ڈی جی پاکستان حلال اتھارٹی کا دورہ جامعہ کراچی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان حلال اتھارٹی (پی ایچ اے) کے ڈائریکٹر جنرل اختر اے بوگیو نے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کا دورہ کیا۔وفاقی وزارت برائے سائینس اور ٹیکنالوجی کے تحت قائم پاکستان حلال اتھارٹی مقامی مارکیٹ میں مصنوعات کی حلال حیثیت کی جانچ پڑتال یقینی بنانے کی ذمہ دار ہے۔
بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین اورحلال سرٹیفکیشن ٹیسٹنگ اینڈ ریسرچ سروس (ایچ سی ٹی آر ایس)کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر سید غلام مشرف نے پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل اختر اے بوگیو کا آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی میں استقبال کیا۔
آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق اختر اے بوگیونے اپنے دورے کے دوران پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین، پروفیسر ڈاکٹر سید غلام مشرف، اورایچ سی ٹی آر ایس کے جنرل مینیجر مفتی ڈاکٹر سید عارف علی شاہ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران، پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل نے آئی سی سی بی ایس کی سائنسی اور تحقیقی سرگرمیوں کو سراہا اور حلال ٹیسٹنگ کے میدان میں ایچ سی ٹی آر ایس کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انھوں نے مستقبل میں مصنوعات کی حلال ٹیسٹنگ کے لیے ایچ سی ٹی آر ایس جامعہ کراچی کی خدمات حاصل کرنے کے امکانات پر غور کرنے کے ساتھ ایچ سی ٹی آر ایس کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے میں بھی گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین نے آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی میں جاری وسیع پیمانے پر سائنسی اور تحقیقی سرگرمیوں کی تفصیلات کے متعلق اختر اے بوگیو کو آگاہ کیا۔ پروفیسر سید غلام مشرف نے کہا کہ ایچ سی ٹی آر ایس ملک کا واحد عوامی تحقیقی ادارہ ہے جو حلال سروسز فراہم کر رہا ہے اور لیبارٹری آپریشنز میں اعلیٰ معیار اور بہترین کارکردگی کے لیے پُرعزم ہے۔ آخر میں پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین نے مہمان کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی سی سی بی ایس ایچ سی ٹی ا ر ایس جامعہ کراچی اختر اے
پڑھیں:
گوجرانوالہ میں مضر صحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ میں مضر صحت کھانا کھانے سے مرنے والے 4 بچوں کے کھانے میں زہر کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گوجرانوالہ کے علاقے موڑ ایمن آباد میں 29 جون کو زہریلے کھانے سے 4 بچوں کی حالت خراب ہوگئی تھی جس کے باعث 3 بچے پہلے ہی دم توڑ گئے تھے جب کہ چوتھی بچی گزشتہ رات انتقال کرگئی۔
زہریلا کھانا کھانے سے 11 سالہ نور فاطمہ، 8 سالہ حیدر اور 5 سالہ جنت اسپتال میں دم توڑ گئے تھے جب کہ گزشتہ رات 13 سالہ ایمن بھی دم توڑ گئی۔
ایکسپریس نیوزنے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹس حاصل کر لی، یہ رپورٹس ڈی جی فوڈ اتھارٹی کو رپورٹ پیش ہوئیں جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے۔
رپورٹ کے مطابق ترجمان فوڈ اتھارٹی نے کہا کہ بچوں کی موت فاسفین زہر سے ہوئی، بچوں کو فاسفین پوائزن دیا گیا تھا جو ہلاکت کا باعث بنا، بچوں کی موت میں فوڈ پوائزنگ کے شواہد نہیں پائے گئے۔
ترجمان فوڈ اتھارٹی نے کہا کہ متاثرہ فیملی کی نشاندہی پر پنجاب فوڈ اتھارٹی نے بھرپورکارروائیاں کیں، فاسفین زہر گندم کی گولیوں میں پایا جاتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق تین بچوں کے پیشاب اور جگر کے نمونے لیکرٹیسٹ ہوئے، پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے سب میں فاسفین زہر کی نشاندہی کی، اس زہرسے بچوں کے پھیپھڑے، معدہ، جگر سب متاثرہوئے۔
ذرائع نے کہا کہ گوجرانوالہ پولیس نے رپورٹس کی روشنی میں کارروائی شروع کردی ہے، مدعی نوید پہلوان کواعلی افسران نے سنا ہے اور اب اس پر تحقیقات ہورہی ہیں، بچوں کو زہر کس نے دیا؟ کیسے دیا؟ سب سامنے لائیں گے۔
پولیس حکام نے کہا کہ مدعی اس وقت دکھ اور کرب میں ہے، جلد اس کیس پر کام ہوگا۔
ترجمان فوڈ اتھارٹی نے کہا کہ ہم محفوظ خوراک کے ذمہ دار ہیں، بچوں کے معاملہ میں بات فیملی میں ہوسکتی ہے، قے، متلی، پیٹ درد کی صورت میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں، نمکول والے پانی کا استعمال کریں۔
ترجمان فوڈ اتھارٹی نے کہا کہ فرائی کھانوں سے پرہیز کریں، مصالحہ جات اور پیکٹ فوڈ پر تاریخ تنسیخ ضرور دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ خوراک کی تیاری سے مارکیٹ میں ترسیل تک کڑی نگرانی کی جارہی ہے، ٹیمیں فیلڈ میں متحرک ہیں۔