مقبوضہ کشمیر میں دھماکے سے ایک افسر سمیت دو بھارتی فوجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سرینگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 )مقبوضہ کشمیر کے صوبے جموں میں لائن آف کنٹرول کے سیکٹر اکھنور میں بارودی دھماکے میں ایک افسر سمیت دو بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ کئی دیگر زخمی ہوگئے ہیں ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے فوجی ترجمان نے بتایا کہ ہماری فوج علاقے کا محاصرہ کررہی ہے اور تلاشی مہم جاری ہے.
(جاری ہے)
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب دھماکہ ہوا اسی وقت نئی دہلی میں بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ جموں کشمیر کی سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کررہے تھے انہوں نے فوج‘ پولیس‘ نیم فوجی اداروں اور خفیہ اداروں کے سربراہوں سے کہا کہ جموں پر فوکس کریں اور بالائی علاقوں میں اپنی پکڑ مضبوط کریں. ایک ہفتہ پہلے بھی امیت شاہ نے نئی دہلی میں جموں کشمیر کی صورتحال سے متعلق ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی تھی جس میں فوجی سربراہ جنرل اوپندر دِویدی‘جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا اور دوسرے اعلیٰ عہدیدار شامل تھے واضح رہے سال 2020 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر سختی سے عمل کرنے کا اتفاق ہوا تھا ایل او سی پر اب گولہ باری تو نہیں ہوتی لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران جموں کے راجوری‘ پونچھ‘ کٹھوعہ‘ ریاسی‘ ڈوڈہ اور کشتواڑ اضلاع میں مسلح تشدد میں اضافہ ہوا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید
کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جسکی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے جیل گنجان ہو چکے ہیں جہاں 15 جیلوں میں 3,860 قیدیوں کے لئے موجود گنجائش کے مقابلے میں 5,295 قیدی رکھے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق یہ اعداد و شمار 30 اپریل 2025ء تک کے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ قیدیوں کی تعداد جیلوں کی اصل گنجائش سے 37.2 فیصد زیادہ ہے۔ جموں و کشمیر میں دو مرکزی جیلیں جموں میں "کوٹ بھلوال" اور کشمیر میں سرینگر "سنٹرل جیل" شامل ہیں، جبکہ متعدد ضلعی جیلیں، ایک ہولڈنگ سینٹر اور ایک اصلاحی مرکز بھی اس نظام کا حصہ ہیں۔ کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جس کی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ مجموعی طور پر یہ جیلیں تقریباً 1,438 کنال (179.75 ایکڑ) زمین پر پھیلی ہوئی ہیں۔
عمر کے لحاظ سے 26 سے 35 سال کے درمیان کے قیدیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جو کہ 1,942 ہے۔ 19 سے 25 سال کی عمر کے قیدیوں کی تعداد 1,454 ہے، جن میں 25 خواتین شامل ہیں۔ 36 سے 60 سال کی عمر کے قیدی 1,181 ہیں، ایک قیدی 18 سال سے کم عمر کا ہے جبکہ 137 قیدی 60 سال سے زائد عمر کے ہیں۔ کل 1,208 زیر سماعت قیدی این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت زیر تفتیش ہیں، اس کے بعد 922 پر یو اے پی اے کے تحت مقدمے ہیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت قید 308 افراد کی موجودگی سکیورٹی خدشات کو اجاگر کرتی ہے، جن میں 10 خواتین بھی شامل ہیں۔