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالتے رہیں گے تاکہ یہ اپنے عوام اور اپنے پڑوسیوں کے خلاف کیے گئے اقدامات پر جواب دہ ٹھہرایا جا سکے۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین