بھکاری مافیا کے خلاف شکنجہ سخت، نیا قانون منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
راؤ دلشاد: پنجاب حکومت نے بھکاری مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور انسداد گداگری کے قانون میں ترامیم پنجاب اسمبلی میں پیش کر دی ہیں۔
نئے قانون کے مطابق، پنجاب میں بھیک مانگنے کو ناقابل ضمانت جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ کسی ایک شخص سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو تین سال قید، تین لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید چھ ماہ کی قید کی سزا ہو گی۔
محکمہ اوقاف پنجاب میں بدعنوانی کا انکشاف، افسران معطل
اسی طرح، ایک سے زائد افراد سے بھیک منگوانے والے کو تین سے پانچ سال قید اور پانچ لاکھ تک جرمانہ کی سزا دی جائے گی، جبکہ بچوں سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو پانچ سے سات سال قید اور سات لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید ایک سال قید کی سزا دی جائے گی۔
اگر کسی کو جبری معذور کر کے بھیک منگوانے کا جرم کیا جائے گا تو اس شخص کو سات سے دس سال قید اور بیس لاکھ تک جرمانہ کیا جائے گا۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر گینگ کے سرغنہ کو مزید دو سال قید کی سزا ہو گی۔
معروف اداکارہ کے ہاں بیٹے کی پیدائش
اس کے علاوہ، اگر کسی شخص نے ایک بار سزا پانے کے بعد دوبارہ یہی جرم کیا تو اسے آرڈیننس میں دی گئی سزا سے دوگنا سزا اور جرمانہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
قرارداد میں کہا گیا کہ درجنوں بچے روزانہ شہید ہو رہے ہیں اور ہزاروں بھوک، زخم اور خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ یہ ظلم بین الا قوامی قوانین، اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن اور بنیادی انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔ قرارداد حکومتی رکن اسمبلی رانا محمد ارشد نے پیش کی، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان فلسطین، خصوصاً غزہ میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں معصوم بچوں کے قتل عام، نسل کشی، بھوک، علاج اور پناہ سے محرومی کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ درجنوں بچے روزانہ شہید ہو رہے ہیں اور ہزاروں بھوک، زخم اور خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ یہ ظلم بین الا قوامی قوانین، اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن اور بنیادی انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان فوری اور مؤثر سفارتی اقدامات کرے تاکہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اس کے علاوہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرائے، انسانی ہمدردی کی تنظیمیں فوری طور پر فلسطینی بچوں کو خوراک، علاج اور پناہ فراہم کریں۔ قرارداد میں قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان فلسطین کے مظلوم عوام اور معصوم بچوں کیساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور اُن کی آزادی اور انسانی حقوق کی جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔