ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان سے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کوئٹہ (نیوز ڈیسک)ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان سے آج وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران صوبے کی مجموعی صورتحال، ترقیاتی منصوبوں، امن و امان اور عوامی فلاح و بہبود کے امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے مربوط حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور عوامی خوشحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے تعلیم، ہنر مندی اور روزگار کے مواقع فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور تعاون فراہم کرے گی اور ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ملاقات کے دوران ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں، تعلیمی اصلاحات، صحت عامہ کی بہتری اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کے لیے حکومتی اقدامات اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے جاری کاوشوں کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کیں۔
ملاقات میں گوادر پورٹ کی اہمیت اور اس کے خطے کی ترقی میں کردار پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ گوادر پورٹ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کے مکمل فعال ہونے سے مقامی آبادی کے لیے بے شمار معاشی مواقع پیدا ہوں گے اور صوبے کی اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ گوادر پورٹ کو عالمی معیار کے مطابق ترقی دی جائے تاکہ یہ بین الاقوامی تجارت کا مرکز بن سکے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی مدبرانہ حکمت عملی اور ملک گیر ترقیاتی ویژن کی بدولت بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بلوچستان کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں اور ان کی قیادت میں وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مشترکہ کاوشیں جاری رکھی جائیں گی اور صوبے کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے وفاق اور صوبائی حکومت مل کر کام کریں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلوچستان کے کے حل کے لیے گوادر پورٹ انہوں نے کی ترقی کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔