قاضی احمد ،گورنمنٹ انسٹیٹیوٹ بزنس کمرشل کالج مسائل کاگڑھ بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
قاضی احمد( نمائندہ جسارت)قاضی احمد میں 1988ء سے قائم گورنمنٹ انسٹیٹیوٹ بزنس اینڈ کمرشل کالج مسائل کا گڑھ بن کے رہ گیا کالج میں اساتذہ اسٹاپ اور فرنیچر کی کمی ادارے کی اپنی بلڈنگ نہ ہونا کے ساتھ ساتھ دیگر مسائیل کی وجہ سے شاگرد اور کالج اسٹاپ سخت پریشان کالج کی دیکھ بھال اور اس کی مالکی نہ ہونے کے باعث شاگردوں کا مستقبل داؤپر پریس کلب قاضی احمد کی ٹیم وزٹ کے لئے کالج پہنچی۔ اس موقع پر کالج کے پرنسپل سرشاہنواز اور انڑ داخلہ انچارج بشیرخاصیلی نے تفصیلات دیتے ہوئے بتایاکہ یہ ادارا 1988میں قائم ہواتھا جس میں سی آئی ٹی اورڈی آئی ٹی کے کورس فرسٹ ائرکامرس میں شاگردوں کو ڈپلومہ آئی ٹی سمیت شارٹ ہینڈ انگریزی اور سندھی میں کرانے کے ساتھ 6 ماہ کا pit Cit کے کورس بھی کرائے جاتے ہیں لیکن افسوس کہ اس ادارے کو اپنی کو ئی بلڈنگ نہ ہونے کے باعث ایجوکیشن کے مڈل اسکول کے تین کمروں میں کلاسزچلارہے ہیں جوکہ پریشانی کاسبب بناہوا ہے بارہا یاددہانیوں کے باوجود بلڈنگ کامسئلہ جو کا توں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اتنے شاگردوں کو صرف دواستاد پڑھا رہے ہیں ادارے کو اسٹاف کے ساتھ اساتذہ اور اسپیشل طورپرکامرس اور کمپیوٹر کے اساتذہ کی ضرورت ہے تاکہ شاگردوں کی تعلیم میں بہتر یآسکے ۔ علاقے کے منتخب نمائندوں اورمعزز کو اس ادارے کی مالکی کرنی چاہیے، شاگردوں کامستقبل سنورسکے اور کالج کی بجلی بھی جلد بحال کی جائے جو9ماہ سے کٹی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی:پاک امریکا بزنس کانفرنس، دوطرفہ اقتصادی ترقی اور تجارتی تعلقات کی بہتری کیلیے نئے عزم کا اعادہ
کراچی:گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) کے زیر اہتمام امریکی ایجوکیشنل فاؤنڈیشن پاکستان USEFP اور پاک امریکا ایلومنائی نیٹ ورک PUAN کے تعاون سے 26 جولائی 2025 کو کراچی آرٹس کونسل میں پاک امریکا بزنس اینڈ انٹرپرینیورشپ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی تعاون اور بزنس انوویشن کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لئے پوان المنائی، ممتاز کاروباری شخصیات، ٹیک انکیوبیٹر ایگزیکٹوز، پالیسی سازوں، میڈیا انوویٹرز، تجارتی رہنماؤں اور دیگر اسٹیک ہولڈرلز اس تقریب کا حصہ بنے۔
ایک روزہ کانفرنس نے انٹرپرینیورشپ، ڈیجیٹل میڈیا، تجارتی ترقی، اسٹارٹ اپ سرمایہ کاری اور کراس بارڈر کلابوریشن کو فروغ دینے کیلئے مختلف کاروباری طبقات کے درمیان ڈائیلاگ کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ کانفرنس کا مقصد انوویشن پر مبنی روابط کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا اور نوجوانوں، میڈیا پروفیشنلز اور کاروباری برادری کے لیے پائیدار اقتصادی مواقع کو فروغ دینا تھا۔
تقریب کا آغاز جی این ایم آئی کی صدر ناجیہ اشعر کے استقبالیہ کلمات سے ہوا، انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ فوکس پاک امریکا تجارتی تعلقات، کاروباری ٓاسٹوری ٹیلنگ، ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ اور کراس بارڈز کلابوریشن پر مرکوز تھا۔ انہوں نے کہا: "میڈیا اور انٹرپرینیورشپ باہم مل کر انوویشن کو فروغ دے سکتے ہیں اور ایک جامع، مستقبل سے ہم آہنگ پارٹنرشپ قائم کر سکتے ہیں۔"
انتھونی جونز – پبلک ڈپلومیسی آفیسر، امریکی قونصل خانہ کراچی، نے اپنے خطاب میں معاشی سفارت کاری کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور پاک-امریکا تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان کی معاشی خوشحالی کے لیے انٹرپرینیورشپ، صلاحیت سازی، اور پائیدار ترقی میں تعاون کے ذریعے امریکا کی مستقل حمایت کو اجاگر کیا، اور شراکت داری، ترقی، اور دوطرفہ تعاون کے فروغ میں مشترکہ عزم کو نمایاں کیا۔
حاضرین کو کانفرنس میں کامیاب بزنس پر مبنی چھ دستاویزی فلموں کی اسکریننگ کے ساتھ ساتھ ماہرین کی شراکت سے تین پینل ڈسکشن کا بھی انعقاد ہوا جس میں پاکستان اور امریکا کے درمیان کاروباری کامیابی، میڈیا انٹرپرینیورشپ اور سمندر پار پاکستانیوں کے ملکی تجارتی ترقی میں شراکت داری کی متاثر کن کہانیوں پر روشنی ڈالی گئی۔
پہلے پینل میں امبر شمسی، ناجیہ اشعر، عدیل اظہر، نعمت خان اور سیما طاہر خان جیسی معروف میڈیا کے ناموں کو شامل کیا گیا، جنہوں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کس طرح صحافت کو نئی شکل دے رہے ہیں اور کاروباری مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ پینل کی نظامت سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ سید مسعود رضا نے کی۔
پہلے پینل میں نمایاں میڈیا شخصیات جیسے ناجیہ اشعر – صدر GNMI، عدیل اظہر – بانی لیڈرشپ ایڈونچر، نعمت خان – سینئر رپورٹر، عرب نیوز، اور سیما طاہر خان – بانی نیوز ون شامل تھے۔ پینل کی میزبانی سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ سید مسعود رضا نے کی۔ اس سیشن میں ڈیجیٹل اسٹوری ٹیلنگ، آزاد صحافت، اور مواد میں جدت جیسے موضوعات پر بات ہوئی۔ مقررین نے پائیدار آمدنی کے ماڈلز، ایڈیٹوریل آزادی، ناظرین کی پسند پر مبنی کانٹینٹ ، اور ٹیکنالوجی کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اظہار رائے کی آزادی، میڈیا خواندگی، اور کراس باڈر کلابوریشن کو ایک مضبوط، مؤثر اور ڈیجیٹل دنیا سے ہم آہنگ میڈیا کا اہم ستون قرار دیا۔
بعد ازاں سہ پہر کو ایک دوسرا پینل جس کا عنوان پاک امریکا کاروباری تعاون – ایک اسٹریٹجک وژن، تھا۔ جس نے پاکستان کی تجارت، مینوفیکچرنگ اور کاروباری برادری کے رہنماؤں کو اکٹھا کیا۔ پینل میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز (کاٹی) کے صدر جنید نقی، سیکرٹری ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان شہریار تاج اور ڈاکٹر ہما بقائی، سربراہ ملینیم انسٹیٹیوٹ آف ٹکنالوجی اینڈ انٹریپرینورشپ شامل تھیں۔ سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ نادیہ نقی کی سربراہی میں اس پینل نے امریکی کاروباری اداروں کے ساتھ تجارتی تعلقات، برآمدات کو درپیش چیلنجز اور معدنیات، آئی ٹی، اور سروسز جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں مواقع تلاش کرنے پر زور دیا گیا۔ مقررین نے پالیسی میں تسلسل، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، اور تجارتی میدان کے ساتھ ساتھ تعلیم، تحقیق، اور تارکین وطن کی شمولیت کے ذریعے طویل مدتی خیر سگالی اور مشترکہ خوشحالی کے فروغ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
آخری پینل کیپیٹل میٹس کریٹیویٹی: دی اسٹارٹ اپ انویسٹمنٹ ایکویشن کے موضوع پر تھا، جس میں پاکستان کے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم، سرمایہ کاروں، انکیوبیٹرز، اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ابتدائی مراحل میں انویسٹمنٹ کی مدد فراہم کرنے کی کوششوں کو اجاگر کیا گیا۔ نمایاں مقررین میں شامل تھے: جہان آرا – بانی Nest I/O اور Katalyst Lab، طارق قاضی – ایگزیکٹو پروڈیوسر شارک ٹینک پاکستان، سید اظفر حسین – ڈائریکٹر، NIC کراچی، نادیہ پٹیل گنجی – بانی Femprow، اور سیف علی – بانی دستک وینچرز۔ اس سیشن میں مقررین نے مشورہ دیا کہ کامیاب اسٹارٹ اپس کے لیے جذبہ، ادارہ جاتی معاونت، صنفی شمولیت، اور جامعات کی سطح پر انکیوبیشن سینٹرز کا قیام ناگزیر ہے۔
پاک امریکا تعلقات بزنس اینڈ انٹرپرینیورشپ کانفرنس مشترکہ معاشی اہداف کو آگے بڑھانے اور انٹرپرائز، اسٹوری ٹیلنگ اور انوویشن کے ذریعے لوگوں سے لوگوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے میں ایک اہم قدم ہے۔