عمران خان نے پی ٹی آئی کو وکلا تحریک کا ساتھ دینے کی ہدایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کے معاملے پر پارٹی کو وکلا تحریک کا ساتھ دینے کی ہدایت کردی جبکہ فیصل چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی آئی ایم ایف وفد سے رابطہ کرے گی اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات بھی ہوگی، آئی ایم ایف وفد کو پیش کرنے کے لیے ایک ڈوزئیر تیار کرلیا ہے جس میں پی ٹی آئی پر ڈھائی سال میں ہوئے مظالم سے متعلق بتایا جائے گا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید سابق وزیراعظم عمران خان سے ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وکلا فیصل چوہدری شعیب شاہین، علی اعجاز بٹر، عرفان نیازی اور عمران نیازی نے ملاقات کی ہے، ملاقات کانفرنس روم میں الگ الگ کروائی گئی۔
عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فیصل چوہدری نے کہا کہ ایس او پی کے تحت عمران خان سے آج وکلا اور بشریٰ بی بی کی ملاقات کروائی گئی، عمران خان نے ایک بار پھر 26ویں ترمیم کو پاکستان کے عدالتی نظام پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کا مفاد اور ملکی مفاد متضاد ہے۔
فیصل چوہدری نے بتایا کہ عمران خان نے پارٹی کو ہدایت کی کہ ججز تقرریوں پر وکلا تحریک کا ساتھ دیں، انہوں نے کہا ججز کو امپورٹ کرکے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ لایا جارہا ہے، پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی پارٹی ہے، جس کی عوام نے 8 فروری 2024 کو بھرپور حمایت کی، قاضی فائز عیسیٰ نے الیکشن فراڈ کو پورا تحفظ فراہم کیا۔
عمران خان کے وکیل نے مزید کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے جو اوپن خطوط لکھے ہیں ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، پاکستان میں رول آف لا کو ختم کردیا گیا ہے، دہشت گردی کے خلاف کاروائیاں کرنے کے بجائے ایجنسیوں کو پی ٹی آئی کے پیچھے لگا دیا گیا ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ صوابی جلسے پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے عوام کا شکریہ ادا کیا ہے، عمران خان کا ٹرائل کنٹرولڈ ماحول میں کیا جارہا ہے، فیئر ٹرائل نہیں دیا جارہا ہے، ہم نے عمران خان کا ٹرائل کھلی عدالت میں کرانے سے متعلق ایک درخواست بھی دائر کی ہے، کل عمران خان کی گفتگو کچھ میڈیا چینلز نے آن ایئر کی، ہم چاہتے ہیں میڈیا جرات کا مظاہرہ کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کا نظام شفافیت پر چلتا ہے، انسانی حقوق کی 60 ہزار پٹیشنز سپریم کورٹ میں پینڈنگ ہیں، سپریم کورٹ کا جو آڈٹ ہوتا ہے اس کے لیے 2 ہفتے رکھے گئے، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کو اپنی کتابیں کھولنی چاہیئے، بنیادی اصول انصاف کی فراہمی ہے، ذوالفقا ربھٹو کو 40 سال بعد سپریم کورٹ نے ایڈمٹ کیا، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو اوپن کورٹ میں پیش کیا جائے، ہم نے حکومت سے مذاکرات معطل کیے ہیں، ہم گرینڈ اپوزیشن الائنس کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 مستقل جبکہ ایک ایکٹنگ جج تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔
گزشتہ روز وکلا کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا تھا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ ججز کی تقرریوں کا معاملہ مؤخر کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:’بات کر لیں گے تو گھِس نہیں جائیں گے‘، خاتون کی کرکٹر صائم ایوب سے بدتمیزی، ویڈیو وائرل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فیصل چوہدری نے سپریم کورٹ پی ٹی آئی کورٹ میں نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ویزا درخواستوں میں جعلسازی کا الزام، کینیڈا نے بھارتی طلبا کو داخلہ دینے کی شرح میں بڑھی کمی کردی
کینیڈا کی حکومت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق بین الاقوامی طلبا کے لیے ویزا پالیسی میں سختی نے بھارتی طلبا کو خاص طور پر متاثر کیا ہے، جہاں ان کی درخواستوں کو مسترد کرنے کی شرح 74 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
یہ اعداد و شمار اگست 2025 کے ہیں، جب کہ اگست 2023 میں یہ شرح صرف 32 فیصد تھی۔ کینیڈا نے 2025 کے آغاز میں مسلسل دوسرے سال بین الاقوامی اسٹڈی پرمٹس کی تعداد میں کمی کی ہے، جس کا مقصد عارضی مہاجرین کی تعداد کم کرنا اور اسٹوڈنٹ ویزا سے متعلق جعلسازی پر قابو پانا بتایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کینیڈا نے بنا دستاویزات کام کرنے والے غیرملکیوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر تمام ممالک کے 40 فیصد طلبا کی درخواستیں مسترد کی گئیں، جبکہ چین کے طلبا کے ویزا انکار کی شرح 24 فیصد رہی۔ بھارتی درخواست گزاروں کی تعداد بھی نمایاں طور پر کم ہوئی ہے۔
اگست 2023 میں 20,900 بھارتی طلبا نے درخواستیں جمع کرائی تھیں، لیکن اگست 2025 میں یہ تعداد گھٹ کر صرف 4,515 رہ گئی۔ بھارت گزشتہ دہائی سے کینیڈا کے لیے بین الاقوامی طلبا کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے، تاہم اب اس کے طلبا کو مسترد کرنے کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں ایک ہزار سے زیادہ درخواستیں منظور ہوئیں۔
کینیڈین حکام کے مطابق 2023 میں تقریباً 1,550 اسٹڈی ویزا درخواستیں جعلی داخلہ خطوط کے ذریعے جمع کرائی گئیں، جن میں سے زیادہ تر بھارت سے تھیں۔ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 14,000 مشتبہ خطوط تک پہنچ گئی۔ اس صورتحال کے بعد کینیڈا نے بین الاقوامی طلبا کے لیے تصدیق کے عمل کو سخت کر دیا ہے اور مالی ضروریات میں بھی اضافہ کیا ہے تاکہ جعلسازی کو روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کی ایچ ون بی نئی ویزا پالیسی، کونسے ممالک اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
اوٹاوا میں بھارتی سفارت خانے نے کہا ہے کہ انہیں بھارتی طلبا کی درخواستیں مسترد ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، تاہم ویزا کا اجرا کینیڈا کی صوابدید ہے۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند نے اکتوبر میں بھارت کے دورے کے دوران کہا کہ حکومت اپنے امیگریشن نظام کی شفافیت اور سالمیت کو یقینی بنانا چاہتی ہے، لیکن ساتھ ہی بھارتی طلبا کے لیے دروازے بند کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا بھارت کینیڈا ویزا