حکومتی اخراجات میں کمی کے فیصلے پر ججز کی مخالفت، ڈونلڈ ٹرمپ کا شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی وفاقی حکومت کے اخراجات میں کٹوتی کے خلاف عدالتی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اخراجات میں کٹوتی کے خلاف ججوں کی جانب سے مخالفت پر تنقید کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ امید ہے جج مجھے وہ کرنے دیں گے جس کے لیے عوام نے مجھے منتخب کیا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے حکومت سنبھالنے کے بعد یو ایس ایڈ اور عالمی ادارہ صحت سمیت کئی اداروں کی فنڈنگ روک دی تھی، ان فیصلوں کو امریکی عدالتوں میں چیلنج کیا جاچکا ہے جس کے بعد ان پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یو ایس ایڈ کو کیوں بند کرنا چاہتے ہیں؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں ایلون مسک کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اخرات کی مد میں بہت بڑے پیمانے پر دھوکا دیا جا رہا ہے، جج ہمیں اس دھوکے کا پتہ چلانے سے کیسے روک سکتے ہیں، میں ہمیشہ عدلیہ کےفیصلے پر عمل کرتا ہوں، عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کریں تو معاملے میں تاخیر ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے اخراجات میں کٹوتی اور حکومتی مشینری کے حجم میں کمی لانے کے لیے ایلون مسک کی سربراہی میں ایک نیا ادارہ بھی تشکیل دیا ہے۔
ایلون مسک نے اس موقع پر کہا کہ محکمہ خزانہ میں ادائیگی کے نظام میں خرابیاں دور کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
America Donald Trump USAID امریکا ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ڈونلڈ ٹرمپ اخراجات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔
چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔
امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔
تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل “بوریوسٹِنِک” اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔
جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔