کراچی کا معاشی قتل بند ،کریم آباد انڈر پاس سمیت تعمیراتی منصوبے مکمل کیے جائیں،منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کریم آباد انڈر پاس کی تعمیر میں غیر معمولی تاخیر ،عوام اور تاجروں کو درپیش شدید مشکلات و دیگر شہری مسائل کے حوالے سے کریم آباد انڈر پاس (مینا بازار) پر پریس کانفرنس سے خطاب جبکہ دوسری جانب انڈر پاس کا دورہ کررہے ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے مطالبہ کیاہے کہ کراچی کے شہریوں و تاجروںکامعاشی قتل بند کیا جائے ، طویل عرصے سے تعمیری تعطل کا شکار کریم آباد انڈر پاس سمیت دیگر تعمیراتی منصوبے فی الفور مکمل کیے جائیں ، اسلام آباد میں 3انڈر پاسز صرف 72دن میں مکمل اور ان سے متصل 14کلو میٹر سڑکیں بھی بن جاتی ہیں لیکن کراچی میں تعمیراتی
منصوبوں کی تکمیل کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہوتی ، ریڈ لائن منصوبہ بھی شہر یوں کے لیے عذاب بنا ہوا ہے ، سندھ حکومت کی نا اہلی و ناقص کارکردگی اور عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے مجرمانہ غفلت بے حسی نے کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور تاجر و کاروباری طبقہ بھی شدید پریشان ہے ، مینا بازار کریم آباد اور اس سے متصل علاقے میں کاروبار تباہ ہو گیا ہے ،جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹی اور گٹر بہہ رہے ہیں ۔ سندھ حکومت 17برس میں صرف 300بسیں چلا سکی ، پورے شہر میں ٹرانسپورٹ کا کوئی مؤثر نظام نہیں ،عوام چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں ،خونی ڈمپر اور ٹینکرز شہریوں کی جانیں لے رہے ہیں ،گزشتہ 42دن میں 104 افراد ڈمپر و ٹینکر سمیت دیگرحادثات کا شکار ہوئے ہیں ،شہر کسی فساد اور جلائو گھیرائو کا متحمل نہیں ہو سکتا ،ہیوی ٹریفک کے اوقات ِ کار ، نقل و حرکت، ٹریفک قوانین کی پابندی ، روڈ سیفٹی ایکٹ اور موٹروہیکل لا پر عمل درآمد کرانا سندھ حکومت اور پولیس کی ذمے داری ہے جس میں وہ ناکام ثابت ہو گئی ہے ،گزشتہ دنوں ڈمپر ، ٹینکر اور ٹرالوں کی زد میں آکر اپنی جان گنوانے والے تمام شہریوں کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے ، ہیوی ٹریفک کے شہر میں نقل و حرکت کے اوقات اور ناکارہ گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ کے حوالے سے رشوت کا عمل دخل بند کیا جائے اور کراچی کے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے ، سندھ حکومت ، صوبائی وزرا اور قابض میئر صرف دعوئوں و اعلانات کرنے کے بجائے عملی اقدامات کریں تاکہ کراچی کے شہریوں اور تاجروں کو ریلیف مل سکے ۔جماعت اسلامی کراچی کے شہریوں اور تاجروں کو تنہا نہیں چھوڑے گی ،ان کے حقوق اور مسائل کے حل کے لیے قانونی محاذ ہو یا سڑکوں پر احتجاج ہر قسم کے آئینی و قانونی اور جمہوری آپشن استعمال کریں گے ۔آئندہ 15 دن کے دوران شہر بھر میں جماعت اسلامی عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور شہر کے نوجوانوں ، عام شہریوں اور تاجروں کے ریلیف کے لیے جدو جہد مزید تیز کی جائے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کریم آباد انڈر پاس مینا بازار پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ان کے ہمراہ امیر ضلع گلبرگ وسطی کامران سراج،ڈپٹی پارلیمانی لیڈربلدیہ عظمیٰ کراچی قاضی صدر الدین، ٹاؤن چیئرمین گلبرگ نصرت اللہ،ٹاؤن چیئرمین لیاقت آباد فراز حسیب،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، صدر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹری محمود حامد، ناظم علاقہ ویوسی چیئر مین عبید احمد خان سمیت مختلف یوسیز کے چیئر مین ، کریم آباد کے دکانداروں کی یونین کے عہدیداران و دیگر بھی موجود تھے ۔منعم ظفر خان نے تعمیری تعطل کا شکار انڈر پاس کا جائزہ لیا اور دکانداروں و تاجروں سے ملاقات بھی کی ۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ ہنگامی طور پر شہر کی سڑکوں کی استرکاری کی جائے ، ناردرن بائی پاس جو ہیوی ٹریفک کے لیے بنایا گیا تھا ،ایسا کیوں ہے کہ شہر کا ہیوی ٹریفک رات سے پہلے ہی ناظم آباد ،لیاقت آباد اورپوری شاہراہ پاکستان سے گزرتا ہے ،وفاقی محکمہ این ایچ اے کے تحت بنائے جانے والے ناردرن بائی پاس کو آپریٹ کیا جائے ،رات کو وہاں سیکورٹی فراہم کی جائے ، ہیوی ٹریفک کا شہر سے گزرنے کا عمل بندہونا چاہیے ، ملیر ایکسپریس وے کو بھی جلد ازجلد مکمل کیا جائے ، کورنگی انڈسٹریل ایریا ،لانڈھی انڈسٹریل ایریا کا سارا ٹریفک ملیر ایکسپریس وے پر لے جایا جائے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت اہل کراچی کو نلکوں میں پانی فراہم نہیں کرتی اس وجہ سے شہر کی سڑکوں پر دن بھر واٹر ٹینکر زدندناتے پھرتے ہیں ، اگر اہل کراچی کو نلکوں میں پانی فراہم کیا جائے تو ٹینکر مافیا سے جان چھوٹ جائے گی۔انہوںنے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کے ارد گرد کا علاقہ شدید متاثر ہے اور دھول مٹی و سیوریج کے ناقص انتظام کے باعث وہاں کے تاجر و دکاندار اور علاقہ مکین سخت پریشان ہیں ،رات میں گھپ اندھیرا ہوتا ہے طویل عرصہ ہو گیا انڈر پاس تعمیر ہو رہا ہے نہ صورتحال بہتر ہو رہی ہے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کریم ا باد انڈر پاس کراچی کے شہریوں جماعت اسلامی اور تاجروں سندھ حکومت ہیوی ٹریفک کیا جائے کے لیے
پڑھیں:
قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، تیاری مکمل
وفاقی حکومت کی طرف سے آئندہ مالی سال سے قبل اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا جبکہ وفاقی بجٹ 2025-26 کے اجلاس کے شیڈول کی منظوری دیدی گئی ہے۔
رواں مالی سال کے اقتصادی سروے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، جس کے مطابق ملکی معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر بڑھا لیکن معیشت کی عبوری شرح نمو3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں 2.68 فیصد رہی۔
رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 410 ارب 96 کروڑ ڈالر رہاجو گزشتہ مالی سال 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا، رواں مالی سال فی کس سالانہ آمدن میں 144 ڈالر کا اضافہ ہوا، سالانہ آمدن 1680 ڈالر رہی تھی جبکہ ملکی معیشت کا حجم 9600 ارب روپے بڑھا۔
رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ سال پاکستان کی معیشت کا حجم 105.1 ہزار ارب روپے تھا، زرعی شعبے کی گروتھ 0.56 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 2 فیصد تھا، اہم فصلوں کی گروتھ منفی 13.49 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف منفی 4.5 فیصد تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گیلپ سروے 2025: پاکستانی معیشت کی درست سمت میں پیشرفت کے واضح اشارے
دیگر فصلوں کی گروتھ 4.78 فیصد ریکارڈ ہوئی جبکہ ہدف 4.3 فیصد تھا، کاٹن جیننگ کی گروتھ منفی 19 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف منفی 2.3 فیصد مقرر تھا، سروے کے مطابق لائیو اسٹاک شعبے کی شرح افزائش 4.72 فیصد جبکہ ہدف 3.8 فیصد تھا، جنگلات کی گروتھ 3.03 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف ہدف 3.2 فیصد تھا۔
اکنامک سروے کے مطابق، ماہی گیری کے شعبے کی شرح نمو 1.42 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.1 فیصد تھا، صنعتی شعبے کی گروتھ 4.77 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.4فیصد تھا، اسی طرح پیداواری شعبے کی گروتھ 1.34فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.4 فیصد تھا۔
بڑی صنعتوں کی گروتھ منفی 1.53 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد تھا، اسی طرح چھوٹی صنعتوں کی گروتھ 8.81 فیصد ریکارڈ جبکہ گروتھ کا ہدف 8.2 فیصد تھا
سلاٹرنگ (مزبح خانوں)کی گروتھ 6.34 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.8 فیصد تھا، بجلی، گیس اور پانی سپلائی کے شعبوں کی گروتھ 28.88فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ ہدف 2.5 فیصد تھا۔
مزید پڑھیں:پاکستانی معیشت درست سمت پر گامزن، مہنگائی کم ہوگی: یواین اکنامک سروے
اکنامک سروے کے مطابق تعمیرات کے شعبے کی شرح نمو 6.61 فیصد رہی جبکہ ہدف 5.5 فیصد مقرر تھا، خدمات کے شعبے کی گروتھ 2.91 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد ہدف مقرر تھا،ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ 0.14 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد مقرر تھا، ہوٹلز اینڈ ریسٹورینٹس کی گروتھ 4.06 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد تھا۔
انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کی گروتھ 6.48فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 5.7 فیصد مقرر تھا، فائنانشل اور انشورنش سرگرمیوں کی گروتھ 5.7 فیصد رہی، ہدف کے مقابلے میں 3.22 فیصد رہی، ریئل اسٹیٹ سر گرمیوں کی گروتھ 3.75 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.7 فیصد تھا۔
تعلیم کےشعبے کی گروتھ 3.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں4.43فیصد رہی، انسانی صحت اور سوشل ورک سرگرمیوں کی گروتھ 3.2 فیصد ہدف کےمقابلے میں 3.71فیصد رہی، ٹرانسپورٹ اسٹوریج اینڈ کمیونی کیشنز کی گروتھ 3.3 فیصد ہدف کے بر عکس 2.2 فیصد رہی، اسی طرح پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکیورٹی کے شعبے کی گروتھ3.4 فیصد ہدف کے مقابلے میں 9.92فیصد رہی۔
یہ بھی پڑھیے: وفاقی بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی 4 تجاویز تیار
دوسری طرف اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وفاقی بجٹ 2025-26 کے اجلاس کے شیڈول کی منظوری دیدی۔ وفاقی بجٹ 2025-26 دس جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ 11اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔ 13جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے مطابق قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعدو ضوابط کے مطابق وقت دیا جائے گا۔ وفاقی بجٹ 2025-26 پر بحث 21جون کو سمیٹی جائے گی۔ 22جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔
24اور 25جون کو ڈیمانڈز، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 26جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہوگی۔ 27جون کو ضمنی گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقتصادی سروے 2025 اکنامک سروے 2025 بجٹ 2025 پاکستان