Express News:
2025-07-25@00:19:30 GMT

انصاف کا گلا گھونٹنے کی ایک اورکوشش

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

یہ دنیا عجیب جگہ ہے۔ ایک طرف طاقتور ممالک ہیں جو انصاف کے نام پر جنگیں مسلط کرتے ہیں، پابندیاں لگاتے ہیں، حکومتیں گراتے ہیں اورکمزور قوموں کے سروں پر بم برساتے ہیں۔ دوسری طرف وہی ممالک جب خود کسی عدالت کے کٹہرے میں آتے ہیں تو انصاف کا مذاق اڑاتے ہیں، قوانین کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتے ہیں اور عدالتوں کو دبانے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کرتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ فیصلہ جس میں انھوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) پر اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں، اسی دہرے معیارکی تازہ ترین مثال ہے۔

یہ فیصلہ اس وقت آیا جب بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ فلسطین کی زمین جو برسوں سے خون میں لت پت ہے جہاں ہر روز بچوں کے لاشے اٹھائے جاتے ہیں جہاں گھروں کو راکھ بنا دیا جاتا ہے اور جہاں انسانیت ہر لمحہ سسکتی ہے وہاں اگر کسی نے انصاف کے لیے آواز اٹھائی تو وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) تھی، لیکن انصاف کے اس چراغ کو بجھانے کے لیے امریکا ایک بار پھر اپنی طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔

یہ کوئی نئی بات نہیں۔ امریکا اور اس کے اتحادی ہمیشہ سے عالمی قوانین کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرتے آئے ہیں۔ جب بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے 2021 میں اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغازکیا تھا تو تب بھی دباؤ بڑھایا گیا۔ جب اس سے پہلے افغانستان میں امریکی فوج کے جنگی جرائم پر تحقیقات کی بات ہوئی تو سابق پراسیکیوٹر فاتو بنسودا پر پابندیاں لگا دی گئیں اور اب جب بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے ہمت کر کے نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ جاری کیے ہیں تو امریکا نے عدالت کے وجود کو ہی چیلنج کردیا ہے۔ یہ محض اتفاق نہیں کہ اس فیصلے سے پہلے نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہو چکی تھی۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) ایک ایسی عدالت ہے جسے 2002 میں عالمی سطح پر جنگی جرائم نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات اور ان کے مجرموں کو سزا دینے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اس کا ہیڈکوارٹر ہالینڈکے شہر دی ہیگ میں واقع ہے۔ 125 ممالک اس کے رکن ہیں مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ امریکا اور اسرائیل ان ممالک میں شامل نہیں۔

وہ اس عدالت کو مانتے ہی نہیں مگر جب یہ ان کے خلاف کوئی فیصلہ سناتی ہے تو اسے تباہ کرنے کے درپے ہو جاتے ہیں۔ یہ وہی امریکا ہے جو روس پر بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے وارنٹ کی حمایت کرتا ہے، یوکرین کے خلاف جرائم پر آواز بلند کرتا ہے مگر جب یہی عدالت فلسطین کے معصوم شہریوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف کوئی کارروائی کرتی ہے تو اس کے خلاف اعلانِ جنگ کردیتا ہے۔

 ٹرمپ نے جو حکم جاری کیا ہے وہ محض ایک قانونی کارروائی نہیں بلکہ عالمی انصاف پر ایک سنگین حملہ ہے۔ اس کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے پراسیکیوٹرز اور ججوں پر معاشی پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں، ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکتے ہیں اور انھیں امریکا میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ ان کے اہلِ خانہ کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ یہ وہی امریکا ہے جو انسانی حقوق کے نام پر دنیا بھر میں پابندیاں لگاتا ہے مگر جب انصاف کی تلوار اس کے قریبی اتحادیوں پر چلنے لگتی ہے تو انصاف کو ہی ختم کرنے کے درپے ہو جاتا ہے۔

یہ فیصلہ صرف بین الاقوامی فوجداری عدالت کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک خطرناک مثال ہے، اگر عالمی عدالتوں کو اس طرح دبایا جائے گا تو کل کوئی بھی ملک کوئی بھی ظالم حکمران کسی بھی جرم کے بعد یقین سے کہہ سکے گا کہ اسے کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا۔

یہ فیصلہ ایک پیغام ہے کہ دنیا میں صرف طاقت کا راج ہے قانون اور انصاف محض کاغذی باتیں ہیں، اگر بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے جج اور پراسیکیوٹر اس دباؤ میں آ گئے تو پھر اس عدالت کا وجود صرف ایک علامت رہ جائے گا، ایک ایسی علامت جو صرف کمزور ممالک کے خلاف استعمال ہو گی جب کہ طاقتور ممالک کے جرائم کو ہمیشہ کے لیے نظرانداز کردیا جائے گا۔

 ابھی اقوامِ متحدہ کا اجلاس ہونے والا ہے جہاں بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) پر ہونے والے دباؤ پر بحث ہوگی۔ یہ اجلاس اہم ہوگا کیونکہ اگر عالمی برادری نے اس وقت خاموشی اختیارکی تو پھر عالمی انصاف کا تصور محض ایک خواب بن کر رہ جائے گا، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اقوامِ متحدہ خود ان بڑی طاقتوں کے اثر سے آزاد نہیں۔ کیا وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے ساتھ کھڑے ہوں گے؟ کیا وہ اسرائیلی جرائم پر پردہ ڈالنے کی امریکی کوششوں کو مسترد کریں گے؟ یا پھر یہ اجلاس بھی محض بیانات مذمتوں اورکھوکھلے دعووں تک محدود رہے گا؟

 ٹرمپ کا یہ فیصلہ محض ایک کاغذی حکم نامہ نہیں۔ یہ عالمی عدالتی نظام کے لیے ایک کھلا چیلنج ہے۔ یہ ایک سوال ہے کہ آیا دنیا میں واقعی انصاف ممکن ہے یا پھر عدل کا ترازو ہمیشہ طاقتورکے ہاتھ میں رہے گا، اگر آج اس فیصلے کو چیلنج نہ کیا گیا تو کل بین الاقوامی فوجداری عدالت صرف ایک علامتی ادارہ بن کر رہ جائے گا جہاں مقدمے صرف افریقی ممالک کے آمروں پہ چلیں گے جہاں صرف کمزور ریاستوں کے رہنما جیل جائیں گے اور جہاں طاقتور ممالک کے سربراہ کھلے عام جنگی جرائم کر کے بھی دندناتے پھریں گے۔

یہ دنیا عجیب جگہ ہے۔ یہاں عدالتیں تو بنتی ہیں مگر انصاف کے ترازو کا پلڑا ہمیشہ طاقتور کے حق میں جھک جاتا ہے۔ آج اگر بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کو کمزورکردیا گیا تو کل کوئی بھی عالمی عدالت ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت نہیں کرے گی۔ پھر صرف جنگیں ہوں گی تباہی ہو گی اور وہی پرانی کہانی دہرائی جائے گی، طاقتور حکومتیں فیصلے کریں گی کمزور ممالک تباہ ہوں گے اور انصاف کی کتابیں صرف لائبریریوں میں پڑی رہ جائیں گی جہاں انھیں پڑھنے والا بھی کوئی نہ ہوگا۔

 بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) پر دباؤ ڈالنے کی امریکی کوششوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عالمی طاقتیں انصاف کو اپنے سیاسی اور جغرافیائی مفادات کے تابع رکھنا چاہتی ہیں، اگر بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کو واقعی عالمی سطح پر ایک غیر جانبدار ادارہ بنانا ہے تو اسے ایسے دباؤ کے خلاف مضبوط موقف اختیارکرنا ہوگا۔ یہ عدالت صرف کمزور ممالک کے خلاف کارروائیاں کرنے کے لیے نہیں بنی تھی بلکہ اس کا اصل مقصد تمام مجرموں چاہے وہ کسی بھی قوم نسل یا عہدے سے تعلق رکھتے ہوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے۔

یہ بھی قابل غور ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے فیصلوں پر عمل درآمد کروانا عالمی برادری کی اجتماعی ذمے داری ہے، اگر امریکا جیسے طاقتور ممالک اس عدالت کو غیر مؤثر بنانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ عالمی انصاف کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہوگا۔ اس سے نہ صرف عدالتی نظام کی ساکھ متاثر ہوگی بلکہ یہ ان ظالم حکمرانوں کے لیے کھلی چھوٹ ہوگی جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف مظالم میں ملوث ہیں۔

عالمی برادری خاص طور پر یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ کو اس مسئلے پر واضح اور مضبوط موقف اپنانا ہوگا، اگر امریکا اور اس کے اتحادی بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کو کمزورکرنے کی کوششوں میں کامیاب ہو گئے تو پھر عالمی قوانین صرف کتابوں میں رہ جائیں گے اور عملی طور پر دنیا میں طاقتور ہی انصاف کا تعین کریں گے جب کہ کمزور ہمیشہ ظلم کا شکار ہوتے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی فوجداری عدالت طاقتور ممالک جنگی جرائم انصاف کے ممالک کے یہ فیصلہ انصاف کا کے لیے ا جائے گا کے خلاف اور ان

پڑھیں:

جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت

جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز

راولپنڈی(سب نیوز)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ترکیہ کا دورہ کیا۔جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے استنبول میں منعقدہ 17 ویں بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت کی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنرل ساحرشمشاد مرزا نے نمائش کے موقع پر ترک وزیر دفاع جنرل (ر)یاسر گولر سے ملاقات کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی آذربائیجان کے وزیر دفاع کرنل جنرل حسنوف ذاکر اصغر اوگلو سے بھی ملاقات ہوئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنرل ساحر شمشاد آذربائیجان کے نائب وزیردفاع گربانوف اگیل سلیم اوگلو سے بھی ملے، ترکیہ کے چیف آف جنرل سٹاف جنرل مارٹن گورک سے بھی ان کی ملاقات ہوئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق الگ الگ ملاقاتوں کے دوران دوطرفہ عسکری تعاون سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دفاع اور سکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی اہمیت پر زور دیا گیا، فریقین کا سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور دفاعی تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق معزز شخصیات نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، عملی کارکردگی اور قربانیوں کو سراہا، علاقائی و عالمی امن و استحکام کے لئے نمایاں خدمات کو تسلیم کیا گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلانگ مارچ توڑپھوڑ کیس، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری لانگ مارچ توڑپھوڑ کیس، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری سلامتی کونسل غزہ میں فوری سیز فائر یقینی بنائے، مسئلہ فلسطین کے حل میں کردار ادا کرے، اسحاق ڈار پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار وزیراعظم کی سرکاری کمپنیوں اور اداروں کے بورڈ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت نومئی کیس میں 10، 10سال کی سزا پانے والے پی ٹی آئی رہنماوں کا ردعمل سامنے آگیا پاکستان علما کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ’صحت مند ماحول انسانی حق ہے‘،بین الاقوامی عدالت انصاف
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
  • جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، عثمان جدون
  • امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت
  • پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • چین میں 32 ویں بین الاقوامی ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن نمائش بی آئی آر ٹی وی 2025 کا آغاز
  • فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں