UrduPoint:
2025-09-18@14:11:58 GMT

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ اور پوٹن مذاکرات پر رضامند

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ اور پوٹن مذاکرات پر رضامند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو انکشاف کیا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے فون پر طویل بات کی جنہوں نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے اور پوٹن نے فون پر طویل بات چیت کی جس میں انہوں نے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے " مل کر، بہت قریب سے کام کرنے" کا عزم کیا ہے اور شاید وہ ذاتی طور پر ایک دوسرے کے ممالک میں ملاقات کریں گے۔

"

'مضحکہ خیز جنگ' ختم کی جائے، ٹرمپ کا پوٹن سے مطالبہ

ٹرمپ نے مزید کہا، "ہم نے اپنی متعلقہ ٹیموں کو فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، اور ہم یوکرین کے صدر زیلنسکی کو فون کرکے بات چیت سے آگاہ کریں گے، جو میں ابھی کروں گا۔

(جاری ہے)

"

ٹرمپ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ اس میں بہت زیادہ وقت نہیں لگے گا اور مزید کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جنہوں نے اس ہفتے روس اور امریکہ کے قیدیوں کے تبادلے میں کلیدی کردار ادا کیا، بھی اس میں شامل ہوں گے۔

پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن

یہ پیش رفت روس کی جانب سے امریکی ٹیچر مارک فوگل کی رہائی کے بعد عمل میں آئی ہے جسے ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کے اندر ان کے بقول ایک خوفناک جنگ کے خاتمے کی جانب درست سمت میں آگے بڑھنے کی علامت قرار دیا تھا۔

ٹرمپ نے بعد میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو فون کیا۔

زیلنسکی نے اس کے بعد کہا کہ ان کی ٹرمپ کے ساتھ "بامعنی" گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے پوٹن کے ساتھ اپنی بات چیت کی "تفصیلات شیئر کیں"۔

یوکرین کے لیے دھچکا؟

اس پیش رفت نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ یوکرین کو اپنی قسمت خود طے کرنی ہو گی اور وہ بات چیت سے باہر رہ جائے گا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ کییف کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش "عملی" نہیں ہے۔ دوسری طرف ماسکو یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے خلاف ہے۔

تاہم ٹرمپ، جو تقریباً تین سال سے جاری جنگ کے فوری خاتمے پر زور دے رہے ہیں، نے اس بات کی تردید کی کہ یوکرین کو دو جوہری ہتھیاروں سے لیس سپر پاورز کے درمیان براہ راست مذاکرات سے خارج کیا جا رہا ہے۔

ادھرامریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بدھ کے روز نیٹو کے اجلاس میں کہا کہ کوئی بھی امن عمل، یہ بات تسلیم کرتے ہوئے شروع کرنا چاہیے کہ یوکرین کے روس کے قبضے میں جانے والی اپنی زمین کو دوبارہ حاصل کرنا یا نیٹو میں شامل ہونا حقیقت پسندانہ مقاصد نہیں ہیں۔ تاہم یورپ کی طرح واشنگٹن بھی ایک خودمختار اور خوش حال یوکرین کا حامی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن روس کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے کے تحت یوکرین میں اپنی فوج نہیں بھیجے گا۔

یوکرین میں اسے ایک بڑی مایوسی کے طور پر دیکھا جارہا ہے لیکن ان سب کے باوجود، زیلنسکی نے ایک جرات مند چہرہ پیش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ان کی ٹرمپ کے ساتھ "بامعنی گفتگو" ہوئی ہے، جس میں "امن کے حصول کے مواقع" اور کییف کی ٹیم کی سطح پر مل کر کام کرنے کی تیاری کی بات شامل تھی۔

انہوں نے کہا، " میں صدر ٹرمپ کا مشکور ہوں۔

" کریملن کا ردعمل

کریملن نے کہا کہ صدر پوٹن اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان بات چیت تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا، "ایک ساتھ کام کرنے کا وقت آگیا ہے" اور پوٹن نے ٹرمپ کو ماسکو آنے کی دعوت دی ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان ہونے والی گفتگو میں مشرق وسطی اور ایران سمیت متعدد موضوعات کا احاطہ کیا گیا لیکن یوکرین مرکزی توجہ کا مرکز تھا۔

پیسکوف نے کہا کہ ٹرمپ نے دشمنی کے فوری خاتمے اور پرامن تصفیہ پر زور دیا اور اس کے جواب میں صدر پوٹن نے تنازعہ کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ٹرمپ سے اتفاق کیا کہ امن مذاکرات کے ذریعے ایک طویل مدتی تصفیہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ بیس جنوری کو اقتدار سنبھالنے سے پہلے ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ یوکرین جنگ "24 گھنٹوں کے اندر" ختم کر دی جائے گی۔

ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے اتفاق کیا نے کہا کہ انہوں نے اور پوٹن ٹرمپ کے کے ساتھ بات چیت کے لیے جنگ کے

پڑھیں:

آئی ایم ایف سے مذاکرات، بیشتر نکات پر عمل، 5  ہدف سے پیچھے 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں مختلف سٹرکچرل اہداف اور کارکردگی کے طے شدہ معیارات کے تحت ہوں گے۔ ان میں سے کچھ اہداف کو حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ پاور سیکٹر سمیت کچھ سیکٹرز میں اہداف کی جانب پیشرفت ہو رہی ہے۔ حکومت کی گورننس اور کرپشن کی تشخیصی اسیسمنٹ رپورٹ چھپنا تھی جو کہ ابھی تک سامنے نہیں۔ 22 سٹرکچرل بنچ مارکس تھے جن میں سے بیشتر پر عمل کیا گیا ہے جبکہ پانچ ایسے ہیں جن پر عمل درآمد کی پیشرفت مقررہ ہدف سے پیچھے ہے۔ ان میں تین ڈسکوز کی نجکاری کے حوالے سے مقررہ ہدف بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ فرٹیلائزر سیکٹر پر ایف ای ڈی کا نفاذ، ساورن ویلتھ فنڈز کے قانون ایس او ایز ایکٹ میں ترمیم کر کے 10 مزید اداروں کو اس ایکٹ کے تحت لانا شامل ہیں جن پر ابھی عمل نہیں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے ضروری فنڈنگ کے ذرائع کے بارے میں بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف سے اس معاملہ پر بھی بات چیت ہو گی۔ حکومت اس فنڈنگ کے حصول کے لئے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں جس میں کچھ ریونیو اقدامات شامل ہیں تاہم ان پر عمل انتہائی ناگزیر صورت میں ہی کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف سے مذاکرات، بیشتر نکات پر عمل، 5  ہدف سے پیچھے 
  • ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
  • کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز، غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  • ہمارے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کیلئے استعمال کرنے پر سخت کارروائی کریں گے، روس
  • نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
  • وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے