UrduPoint:
2025-04-25@11:32:42 GMT

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ اور پوٹن مذاکرات پر رضامند

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ اور پوٹن مذاکرات پر رضامند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو انکشاف کیا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے فون پر طویل بات کی جنہوں نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے اور پوٹن نے فون پر طویل بات چیت کی جس میں انہوں نے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے " مل کر، بہت قریب سے کام کرنے" کا عزم کیا ہے اور شاید وہ ذاتی طور پر ایک دوسرے کے ممالک میں ملاقات کریں گے۔

"

'مضحکہ خیز جنگ' ختم کی جائے، ٹرمپ کا پوٹن سے مطالبہ

ٹرمپ نے مزید کہا، "ہم نے اپنی متعلقہ ٹیموں کو فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، اور ہم یوکرین کے صدر زیلنسکی کو فون کرکے بات چیت سے آگاہ کریں گے، جو میں ابھی کروں گا۔

(جاری ہے)

"

ٹرمپ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ اس میں بہت زیادہ وقت نہیں لگے گا اور مزید کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جنہوں نے اس ہفتے روس اور امریکہ کے قیدیوں کے تبادلے میں کلیدی کردار ادا کیا، بھی اس میں شامل ہوں گے۔

پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن

یہ پیش رفت روس کی جانب سے امریکی ٹیچر مارک فوگل کی رہائی کے بعد عمل میں آئی ہے جسے ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کے اندر ان کے بقول ایک خوفناک جنگ کے خاتمے کی جانب درست سمت میں آگے بڑھنے کی علامت قرار دیا تھا۔

ٹرمپ نے بعد میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو فون کیا۔

زیلنسکی نے اس کے بعد کہا کہ ان کی ٹرمپ کے ساتھ "بامعنی" گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے پوٹن کے ساتھ اپنی بات چیت کی "تفصیلات شیئر کیں"۔

یوکرین کے لیے دھچکا؟

اس پیش رفت نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ یوکرین کو اپنی قسمت خود طے کرنی ہو گی اور وہ بات چیت سے باہر رہ جائے گا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ کییف کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش "عملی" نہیں ہے۔ دوسری طرف ماسکو یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے خلاف ہے۔

تاہم ٹرمپ، جو تقریباً تین سال سے جاری جنگ کے فوری خاتمے پر زور دے رہے ہیں، نے اس بات کی تردید کی کہ یوکرین کو دو جوہری ہتھیاروں سے لیس سپر پاورز کے درمیان براہ راست مذاکرات سے خارج کیا جا رہا ہے۔

ادھرامریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بدھ کے روز نیٹو کے اجلاس میں کہا کہ کوئی بھی امن عمل، یہ بات تسلیم کرتے ہوئے شروع کرنا چاہیے کہ یوکرین کے روس کے قبضے میں جانے والی اپنی زمین کو دوبارہ حاصل کرنا یا نیٹو میں شامل ہونا حقیقت پسندانہ مقاصد نہیں ہیں۔ تاہم یورپ کی طرح واشنگٹن بھی ایک خودمختار اور خوش حال یوکرین کا حامی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن روس کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے کے تحت یوکرین میں اپنی فوج نہیں بھیجے گا۔

یوکرین میں اسے ایک بڑی مایوسی کے طور پر دیکھا جارہا ہے لیکن ان سب کے باوجود، زیلنسکی نے ایک جرات مند چہرہ پیش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ان کی ٹرمپ کے ساتھ "بامعنی گفتگو" ہوئی ہے، جس میں "امن کے حصول کے مواقع" اور کییف کی ٹیم کی سطح پر مل کر کام کرنے کی تیاری کی بات شامل تھی۔

انہوں نے کہا، " میں صدر ٹرمپ کا مشکور ہوں۔

" کریملن کا ردعمل

کریملن نے کہا کہ صدر پوٹن اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان بات چیت تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا، "ایک ساتھ کام کرنے کا وقت آگیا ہے" اور پوٹن نے ٹرمپ کو ماسکو آنے کی دعوت دی ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان ہونے والی گفتگو میں مشرق وسطی اور ایران سمیت متعدد موضوعات کا احاطہ کیا گیا لیکن یوکرین مرکزی توجہ کا مرکز تھا۔

پیسکوف نے کہا کہ ٹرمپ نے دشمنی کے فوری خاتمے اور پرامن تصفیہ پر زور دیا اور اس کے جواب میں صدر پوٹن نے تنازعہ کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ٹرمپ سے اتفاق کیا کہ امن مذاکرات کے ذریعے ایک طویل مدتی تصفیہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ بیس جنوری کو اقتدار سنبھالنے سے پہلے ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ یوکرین جنگ "24 گھنٹوں کے اندر" ختم کر دی جائے گی۔

ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے اتفاق کیا نے کہا کہ انہوں نے اور پوٹن ٹرمپ کے کے ساتھ بات چیت کے لیے جنگ کے

پڑھیں:

پاکستان اور ترکیہ کی غزہ بربریت کی مذمت، اردوان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی حمایت

پاکستان اور ترکیہ کی غزہ بربریت کی مذمت، اردوان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی حمایت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

انقرہ: پاکستان اور ترکیہ نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کی مذمت کی ہے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

انقرہ میں ترکیہ کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پُرعزم ہے، ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں دفاعی شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں جبکہ عالمی امور پر دونوں ممالک میں ہم آہنگی ہے۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ دونوں ممالک آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں اور غزہ میں جاری مظالم کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہیں۔
ترک صدر نے کہا کہ پاکستان نے غزہ میں ہونے والی بربریت کی بھرپور انداز میں مذمت کی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر سے ایک بار پھر ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اردوان کی قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ طیب اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے ترقی کی منازل طے کیں۔

شہباز شریف نے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کرنے پر میزبان صدر کا شکریہ ادا کیا جبکہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن میں ترکیہ کی حمایت بھی مانگی۔

وزیراعظم نے بلوچستان میں جاری دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پر عائد کی اور ان کے خاتمے میں ترکیہ سے تعاون کی درخواست کی۔
شہباز شریف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی امن کیلیے تعاون بہت ضروری ہے۔ مشرق وسطیٰ اور غزہ کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے، جہاں بے گناہ بچوں، خواتین اور مردوں کی شہادتیں ہورہی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ صدر رجب طیب اردوان ایک دور اندیش اور وژنری لیڈر ہیں جن کی قیادت میں ترکیہ اور اس کے عوام ترقی کررہے ہیں۔
انہوں نے 2010 کے سیلاب میں پاکستان کا دورہ کر کے متاثرین سے یکجہتی کرنے پر ترکیہ کے صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ترکیہ کے صدر نے 2022 کے تباہ کن سیلاب میں ایک بار پھر پاکستان کا دورہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے، انسداد دہشت گردی کیلئے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں، دونوں ملکوں نے توانائی، کان کنی ، معدنیات اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں پچاس ہزار معصوم جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکیہ کی غیر متزلزل حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شمالی قبرص کے معاملے پر ترکیہ کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر غزہ کے لوگوں کو فوری مدد فراہم کی جائے اور مسئلہ فلسطین کو مستقل بنیادوں پر حل کرتے ہوئے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیا جائے کیونکہ یہ آخری اور واحد حل ہے۔

قبل ازیں انقرہ پہنچنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔ جس میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

وزیراعظم نے خاص طور پر مشترکہ منصوبوں اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے دونوں ممالک کے مابین توانائی، کان کنی، دفاع، زرعی پیداوار کے مشترکہ منصوبوں، تجارت و عوامی تبادلوں کے فروغ، علاقائی اور دو طرفہ روابط میں اضافے، مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکیورٹی جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے حوالے تعاون کے مواقع اجاگر کئے۔

بات چیت کے دوران، دونوں رہنماؤں نے 13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ 7ویں اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) کے فیصلوں کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا۔

دونوں رہنماؤں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان کثیر جہتی دوطرفہ تعاون کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور صدر اردوان نے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔

رہنماؤں نے غزہ میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور متاثرہ آبادی کو انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ صدر اردوان نے فلسطین کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت اور انسانی امداد کو سراہا۔

دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

پاکستانی وفد میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید شامل تھے۔
صدر اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو پیشگوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو پیشگوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی نہتے افراد پر بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، فالس فلیگ ڈرامہ رچانا بھارتی روایت ہے، جلیل عباس جیلانی پاکستان کے کارڈینل جوزف کاٹس بھی نئے پوپ کے انتخاب میں حصہ لیں گے بھارتی فالس فلیگ آپریشن کا مقصد تحریکِ آزادی کشمیر کو بدنام کرنا ہے، مشعال ملک پی آئی اے کی نجکاری، حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نام سے خود مختار ادارہ قائم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
  • روس کا یوکرینی دارالحکومت کیف پر حملہ، 9 افراد ہلاک، 63 زخمی
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
  • ایران اور امریکا کے درمیان معاہدہ
  • ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال
  • پاکستان اور ترکیہ کی غزہ بربریت کی مذمت، اردوان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی حمایت
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر