20 ہزار فلسطینیوں کا الجنین سے انخلا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
مقامی فلسطینی شہری اپنی مدد آپ کے تحت متاثرین کی مدد کر رہے ہیں، مگر فلسطینی اتھارٹی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جبکہ اسرائیلی حملے کا دائرہ مزید وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج کا جنین اور اس کے مہاجر کیمپ پر 21 روزہ حملہ فلسطینیوں کے لیے ایک بڑا انسانی المیہ بن گیا، جس کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد فلسطینی، یعنی 90% کیمپ کے رہائشی، اپنے گھروں سے بے دخل کر دیے گئے۔ جبری انخلا اور انسانی بحران: اسرائیلی فوج نے جنین پر حملے کے دوران ڈرونز اور قناصوں کے ذریعے خوف و ہراس پھیلایا اور دعویٰ کیا کہ محفوظ راستہ فراہم کیا جا رہا ہے، مگر درحقیقت بے گناہ شہریوں پر گولیاں برسائی گئیں اور گھروں کو بلڈوزروں سے مسمار کیا گیا۔ فلسطینیوں نے 4 سے 5 کلومیٹر پیدل سفر کرکے محفوظ مقامات پر پہنچنے کی کوشش کی، جس دوران بہت سے بچے اپنے والدین سے بچھڑ گئے۔ تباہی اور جانی نقصان: 25 فلسطینی شہید کر دیے گئے، 180 مکانات مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے، جبکہ بے شمار گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ اسرائیلی فوج نے 2002 کے بعد پہلی بار بڑے پیمانے پر مکانات کو دھماکوں سے اڑا دیا اور 20 گھروں کو بیک وقت دھماکوں سے تباہ کیا۔ فلسطینیوں کو بنیادی ضروریات، جیسے کہ پانی، بجلی اور خوراک سے محروم کر دیا گیا۔ شدید سردی میں بے یار و مددگار فلسطینی: بہت سے فلسطینی عجلت میں گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے، بغیر کسی شناختی دستاویزات، رقم یا اشیائے ضروریہ کے۔ 35 سے 40% علاقے اب بھی پانی سے محروم ہیں کیونکہ اسرائیلی حملے کے بعد جنین کا سب سے اہم پانی کا کنواں "السعادة" ناکارہ ہو چکا ہے۔ جنین کے نواحی علاقوں میں پناہ لینے والے خاندان شدید مشکلات کا شکار ہیں، جیسے کہ غیر مناسب پناہ گاہیں، محدود خوراک، بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی اور شدید سرد موسم۔ فلسطینیوں کی مدد کے لیے عوامی اقدامات: جنین کے قریب برقین قصبے کے مکینوں نے 789 بے گھر خاندانوں (تقریباً 4,540 افراد) کو پناہ دی، جنہیں دیوانوں (روایتی مہمان خانے)، خالی مکانوں اور خیراتی گھروں میں رکھا گیا۔ "برقین الخير 6" نامی عوامی مہم کے تحت 60,000 شیکل (تقریباً 16,000 امریکی ڈالر) اکٹھے کیے گئے تاکہ متاثرہ خاندانوں کی مدد کی جا سکے۔ فلسطینی اتھارٹی کی خاموشی اور اسرائیلی حملے کا تسلسل: فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی حملے کے خلاف کوئی مزاحمت نہیں کی، بلکہ حملے سے پہلے 47 دن تک جنین مہاجر کیمپ کا محاصرہ کر کے فلسطینیوں کو پانی، بجلی اور خوراک سے محروم رکھا۔ یہی نہیں، بلکہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی فوج کے حملے کے دوران کئی فلسطینی مزاحمت کاروں کو گرفتار بھی کیا۔ حملے کا دائرہ کار وسیع، طولکرم اور طوباس میں بھی تباہی: جنین کے بعد، اسرائیلی فوج نے طولکرم اور طوباس میں بھی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جہاں مزید ہزاروں فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے۔ طولکرم کے مہاجر کیمپ سے 2,000 فلسطینیوں کو جبری انخلا پر مجبور کیا گیا، اور درجنوں گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔ طوباس کے علاقے طمون میں 4,000 فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا، جبکہ فوج نے الفارعة کیمپ میں مزید لوگوں کو بے گھر کر دیا۔ نتیجہ: اسرائیل کی وحشیانہ فوجی کارروائیوں کے باعث ہزاروں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، جنہیں شدید سردی، بھوک، اور خوف کے عالم میں زندگی گزارنی پڑ رہی ہے۔ مقامی فلسطینی شہری اپنی مدد آپ کے تحت متاثرین کی مدد کر رہے ہیں، مگر فلسطینی اتھارٹی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جبکہ اسرائیلی حملے کا دائرہ مزید وسیع ہوتا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی حملے اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو گھروں کو حملے کا حملے کے بے گھر فوج نے کر دیا کی مدد
پڑھیں:
جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی
ریلی میں طلباء، اساتذہ، سماجی، سیاسی و مذہبی تنظیموں کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی، اس موقع پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابومریم، معروف مذہبی اسکالر مولانا شمس جعفری اور صدر آئی ایس او جامعہ اردو گلشن کیمپس نے خصوصی خطاب کیا اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر کا خطاب
اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جامعہ اردو یونٹ کے زیرِ اہتمام فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی اور غزہ، لبنان، یمن و شام پر جاری امریکی و صیہونی جارحیت کے خلاف ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا، جو ایم ایس سی بلاک تک نکالی گئی۔ ریلی میں طلباء، اساتذہ، سماجی، سیاسی و مذہبی تنظیموں کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابومریم، معروف مذہبی اسکالر مولانا شمس جعفری اور صدر آئی ایس او جامعہ اردو گلشن کیمپس نے خصوصی خطاب کیا اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔ ریلی کے شرکاء نے فلسطینی پرچم، پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر فلسطین کی حمایت اور صیہونی ریاست کے خلاف نعرے درج تھے۔ فضا "مردہ باد اسرائیل" اور "فلسطین زندہ باد" کے نعروں سے گونجتی رہی۔ اس موقع پر طلباء و طالبات کی جانب سے فلسطین کا ایک وسیع جھنڈا بھی فضا میں بلند کیا گیا، جس نے مظلوم فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کا بھرپور منظر پیش کیا۔ ریلی کے اختتام پر دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ مظلومینِ فلسطین کو صبر، طاقت اور آزادی عطا فرمائے اور عالمی ضمیر کو بیدار کرے۔