اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 فروری 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی جیئر پیڈرسن نے ملک کے عبوری حکام پر زور دیا ہے کہ وہ جمہوری حکومت کی جانب مشمولہ منتقلی یقینی بنائیں جس کے لیے شفافیت، قانون پر عملدرآمد اور منصفانہ انتخابات ضروری ہیں۔

سلامتی کونسل کو شام کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے ملک کے قائم مقام صدر احمد الشرح کے وعدوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری اداروں، عبوری حکومت اور صوبائی قانون ساز اداروں سمیت ہر جگہ اور ہر معاملے میں قابل بھروسہ اور مشمولہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام میں خواتین کو بطور خاص تحفظ درکار ہے۔ وہ فیصلہ سازی اور اہم عہدوں پر اپنا بامعنی کردار چاہتی ہیں۔ عبوری اداروں میں بھی انہیں جائز نمائندگی ملنی چاہیے تاکہ ان کی بات سنی جا سکے اور شامی خواتین کی صورتحال اور حقوق سے متعلق مسائل میں بھی ان کی رائے اور فیصلے شامل ہونے چاہئیں۔

(جاری ہے)

سلامتی کے خدشات اور معاشی مسائل

جیئر پیڈرسن نے کہا کہ ملک میں سلامتی کی نازک صورتحال سے سیاسی پیش رفت کو خطرات لاحق ہیں۔

ملک کے شمال مشرقی حصے میں روزانہ لڑائی کی اطلاعات سننے کو مل رہی ہیں۔ اس میں توپخانے سے گولہ باری اور فضائی حملے بھی شامل ہیں جن سے شہریوں اور شہری تنصیبات کو نقصان ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں، حالیہ دنوں رہائشی علاقوں میں کار بم حملوں سے بھی بڑی تعداد میں اموات ہوئی ہیں۔

انہوں نے شمال مشرقی علاقے میں عبوری حکام اور کردوں کے زیرقیادت شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) کے مابین بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہوئے امریکہ، ترکیہ اور دیگر علاقائی و قومی کرداروں پر زور دیا کہ وہ امن و استحکام کی خاطر حقیقی سمجھوتے ممکن بنائیں۔

نمائندہ خصوصی نے شام پر عائد پابندیوں کے ملکی معاشی استحکام پر منفی اثرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جن ممالک نے یہ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں وہ کم از کم توانائی اور مالیات جیسے اہم شعبوں کو ان سے چھوٹ دیں۔ بہت سے شامی شہری محض سیاسی اصلاحات کو ہی ترقی کا پیمانہ نہیں سمجھتے بلکہ ان کے لیے خوراک کی قیمتیں، بجلی تک رسائی اور روزگار کے مواقع بھی بہت اہم ہیں۔

بگڑتا انسانی بحران

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی نائب سربراہ اور اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل جوئس مسویا نے کونسل کو بتایا کہ مسائل کے باوجود ملک میں فراہم کی جانے والی انسانی امداد کی مقدار کو بڑھایا جا رہا ہے۔

گزشتہ سال نومبر کے بعد اقوام متحدہ نے شام میں 33 لاکھ لوگوں کو غذائی مدد پہنچائی ہے۔ جنوری میں خوراک، طبی سازوسامان اور بنیادی ضرورت کی دیگر اشیا لے کر 94 ٹرک ترکیہ کے ساتھ سرحدی راستے سے شام میں آئے۔

امداد کی یہ مقدار اس سے پہلے سال اسی عرصہ میں بھیجی گئی مدد سے تین گنا زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بالخصوص شمالی علاقوں میں شروع ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں ترکیہ کی سرحد کے قریبی علاقے منبج سے 25 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔ سلامتی کے خطرات کی وجہ سے تشرین ڈیم کی مرمت کے کام میں رکاوٹ آ رہی ہے جو ہزاروں لوگوں کو پانی اور بجلی مہیا کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے۔

علاوہ ازیں، علاقے میں بکھرے گولہ بارود سے شہریوں کی زندگی اور امدادی کوششوں کو خطرہ لاحق ہے۔امدادی وسائل کی قلت

جوئس مسویا نے بتایا کہ مالی وسائل کی قلت کے باعث درجنوں طبی مراکز بند ہو جانے کا خدشہ ہے جبکہ پناہ گزینوں کے کیمپوں میں پانی اور نکاسی آب کی خدمات پہلے ہی معطل ہو چکی ہیں جس سے 635,000 لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے امدادی پروگراموں کو دی جانے والی مالی مدد روکے جانے سے غیریقینی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ امدادی مالی وسائل کی فراہمی میں تاخیر یا ان کی معطلی سے ضروری خدمات تک بدحال لوگوں کی رسائی متاثر ہو گی۔

پناہ گزینوں کی واپسی

دسمبر 2024 کے بعد تقریباً 270,000 شامی پناہ گزین ہمسایہ ممالک نقل مکانی ختم کر کے وطن واپس آئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایک حالیہ جائزے سے اندازہ ہوتا ہے کہ بیرون ملک مقیم شامی پناہ گزینوں کی ایک چوتھائی سے زیادہ تعداد آئندہ سال ملک واپس آنا چاہتی ہے۔

جوئس مسویا نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کی پائیدار، محفوظ اور باوقار واپسی روزگار، طبی خدمات، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے پر بڑی سرمایہ کاری کا تقاضا کرتی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ پناہ گزینوں انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

حکومت عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانے کے لیے آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے، عطا اللہ تارڑ

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے تاکہ عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنایا جا سکے اور اس میں موجود ابہامات کو دور کیا جا سکے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئینی بنچ سے آئینی عدالت میں منتقلی بھی ان مشاورتوں کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے میں کہتا ہوں عمران خان بھی اتنا اچھا ہے جتنی ہماری قیادت، کیونکہ معاملہ پاکستان کا ہے، عطا تارڑ

انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ایک ایسا ادارہ جاتی عدالتی ڈھانچہ تشکیل دینا ہے جو آئین کے عین مطابق ہو اور انصاف کے عمل کو مزید تیز اور شفاف بنائے۔

آرٹیکل 243 پر بات چیت اور قومی سلامتی کے چیلنجز

عطا اللہ تارڑ نے آرٹیکل 243 سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس وقت سیکیورٹی کے سنگین چیلنجز درپیش ہیں، تاہم انہوں نے زور دیا کہ اس معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔

وزیراعظم کے ہتکِ عزت مقدمے میں پیشی

وفاقی وزیر نے بتایا کہ وہ آج عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف کے دائر کردہ ہتکِ عزت کے مقدمے میں پیش ہوئے ہیں۔
یہ مقدمہ جولائی 2017 میں تحریک انصاف کے بانی کے خلاف دائر کیا گیا تھا، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف نے انہیں دس ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے پاک سعودی معاہدے کے نتیجے میں پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوا، عطا تارڑ

عطا اللہ تارڑ نے کہا ’یہ الزامات مضحکہ خیز، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وکلا اب تک 120 مرتبہ التوا مانگ چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عدالت میں ٹھوس شواہد اور حقائق پیش کیے گئے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ انصاف ضرور ہو گا۔

وزیراعظم کا وژن: خدمت اور ترقی

وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ہمیشہ سے عوامی خدمت، ترقی اور کارکردگی پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کا مقصد ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا، مگر عوام جانتے ہیں کہ وزیراعظم کا ہر قدم عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ

متعلقہ مضامین

  • جرمنی کا شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات تیز کرنے کا اعلان
  • خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ
  • حکومت عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانے کے لیے آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے، عطا اللہ تارڑ
  • سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں: بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک
  • سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں : بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک
  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
  • میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • گلگت بلتستان کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں: امیر مقام
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ