ملک کیخلاف آئی ایم ایف کو خط لکھنا شرمناک ،افنان اللہ خان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان کا کہنا ہے کہ یہ افسوس ناک ہے کہ جب یہ حکومت میں تھے تو کہتے تھے کہ اتنا اچھا ملک کوئی نہیں ہے اس سے اچھی ہیومن رائٹس کوئی نہیں ہے اس سے اچھی جمہوریت کوئی نہیں ہے، اب جب حکومت سے گئے ہیں تو کہتے ہیں کہ اس سے برا ملک کوئی نہیں ہے، نہ جمہوریت ہے اور نہ انسانی حقوق ہیں.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے آپ بتائیں کہ یہ شرم ناک نہیں ہے کہ آپ آئی ایم ایف کو لیٹر لکھ رہے ہیں پاکستان کے خلاف، یہ شرمناک ہے، آپ کو اس بات کا لحاظ نہیں ہے کہ آپ اپنی سیاست کے اندر کن انتہاؤں پر پہنچ گئے ہیں.
تحریک انصاف کے رہنم شوکت یوسفزئی نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملنے پر اعتراض نہیں ہے ،یہ پہلی دفعہ ایسا ہو رہا ہے کہ آئی ایم ایف کے وفد کو ضرورت پڑ رہی ہے کہ وہ چیف جسٹس سے ملاقات کریں اور جو قانون انصاف ہے اس ملک کا اس پر بحث کرے، یہ آپ کے لیے بھی اور ہمارے لیے بھی بڑے تعجب کی بات تو ہے.
کیونکہ آئی ایم ایف کے قرضوں سے اس کا جو تعلق بن رہا ہے پہلی دفعہ ہم دیکھ رہے ہیں،جہاں تک آئی ایم ایف کے قرضوں کا سوال ہے تو ظاہر ہے کہ اس سے عام آدمی متاثر ہو رہا ہے، پاکستان کی سب سے مقبول جماعت پی ٹی آئی ہے، اگر کسی کو شک ہے تو 8 فروری کا الیکشن دیکھ لے.
پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ یہ کسی بھی ایشو پر ایک پالیسی اختیار نہیں کرتے، ان کا ہر ایشو پر کوئی ایک موقف نہیں ہوتا، انھوں نے بہت سارے محکوموں پر وزارتوں پر اعتراضات اٹھائے ہیں کہ وہاں کرپشن ہے، ہم نے ریکارڈ پیش کرنا شروع کیا جناب ایسا نہیں ہے، یہ اپنی طاقت اور فتح کے لیے غیر ملکی اداروں کو، غیرملکی طاقتوں کو پاکستانی معاملات میں ملوث کرتے ہیں یہ اچھی بات نہیں ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کوئی نہیں ہے ا ئی ایم ایف ہے کہ ا
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات