وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نجی شعبہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مواقع سے استفادہ کرے، پاکستان کو گرین انرجی پر منتقل کرنے کے لیے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے

وزیراعظم شہباز شریف نے دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ سے خطاب میں کہا کہ یہ سمٹ انسانیت کے بہتر مستقبل کے لیے چیلینجز اور مواقع پر اجتماعی غور و فکر کا مؤثر فورم ہے، اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب غزہ المناک تنازع کے تباہ کن اثرات سے نکلنے کی کوشش کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشکل فیصلے کر چکے، آگے ملک کو قابل فخر پوزیشن پر لے جائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، فلسطین میں پائیدار اور منصفانہ امن صرف 2 ریاستی حل کے ذریعے ممکن ہے،فلسطین میں 50 ہزار سے زائد جانیں ضائع ہوچکی ہیں، توقع ہوگا کہ خطے میں پائیدار امن قائم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں میں پاکستانی قوم کو بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے، چیلنجز کے باوجود ہم ایک سال میں معاشی استحکام لانے میں کامیاب ہوئے، اڑان پاکستان اقتصادی ترقی کا منصوبہ ہے، افراط زر کی شرح کم ہوکر 2.

4 تک پہنچ چکی ہے جو پچھلے 9 سال کی کم ترین سطح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ توانائی و انفرا اسٹریکچر، قومی اقتصادی ٹراسفارمیشن کے بنیادی جزو ہیں، پالیسی ریٹ 12 فیصد پر آگیا ہے جو نجی شعبے کو سرمایہ کاری کے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے، جوہری، ہوا، پانی اور شمسی توانائی کے منصوبوں کو فروغ دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد کو بلوائیوں سے بچانے کے لیے کیا بڑا حکم دیا؟

وزیراعظم نے کہا کہ پن بجلی منصوبوں سے 13 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش میں اضافہ کریں گے، پاکستان کے جنوبی علاقے 50 ہزار میگاواٹ بجلی ہوا سے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ 2030 تک توانائی کا 60فیصد گرین انرجی اور 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کا عزم ہے، پاکستان کی ہنرمند افرادی قوت اور اسٹریٹجک محل وقوع سرمایہ کاری کے لیے بہترین ہے۔

انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کے فروغ کے لیے ٹیکس استثنیٰ، نیٹ میٹرک اور کسٹم ڈیوٹی کے خاتمے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، ملک میں کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں کے ساتھ پاکستان کی کمٹمنٹ الفاظ میں بیان نہیں کی جاسکتی، وزیراعظم شہباز شریف

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 70 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خصوصی سرمایہ کاری کونسل قائم کی ہے، ایک ہزار زرعی گریجوایٹس کو جدید زرعی تربیت کے لیے چین بھجوا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر سبز معیشت کی جانب منتقلی مشترکہ ذمہ داری ہے، پاکستان کو گرین انرجی پر منتقل کرنے کے لیے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے، عالمی برادری موسمیاتی مالیاتی معاونت اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کو یقینی بنائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نجی شعبہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مواقعوں سے استفادہ کرے۔’آئیں مل کر عالمی امن اور پائیدار خوشحال مستقبل کے ایک نئے عہد کا آغاز کریں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news القدس پاکستان دبئی شہباز شریف غزہ فلسطین ورلڈ گورنمنٹس سمٹ وزیراعظم

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: القدس پاکستان شہباز شریف فلسطین ورلڈ گورنمنٹس سمٹ وزیراعظم شہباز شریف شہباز شریف نے سرمایہ کاری توانائی کے نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی

ماہرِ امور خارجہ کا پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کہنا تھا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ماہرخارجہ امور محمد مہدی نے کہا کہ مئی کے حالیہ واقعات نے جنوبی ایشیاء کی سلامتی کے تصورات کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یہ تصور کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا امکان معدوم ہوچکا ہے، اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور روایتی جنگ میں بالادستی کا تصور بھی اب ختم ہو چکا ہے، بھارت کی بی جے پی حکومت سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے پاکستان سے مذاکرات پر آمادہ نہیں۔ سائوتھ ایشین نیٹ ورک فار پبلک ایڈمنسٹریشن کے زیر اہتمام ''جنوبی ایشیائی ممالک اور بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال'' کے موضوع پر پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد مہدی نے کہا کہ 1998 میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کے جوابی دھماکوں کے نتیجے میں دونوں ممالک نے امن کی اہمیت کو سمجھا تھا، مگر مئی کے واقعات نے ثابت کیا کہ خطے کی دو ایٹمی طاقتوں کے مابین کشیدگی کسی بھی وقت بڑھ سکتی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے موجودہ تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے سارک اور دیگر علاقائی ڈائیلاگ کے امکانات مفقود ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں بیروزگاری اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ سنگین ہوچکا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی تحریک اسی صورتحال کا نتیجہ ہے، جب نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں ملتے تو ان کے ردعمل کے طور پر اس قسم کی تحریکیں ابھرتی ہیں۔ انہوں نے امریکہ میں صدر ٹرمپ کی کامیابی کو اس تناظر میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے امریکہ میں بڑھتے ہوئے معاشی مسائل کو حل کیا جو ان کی سیاسی کامیابی کی وجہ بنی۔ محمد مہدی نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک میں بیروزگاری کا بحران تو ہر جگہ موجود ہے، مگر ہر ملک اپنے اپنے طریقے سے اس کا سامنا کر رہا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی بے چینی اور تحریک اسی صورت حال کا آئینہ دار ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بنگلا دیش کی تعلیمی سطح خطے کے کچھ دیگر ممالک سے بہتر سمجھی جاتی ہے مگر وہاں کے معاشی مسائل نے عوام کو احتجاج پر مجبور کیا۔ دوسری جانب افغانستان، سری لنکا اور مالدیپ جیسے ممالک میں مختلف نوعیت کے مسائل ہیں، جہاں بے روزگاری کی نوعیت اور شدت مختلف ہے، اس لیے ان ممالک میں بنگلا دیش جیسے حالات کا پیدا ہونا کم امکان ہے۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔
 
محمد مہدی نے کہا کہ ایران کا بھارت کیساتھ تعلقات میں بھی سردمہری آئی ہے، خاص طور پر جب بھارت نے ایران کیساتھ تعلقات میں تذبذب کا مظاہرہ کیا تو ایران نے بھارت کے رویے کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا۔ ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں ایک اہم تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ محمد مہدی نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار علاقائی تعاون کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات، بالخصوص مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتے۔ خطے کی بیوروکریسی اور حکومتی سطح پر اصلاحات تب تک ممکن نہیں جب تک جنوبی ایشیاء کے ممالک ایک دوسرے کیساتھ امن و تعاون کے راستے پر نہیں چلتے، اگر یہ ممالک ایک دوسرے کیساتھ بڑھتے ہوئے تنازعات اور محاذ آرائی کی بجائے ایک دوسرے کیساتھ اقتصادی اور سیاسی تعاون کی سمت میں قدم بڑھائیں تو خطے میں ترقی اور استحکام ممکن ہو سکتا ہے۔
 
محمد مہدی نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک کو اپنے اندرونی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خطے کی عوام کے درمیان بے چینی اور تناؤ کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گڈ گورننس، شفاف میرٹ اور بہتر معاشی ماڈلز پر عمل نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس خطے میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب دیکھنا محض ایک خام خیالی بن کر رہ جائے گا۔ ڈاکٹر میزان الرحمان سیکرٹری پبلک ایڈمنسٹریشن و  جنوبی ایشیائی نیٹ ورک سیکرٹری حکومت بنگلہ دیش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی اور سیاسی چیلنجوں کو نظرانداز کرتے ہوئے، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، اورغربت کے خاتمے جیسے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر رابعہ اختر، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ مئی 2025 کا بحران صرف ایک فلیش پوائنٹ نہیں تھا، بلکہ یہ اس بات کا مظہر تھا کہ پلوامہ بالاکوٹ 2019 کے بعد سے پاکستان کی کرائسس گورننس کی صلاحیت کتنی بڑھی ہے۔ 2019 میں، ہم ردعمل کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ 2025 میں، ہم تیار تھے۔ اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے ڈاکٹر امجد مگسی اور بنگلہ دیش کی حکومت کے ریٹائرڈ سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر شریف العالم نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

  •  شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں
  • درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
  • ملک میں توانائی، آئی ٹی اور معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں: احسن اقبال
  • وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
  • آزادی صحافت کا تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پرعزم: وزیراعظم
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، نواز شریف سے ملاقات
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف