کراچی:

سندھ اور بلوچستان میں ریڈیو براڈکاسٹنگ کے مستقبل کا جائزہ لینے کے لیے میڈیا پروفیشنلز، پالیسی سازوں اور ریڈیو سے منسلک افراد نے جمعرات کو کراچی میں ریڈیو میڈیا کانفرنس 2025 میں شرکت کی۔ کانفرنس میں  مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال، ریڈیو میں ڈیجیٹل تبدیلی، کمیونٹی کی شمولیت اور ابھرتے ہوئے میڈیا منظرنامے میں طویل مدتی استحکام پر توجہ مرکوز تھی۔

گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) کے زیر اہتمام امریکی قونصل خانہ کراچی کے تعاون سے آرٹس کونسل آف پاکستان میں ریڈیو کے عالمی دن کی مناسبت سے یہ کانفرنس منعقد کی گئی جو عوامی گفتگو اور معلومات تک رسائی میں ریڈیو کے اہم کردار کی آگاہی دینے کا بین الاقوامی دن ہے۔

اپنے خطاب میں امریکی قونصل خانہ کراچی کے پبلک افیئرز آفیسر مائیکل چیڈوک نے ایک مضبوط، محفوظ اور خوشحال مستقبل کی حمایت میں میڈیا کی جدت طرازی کے لیے امریکہ کے کردار پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں عوامی شمولیت کو فروغ دینے اور معاشی ترقی کو آگے بڑھانے میں ریڈیو کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بھی اہم تقریر کی، جس میں ریڈیو کی رسائی کو بڑھانے، آزاد صحافت کے فروغ اور میڈیا کے شعبے میں جدت طرازی کی حوصلہ افزائی کے لیے صوبائی حکومت سندھ کے اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا۔

کانفرنس کے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے جی این ایم آئی کی صدر ناجیہ اشعر نے ریڈیو کے اثر و رسوخ اور کانٹینٹ کی تخلیق، سامعین کی شمولیت اور آمدنی پیدا کرنے میں مسلسل جدت طرازی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا ’’ریڈیو صرف ایک میڈیم سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ کمیونیٹیز کے لیے ایک لائف لائن ہے، دہائیوں سے، اس نے معلومات کے خلا کو پر کیا ہے، پسماندہ آوازوں کو بااختیار بنایا ہے، اور عوامی گفتگو کو مضبوط کیا ہے۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، امریکا ریڈیو کے صحافیوں کو ترقی دینے میں مدد کر رہا ہے - ‘‘

کانفرنس میں سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ اور پلس (یو ایس اے) کے صدر فیصل عزیز خان نے کمیونٹی پر مبنی پروگرام سنانے کی اہمیت پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ریڈیو کا مستقبل ڈیجیٹل انضمام میں مضمر ہے - پوڈ کاسٹ ، موبائل اسٹریمنگ ، اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والے مواد - جبکہ مستند پروگرامنگ کرنے میں ریڈیو کی بقا ہے۔ 

"ریڈیو 2.

0: سندھ اور بلوچستان میں کمیونٹی سینٹرڈ ریڈیو کی ڈیجیٹل براڈکاسٹنگ " کے عنوان سے ایک پینل مباحثے میں ریڈیو سے منسلک سرکردہ آوازوں کو اکٹھا کیا گیا جن میں سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ وسعت اللہ خان، ریڈیو کے ماہرذوالفقار شاہ، اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان کراچی محبوب سرور،  ڈائریکٹر جنرل وزارت اطلاعات ارم تنویر اور سی ای او ایف ایم 91 سارہ طاہر خان شامل تھیں۔ 

سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ نادیہ نقی کی سربراہی میں پینل نے ڈیجیٹل ریڈیو میں ابھرتے ہوئے رجحانات، پائیدار اور جامع پروگرامنگ کی حکمت عملی اور غلط معلومات کا مقابلہ کرنے میں آزاد میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالی۔

کانفرنس کا اختتام سندھ اور بلوچستان میں ریڈیو میڈیا کی طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے اسٹریٹجک روڈ میپ کے ساتھ ہوا۔ کانفرنس میں مندرجہ ذیل اہم سفارشات کی گئیں:
    •    رسائی کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل ریڈیو کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنا۔
    •    کانٹینٹ کو بہتر بنانے کے لیے صحافیوں کے تربیتی پروگراموں میں سرمایہ کاری۔
    •    آزاد ریڈیو اسٹیشنوں کی سپورٹ کے لیے پائیدار فنڈنگ ماڈل تیار کرنا۔
    •    میڈیا کی آزادی اور مفاد عامہ کی پروگرامنگ کو برقرار رکھنے کے لیے پالیسی اصلاحات کی وکالت کرنا۔

جی این ایم آئی نے مقامی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ ریڈیو کو ڈیجیٹل دور میں منتقل کرنے میں مدد مل سکے جبکہ معلومات اور شہری مصروفیت کے قابل اعتماد ذریعے کے طور پر اپنے کردار کو برقرار رکھا جا سکے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سندھ اور بلوچستان میں کانفرنس میں میں ریڈیو ریڈیو کے کے لیے

پڑھیں:

حسد کا علاج نہیں ، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردعمل آگیا

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب پر جوابی نشتر چلاتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت اور اس کے بچے جموروں کا ایک ہی رونا ہے، نہ ان کے پاس بتانے کوکچھ ہے، نہ دکھانے کو، عید والے دن بھی اپنی نالائقی چھپانے کے لیے فضول تنقید سے باز نہیں آئے، آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، حسد کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، جو میڈیا کو نظرآرہا ہے، میڈیا وہ ہی دکھارہا ہے۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عید کے دن بھی ناکامیاں چھپانے کے لیے فضول تنقید سے باز نہیں آئے، وزیراعلیٰ پنجاب کا گراؤنڈ پر جانا ضروری نہیں کیونکہ ایک لاکھ 40 ہزار لوگ، انتظامیہ اور وزرا گراؤنڈ پر موجود ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اس وقت مقصد آلائشیں اٹھانا اور صوبے کی خوبصورتی کو برقرار رکھنا ہے، اس وقت پنجاب میں 1 لاکھ 40 ہزار ورکرز فیلڈ میں کام کررہے ہیں، 2 دن سے وزیراعلیٰ سندھ اور ان کے وزرا کی فوج منظر سے غائب ہے، آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، 16 سال سے سندھ حکومت اور اس کے بچے جموروں کا ایک ہی رونا ہے۔

وزیراطلاعات پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ بات میڈیا مینجمنٹ کی نہیں، جو میڈیا کو دِکھ رہا وہی میڈیا دکھا رہا ہے، سندھ حکومت کے پاس نہ بتانے کو کچھ ہے نہ دکھانے کو کچھ، حسد کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا،ایک محاورہ ہے محنت کر حسد نا کر۔

متعلقہ مضامین

  • حسد کا علاج نہیں ، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردعمل آگیا
  • بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
  • حسد کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، میئر کراچی کے بیان پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل
  • عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے خلاف بیان
  • سندھ حکومت کے پاس بتانے کو کچھ نہ دکھانے کو، عظمیٰ بخاری
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
  • فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، سعودی ولی عہد کا عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • سعودی ولی عہد کا فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت
  • ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، فرانسیسی وزیر خارجہ