مجھے کسی کا کوئی خط نہیں ملا، آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستان آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان کو آگے بڑھنا ہے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر - فوٹو: فائل
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ مجھے کسی کا کوئی خط نہیں ملا۔
آرمی چیف نے ان خیالات کا اظہار وزیراعظم ہاؤس میں ترک صدر کے اعزاز میں ظہرانے کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کیا۔
جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اگر کوئی خط ملا تو وزیراعظم کو بھجوا دوں گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک بہت اچھے انداز سے آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان میں ترقی ہو رہی ہے۔ پاکستان آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان کو آگے بڑھنا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھا تھا۔
اس حوالے سے چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بطور سابق وزیرِ اعظم آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھ کر ان سے پالیسیوں کا ازسرِ نو جائزہ لینے کی اپیل کی ہے۔
بعدازاں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ ’عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے آرمی چیف کو خط لکھا، میں نے اب تک بانی پی ٹی آئی کا یہ خط پڑھا یا دیکھا نہیں۔‘
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے بھی خط تحریر کرنے کے حوالے سے تصدیق کی تھی۔
ایک روز بعد سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ آرمی چیف کو عمران خان کی جانب سے لکھا گیا کوئی خط اب تک موصول ہوا اور نہ ہی انہیں یہ خط پڑھنے میں کوئی دلچسپی ہے۔ میڈیا پر خبر سامنے آئی تھی کہ بانی پی ٹی آئی نے کوئی خط لکھا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران سیاستدانوں سے رجوع کریں، پی ٹی آئی نے خط کے نام پر ایک اور ناکام ڈرامہ کرنے کی کوشش کی، پوزیشن پہلے ہی واضح کرچکے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے 8 فروری کو ایک مرتبہ پھر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو کھلا خط تحریر کیا تھا۔
دوسرے خط میں تحریر کیا گیا کہ مجھے موت کی چکی، بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھا گیا۔ میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف کے نام کھلا خط لکھا ہے، میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان کی حمایت کریں گے۔
ایک روز قبل بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو تیسرا خط لکھ دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف جنرل عاصم منیر کو بانی پی ٹی پی ٹی ا ئی کوئی خط خط لکھا تھا کہ نے کہا
پڑھیں:
خیبر پختونخوا سینیٹ انتخابات، پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا
پی ٹی آئی رہنماء نے تصدیق کی ہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں ہونے والے سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن سے نشستوں کی تقسیم کا معاہدہ قیادت نے کیا اور اگر بانی نے اس کو ماننے سے انکار کیا تو پھر وہ کریں گے جو عمران خان کا فیصلہ ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے خیبرپختونخوا کے سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن کے ساتھ معاہدے پر نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں ہونے والے سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن سے نشستوں کی تقسیم کا معاہدہ قیادت نے کیا اور اگر بانی نے اس کو ماننے سے انکار کیا تو پھر وہ کریں گے جو عمران خان کا فیصلہ ہوگا۔ پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں 2 آراء تھی ہمیں الیکشن لڑنا چاہیے یا نہیں اس پر بات واضح کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب پتا چل جائے گا کہ بانی پی ٹی آئی اس سیٹیلمینٹ کی توسیع کرتے ہیں یا نہیں اگر توسیع نہیں کریں گے تو بانی کا جو فیصلہ ہوگا اس پر عملدرآمد کریں گے۔
گورکھ پور پولیس ناکہ کے قریب میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ کی جنرل چار نشستوں کیلئے ظہیر عباس ایڈووکیٹ گزشتہ ہفتے بانی سے نام لے کر آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ انہوں نے غلط بیانی سے کام لیا ہے، ہماری پارٹی میں کوئی فرد واحد فیصلہ نہیں کرتا، علی امین گنڈاپور تک بات پہنچائی گئی لیکن کیا دباؤ تھا اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی چار جنرل سیٹوں کے امیدوار، ایک ٹیکنوکریٹ، اور ایک خاتون سیٹ بانی کی لسٹ تھی اگلے چند گھنٹوں میں واضح ہوجائے گا۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کوئی وجہ نہیں کہ میں وکیل ظہیر عباس کی بات پر یقین نہ کروں۔ بہرحال آج بات واضح ہو جائے گی، معاملہ صرف پانچوں نشستوں کا تھا، پارٹی میں مکالمہ تھا کہ پانچوں نشستوں پر ورکر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ باقی تمام پارٹیوں میں ارب پتیوں کو ٹکٹس دیئے گئے لیکن سب خاموش بیٹھے ہیں صرف ہماری پارٹی پر مکالمہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے بات کرنا اور بات ہے ایسا نہیں ہے کہ ہم حکومت سے بات نہیں کرتے ہم نے حکومت سے بات کی، 2025 میں بیٹھے لیکن وہ مجبور تھے ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں وہ تو بانی سے ہماری ملاقات تک نہیں کروا سکتے،ایسی حکومت سے کیا بات کرنی ہے۔