Jasarat News:
2025-07-26@19:20:45 GMT

عام آدمی پارٹی کا زوال۔ ٹوٹ گئے خواب

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

عام آدمی پارٹی کا زوال۔ ٹوٹ گئے خواب

تہلکہ ڈاٹ کام کے سیاسی بیورو میںغالباً 2011 میںکام کرتے ہوئے ایک بار ایڈیٹر ان چیف ترون تیج پال نے اپنے دفتر بلاکر ایک شخص سے متعارف کراتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس انکم ٹیکس محکمہ کے حوالے سے کسی اسٹوری کا خاکہ ہے، ان سے بات کرکے دیکھو کہ کس طرح اسٹوری کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ یہ شخص اروند کیجری وال تھے، جنہوں نے انکم ٹیکس محکمہ سے جوائنٹ کمشنر کے عہدے سے استعفا دیکر سول سوسائٹی میں شمولیت کرکے کرپشن کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ہوا تھا۔ میں ان دنوں خود انکم ٹیکس کے گرداب میں پھنسا ہوا تھا، اس لیے شاید ایڈیٹر کو لگا ہوگا کہ میں اس اسٹوری کو زیادہ بہتر سمجھ پائوں گا۔ میں کیجری وال کو اپنے چیمبر لے آیا، جو گریٹر کیلاش کے ایم بلاک میں ہی ذرا فاصلہ پر دوسری بلڈنگ میں تھا۔ خیر اسٹوری جو ان کے پاس تھی، اس پر مختلف وجوہات کی بنا پر کام نہیں ہوسکا۔ ملاقات کے بعد جب میں ان کو باہر چھوڑنے آیا تو انہوں نے کناٹ پلیس تک جانے کے لیے بس کا روٹ نمبر جاننا چاہا۔ میں تو ان کو ان کی گاڑی تک چھوڑنے کی نیت سے نیچے ساتھ آیا تھا، مگر اب ان کو بس اسٹاپ تک چھوڑنا پڑا۔ میں حیران و پریشان تھا کہ اس قدر ملائی والے انکم ٹیکس محکمہ میں اتنے اونچے عہدے پر رہنے والا شخص، جس کہ اہلیہ بھی سرکاری افسر ہے، وہ بسوں میں دھکے کھاتا پھرتا ہے۔ میں نے اب غور سے دیکھا تو وہ پائوں میں نائلون کی ہوائی چپل پہنے ہوئے تھے۔ اس کے دو سال بعد وہ دسمبر 2013 میں دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوگئے اور اس سے قبل ان کی تنظیم انڈیا اگینسٹ کرپشن، جو بعد میں عام آدمی پارٹی یعنی عآپ میں تبدیل ہوگئی، نے اپنی سیاست سے پورے ملک کو مسحور کر کے پیغام دے دیا تھا کہ ایک متبادل سیاست کا وقت آچکا ہے۔ کانگریس، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سمیت تمام روایتی پارٹیوں کی نیندیں حرام ہو چکی تھیں۔ ان کی پہلی مدت حکومت، جو بس دو ماہ سے کچھ کم وقت تک ہی رہی، کے دوران مجھے ایک بار دہلی کے صوبائی سیکرٹریٹ جانے کا اتفاق ہوا۔ گیٹ کے باہر حسب توقع لمبی لائن دیکھ کر میں پریس کارڈ دکھا کر لائن کراس کرنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ قطار میں مجھے وزیر صحت ستندر جین اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے نظر آئے۔ اسی دوران پاس میں ہی ایک آٹو رکشہ ْرکا اور سماجی بہبود کی وزیر راکھی برلا اس میں سے برآمد ہوئی اور وہ بھی قطار میں شامل ہوگئی۔ ان کو قطار میں دیکھ کر مجھے پریس کے نام پر آگے جانے پر شرم محسوس ہوئی اور ان کے پیچھے ہی لائن میں لگ کر آگے جانے کے لیے باری کا انتظار کرنے لگا۔ نوزائیدہ عآپ اور وزیراعلیٰ کیجریوال نے سیکریٹریٹ کا حلیہ ہی بدل کر رکھ دیا تھا۔ وی وی آئی پی کلچر قصہ پارینہ بن چکا تھا۔ واقعی عام آدمی کی حکومت آچکی تھی۔ مگر ایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک دہلی پر بھاری اکثریت کے ساتھ حکومت کرنے کے بعد ابھی حال ہی میں عوام نے اس پارٹی کو اقتدار سے بے دخل کر دیا۔ اس حد تک کہ کیجریوال سمیت کئی اعلیٰ لیڈران کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ابتدائی چند دنوں کے بعد اس پارٹی نے متبادل سیاست کے بجائے روایتی سیاست کا اعادہ کرکے اپنے حامیوں خاص طور پر مڈل کلاس کو مایوس کردیا تھا۔ جس کا اس کو خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔ عآپ کا پہلا انتخابی امتحان 2013 کے دہلی اسمبلی انتخابات میں ہوا، جہاں اس نے حیران کن کامیابی حاصل کرتے ہوئے 70 میں سے 28 نشستیں جیت لیں۔ پندرہ سال سے مسلسل حکمران کانگریس کو محض چند سیٹوں تک محدود کر دیا گیا، جبکہ بی جے پی بھی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ ایسے میں، عآپ نے کانگریس کی بیرونی حمایت سے حکومت بنا لی، مگر کیجریوال کی حکومت محض 49 دن ہی چل سکی۔ انہوں نے جن لوک پال یعنی محتسب بل کو اسمبلی کی منظوری نہ دینے کے سبب استعفا دے دیا۔ مگر اس اچانک استعفے کے باوجود عآپ کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا۔ پارٹی نے خود کو روایتی سیاسی جماعتوں کے برعکس عام آدمی کی آواز کے طور پر پیش کیا اور گراس روٹس سطح پر متحرک کارکنوں، شفافیت اور سوشل میڈیا کے بہترین استعمال کے ذریعے اپنا اثر رسوخ بڑھایا۔ 2015 کے دہلی انتخابات میںعآپ نے تاریخی کامیابی حاصل کی اور 70 میں سے 67 نشستیں جیت کر اپوزیشن کو تقریباً مٹا دیا۔ اسی طرح 2020 میں ایک بار پھر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرکے 62 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، جو اب 2025 کے انتخابات میں سمٹ کر 22 رہ گئی ہیں۔ عآپ کے ایک سابق سینئر رہنما میانک گاندھی کا کہنا ہے کہ پے در پے تاریخی کامیابیاں ہی بعد میں غرور کا سبب بنیں اور اسی نے پارٹی کے زوال کی بنیاد بھی رکھ دی۔ 2013 انتخابات کے موقع پر عام آدمی پارٹی نے سیاست کو بدعنوانی سے پاک کرنے نیز عام آدمی کو مہنگائی اور رشوت ستانی سے نجات دلانے کی غرض سے 18 وعدے کیے تھے۔ ان کے مطابق کسی بھی ایم ایل اے اور وزیر کی کار پر لال بتی استعمال نہیں ہوگی، انہیںاس صورت سرکاری رہائش گاہ نہیں دی جائے گی، اگر ان کے پاس ذاتی مکان ہے۔ حکومت بنانے کے بعد پندرہ دن کے اندر لوک پال یعنی احتساب بل پاس کیا جائے گا۔ محلہ کمیٹی کو فیصلہ سازی کا اختیار دینے کے لیے سوراج ایکٹ وضع کیا جائے گا، سوشل سیکورٹی فنڈ قائم کیا جائے گا، دہلی جل یعنی پانی بورڈ کی تشکیل نو کی جائے گی۔ کنٹریکٹ پر روزگار دینے کا سلسلہ ختم کیا جائے گا، دریائے یمنا کو صاف کیا جائے گا، ایسے کئی وعدے ہیں، جو پورے نہیں کیے گئے۔ ہاں یہ سچ ہے کہ عآپ کے اقتدار میں آتے ہی کیجری وال نے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں پر شکنجہ کس کے بجلی کی بلوں کو کم کروایا۔ محلہ کلینک کھولے اور سرکاری اسکولوں کو قدرے بہتر کرادیا۔ دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینا، غیر قانونی کالونیوں کو قانونی طور پر جائز اور قانونی بنانا، ان کا انہدام روکنا اور دیہی اراضیوں کی تحویل پر پابندی لگانا وغیرہ بھی کئی ایسے وعدے ہیں، جو ایفا نہیں ہوسکے۔ مرکزی حکومت کے ساتھ ہمہ وقت ٹکرائو کی وجہ سے بھی متعدد وعدوں کو عملی جامہ نہیں پہنا سکے۔ کہاں یہ وعدہ کہ وزیروں کو سرکاری رہائش گاہ نہیں دی جائیگی، کہاں یہ کہ انتخابات میں تاریخی فتح کے فوراً بعد ہی کیجری وال نے دو جڑے ہوئے پانچ بیڈروم والے سرکاری ڈوپلیکس گھروں میں منتقل ہونے کا فیصلہ کیا اور پھر دوسری مدت کے دوران کورونا لاک ڈاون کی دوران وزیر اعلیٰ ہائوس پر کروڑوں روپے خرچ کیے۔ ان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ صرف پردوں اور قالینوں پر پانچ کروڑ سے زائد کی رقم خرچ کی گئی۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انتخابات میں کیا جائے گا انکم ٹیکس کیجری وال کے بعد

پڑھیں:

سندھ حکومت کا یومِ آزادی تقریبات بھرپور اور تاریخی انداز میں منانے کا فیصلہ

کراچی:

سندھ حکومت کی جانب سے یومِ آزادی کی تقریبات بھرپور، منظم، پرجوش اور تاریخی انداز میں منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت یومِ آزادی اور معرکۂ حق کی تقریبات کے انتظامات سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس  ہوا، جس میں صوبائی وزرا سید ناصر حسین شاہ، سعید غنی، ذوالفقار شاہ، معاونین خاص سید قاسم نوید قمر، انجنیئر قاسم سومرو اور دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس میں صدر آرٹس کونسل احمد شاہ، سیکرٹری اطلاعات ندیم الرحمٰن میمن اور دیگر حکام بھی موجود تھے، جس میں حکومت سندھ کی جانب سے یومِ آزادی کی تقریبات کے لیے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری عمارات، سڑکوں، بسوں، ٹرینوں، مارکیٹوں اور دیگر عوامی مقامات کو قومی پرچم، روشنیوں اور بینرز سے سجایا جائے گا۔ میڈیا پر بھرپور مہم چلائی جائے گی جس کے ذریعے عوام کو شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی۔

علاوہ ازیں صوبے بھر میں تقاریب کے شیڈول، سجاوٹ، میڈیا پلان، ثقافتی سرگرمیوں، ضلعی سطح پر عوامی شمولیت اور سکیورٹی و صفائی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ 14 اگست اور معرکۂ حق کی مناسبت سے ہونے والی تقریبات سندھ حکومت کے وژن کا عکاس ہوں گی۔ اس سال یوم آزادی کا مہینہ صرف جشن کے طور پر نہیں بلکہ حب الوطنی، قربانی، یکجہتی اور سچائی کے پیغام کے طور پر منانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تقریبات میں ہر طبقے کو شامل کیا جائے گا، خصوصی بچوں، اقلیتوں، بزرگ شہریوں اور خواتین کے لیے مخصوص پروگرام رکھے جائیں گے۔ ضلع سطح پر مرکزی سطح کی تقاریب منعقد کی جائیں گی۔ سندھ حکومت یہ دن ایک عہد، ایک وعدے کے طور پر منائے گی کہ ہم جمہوریت، ترقی، انسانی حقوق اور قومی وحدت کے مشن پر پوری ثابت قدمی سے کاربند ہیں اور رہیں گے۔

سید ناصر حسین شاہ نے اس موقع پر کہا کہ یہ یومِ آزادی عوامی خدمت، درخت لگانے، صفائی، خون کے عطیات اور سوشل ایکشن کے ساتھ منایا جائے گا۔ ہر ضلع میں کمیونٹی کی شرکت کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ یہ دن صرف حکومتی نہیں بلکہ عوامی جشن بنے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ تمام بلدیاتی اداروں کو ہدایت دی جائے گی کہ وارڈ، یوسی اور ٹاؤن سطح پر تقریبات منعقد کی جائیں۔ عوامی ریلیاں، ملی نغموں کی شامیں اور نوجوانوں کے کھیلوں کے مقابلے شامل کیے جائیں تاکہ نوجوان نسل کا جوش و جذبہ ابھر کر سامنے آئے۔

وزیر ثقافت ذوالفقار شاہ نے کہا کہ سندھ کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے آرٹس کونسل، اسکولوں، کالجوں اور تھیٹر گروپس کی شمولیت سے خصوصی شوز، مشاعرے، قوالی نائٹس اور تھیٹر پرفارمنس منعقد کی جائیں گی۔ یہ موقع صرف جشن کا نہیں بلکہ اپنے ورثے سے ربط پیدا کرنے کا بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نئی دہلی: کرائے کے مکان میں خیالی ملک کا جعلی سفارتخانہ چلانے والا ملزم گرفتار
  • سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی
  •   خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں : چیف جسٹس
  • سندھ حکومت کا یومِ آزادی تقریبات بھرپور اور تاریخی انداز میں منانے کا فیصلہ
  • بی ایم ڈبلیوگاڑیوں کے خریداروں کے لیے خوشخبری! قیمتوں میں لاکھوں کی کمی
  • جن پر دہشت گردی کے مقدمات ہوں، وہ کیا اے پی سی بلائیں گے ؟ گورنر خیبرپی کے
  • جس دن نمبرز پورے ہو گئے، خیبرپختونخوا میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے، گورنرفیصل کریم کنڈی
  • ایئرانڈیا کے طیارے میں پھر خرابی، آخر وقت میں پرواز منسوخ کر دی گئی
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان