Islam Times:
2025-06-09@16:17:22 GMT

20 ہزار فلسطینیوں کا الجنین سے انخلا

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

20 ہزار فلسطینیوں کا الجنین سے انخلا

مقامی فلسطینی شہری اپنی مدد آپ کے تحت متاثرین کی مدد کر رہے ہیں، مگر فلسطینی اتھارٹی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جبکہ اسرائیلی حملے کا دائرہ مزید وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج کا جنین اور اس کے مہاجر کیمپ پر 21 روزہ حملہ فلسطینیوں کے لیے ایک بڑا انسانی المیہ بن گیا، جس کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد فلسطینی، یعنی 90% کیمپ کے رہائشی، اپنے گھروں سے بے دخل کر دیے گئے۔   جبری انخلا اور انسانی بحران: اسرائیلی فوج نے جنین پر حملے کے دوران ڈرونز اور قناصوں کے ذریعے خوف و ہراس پھیلایا اور دعویٰ کیا کہ محفوظ راستہ فراہم کیا جا رہا ہے، مگر درحقیقت بے گناہ شہریوں پر گولیاں برسائی گئیں اور گھروں کو بلڈوزروں سے مسمار کیا گیا۔ فلسطینیوں نے 4 سے 5 کلومیٹر پیدل سفر کرکے محفوظ مقامات پر پہنچنے کی کوشش کی، جس دوران بہت سے بچے اپنے والدین سے بچھڑ گئے۔   تباہی اور جانی نقصان: 25 فلسطینی شہید کر دیے گئے، 180 مکانات مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے، جبکہ بے شمار گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ اسرائیلی فوج نے 2002 کے بعد پہلی بار بڑے پیمانے پر مکانات کو دھماکوں سے اڑا دیا اور 20 گھروں کو بیک وقت دھماکوں سے تباہ کیا۔ فلسطینیوں کو بنیادی ضروریات، جیسے کہ پانی، بجلی اور خوراک سے محروم کر دیا گیا۔   شدید سردی میں بے یار و مددگار فلسطینی: بہت سے فلسطینی عجلت میں گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے، بغیر کسی شناختی دستاویزات، رقم یا اشیائے ضروریہ کے۔ 35 سے 40% علاقے اب بھی پانی سے محروم ہیں کیونکہ اسرائیلی حملے کے بعد جنین کا سب سے اہم پانی کا کنواں "السعادة" ناکارہ ہو چکا ہے۔ جنین کے نواحی علاقوں میں پناہ لینے والے خاندان شدید مشکلات کا شکار ہیں، جیسے کہ غیر مناسب پناہ گاہیں، محدود خوراک، بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی اور شدید سرد موسم۔   فلسطینیوں کی مدد کے لیے عوامی اقدامات: جنین کے قریب برقین قصبے کے مکینوں نے 789 بے گھر خاندانوں (تقریباً 4,540 افراد) کو پناہ دی، جنہیں دیوانوں (روایتی مہمان خانے)، خالی مکانوں اور خیراتی گھروں میں رکھا گیا۔ "برقین الخير 6" نامی عوامی مہم کے تحت 60,000 شیکل (تقریباً 16,000 امریکی ڈالر) اکٹھے کیے گئے تاکہ متاثرہ خاندانوں کی مدد کی جا سکے۔   فلسطینی اتھارٹی کی خاموشی اور اسرائیلی حملے کا تسلسل: فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی حملے کے خلاف کوئی مزاحمت نہیں کی، بلکہ حملے سے پہلے 47 دن تک جنین مہاجر کیمپ کا محاصرہ کر کے فلسطینیوں کو پانی، بجلی اور خوراک سے محروم رکھا۔ یہی نہیں، بلکہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی فوج کے حملے کے دوران کئی فلسطینی مزاحمت کاروں کو گرفتار بھی کیا۔   حملے کا دائرہ کار وسیع، طولکرم اور طوباس میں بھی تباہی: جنین کے بعد، اسرائیلی فوج نے طولکرم اور طوباس میں بھی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جہاں مزید ہزاروں فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے۔ طولکرم کے مہاجر کیمپ سے 2,000 فلسطینیوں کو جبری انخلا پر مجبور کیا گیا، اور درجنوں گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔ طوباس کے علاقے طمون میں 4,000 فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا، جبکہ فوج نے الفارعة کیمپ میں مزید لوگوں کو بے گھر کر دیا۔   نتیجہ: اسرائیل کی وحشیانہ فوجی کارروائیوں کے باعث ہزاروں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، جنہیں شدید سردی، بھوک، اور خوف کے عالم میں زندگی گزارنی پڑ رہی ہے۔ مقامی فلسطینی شہری اپنی مدد آپ کے تحت متاثرین کی مدد کر رہے ہیں، مگر فلسطینی اتھارٹی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جبکہ اسرائیلی حملے کا دائرہ مزید وسیع ہوتا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی حملے اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو گھروں کو حملے کا حملے کے بے گھر فوج نے کر دیا کی مدد

پڑھیں:

لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے 5 جون 2025ء کو بیروت اور لبنان جنوبی مضافاتی علاقوں پر اسرائیلی افواج کے فضائی حملوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر شروع کیے گئے یہ حملے بین الاقوامی قانون، لبنان کی خودمختاری اور 24 نومبر کے جنگ بندی کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ طاقت کا لاپرواہی سے استعمال شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے، علاقائی عدم استحکام کو فروغ دینے اور دیرپا امن کی کوششوں کیلئے نقصاندہ ہے۔ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں لبنان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور جنگ بندی کے ثالثوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج کو جوابدہ ٹھہرانے کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں اضافہ کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔ پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے لیے پرعزم ہے۔مزید براں پاکستان نے نریندر مودی کا بیان مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے بارے میں مودی کا گمراہ کن بیان مسترد کرتا ہے۔ ایسے بیانات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ مودی نے ایک بار پھر پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگایا ہے۔ مودی بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ بیان بازی سے کشمیر کی قانونی اور تاریخی حیثیت تبدیل نہیں ہو سکتی۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں‘ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ‘ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی برادری مظالم بند کرائے۔ 

متعلقہ مضامین

  • عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت ، مزید 108 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • غزہ، امداد کے حصول کیلئے آنیوالے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ، 5 شہید، 70 زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے
  • غزہ میں صیہونی بربریت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت عید پر بھی نہ تھمی، مزید 42 فلسطینی شہید
  • عید کے دن بھی غزہ پر قیامت، اسرائیلی بمباری میں مزید 42 فلسطینی شہید
  • لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات