شاداب، نواز، اسامہ کی طرح مجھے بھی مواقع ملنا چاہیے تھا، عثمان قادر
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
میلبرن(اسپورٹس ڈیسک)پاکستان کے سابق انٹرنیشنل کرکٹر عثمان قاد ر نے کہا ہے کہ میں نے اب آسٹریلیا میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا ہے، یہاں رہوں گا اور کھیلوں گا،شاداب، نواز، اسامہ کی طرح مجھے بھی مواقع ملتے تو کچھ مختلف کرتا۔میلبرن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا پہلا پلان یہی ہے کہ اچھا پرفارم کروں، آہستہ آہستہ آگے بڑھوں اور ڈومیسٹک کھیلوں۔عثمان قادر کا کہنا ہے کہ میں مستقبل کے بارے میں اتنا نہیں سوچتا بلکہ حال میں اچھا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ قومی ٹیم کے سابق کھلاڑی نے کہا کہ شاداب خان، محمد نواز اور اسامہ میر کی طرح مجھے بھی مسلسل مواقع ملتے تو میں کچھ مختلف کر پاتا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ پہلی 2 سیریز میں اچھا کرنے کے باوجود مجھے باہر بٹھا دیا گیا، پسند ناپسند زیادہ ہوتی ہے۔عثمان قادر نے کہا کہ مستقبل میں کیا ہو گا میں کچھ نہیں کہہ سکتا، بس یہاں کرکٹ کھیلنا ہے، ہو سکتا کہ اگلے سال مجھے میلبرن کرکٹ گرائونڈ میں کھیلتا ہوئے دیکھیں۔ عثمان قادر نے ایک ون ڈے اور 25 ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے مگر اب آسٹریلیا میں ہی کرکٹ کھیلنے کے پلان کے ساتھ عثمان قادر دوبارہ آسٹریلیا چلے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے انہیں قطر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے اسرائیلی حملے کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے حملے سے کچھ دیر قبل امریکی صدر کو اطلاع دی تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب میزائل پہلے ہی داغے جا چکے تھے جس کے باعث صدر ٹرمپ کو فیصلے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مجھے نہیں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اب قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے قطر میں حماس کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا تھا جس کی مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے کشیدہ خطے میں مزید تناؤ بڑھا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اسرائیل اور قطر دونوں کا اتحادی ہے جبکہ دوحہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
غزہ پر اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، پوری آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور قحط کی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔ متعدد ماہرین اور انسانی حقوق کے ماہرین نے اسے نسل کشی قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں