آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، سرکاری ملازمین کا گھیرا تنگ، نیا مسودہ قانون تیار
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی جانب سے عائد کی گئی سرکاری ملازمین کے اثاثے مانیٹر کرنے کے لیے قانون سازی کی شرط بھی پوری کر دی ہے، وفاقی کابینہ نے مسودہ قانون کی منظوری بھی دے دی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کے قانون کے مسودے کی منظوری دی ہے جس کا مقصد سرکاری ملازمین کے اثاثوں کو مانیٹرنگ کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مجوزہ نئے قانون کے تحت حکومت سرکاری ملازمین کے مالی طرز عمل کو مانیٹر اور ریگولیٹ کر سکے گی، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد یہ مسودہ قانون منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے سول سرونٹس ایکٹ میں نئی دفعہ 15 اے کا اضافہ کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظورکر لیا ہے۔ نئی شق کے تحت سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات اب ویب سائٹ پر بھی ظاہر کی جائیں گی۔
نئے قانون کی منظوری کے بعد گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیل فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری افسران اپنے ملکی و غیرملکی اثاثے اور مالی حیثیت ایف بی آر کے ذریعے ظاہر کریں گے۔ اثاثوں تک اسٹیبلیشمنٹ ڈویڑن کو بھی رسائی ہو گی قابل رسائی ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ذاتی معلومات کو خفیہ رکھا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ٹیکسز سرکاری ملازمین شرائط کابینہ منظوری میڈیا رپورٹ نیا مسودہ قانون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ٹیکسز سرکاری ملازمین کابینہ میڈیا رپورٹ نیا مسودہ قانون سرکاری ملازمین کے رپورٹ کے مطابق کی منظوری کے لیے
پڑھیں:
فیکٹری کے ایک ملازم کے اکاؤنٹ میں تمام ملازمین کی تنخواہ ٹرانسفر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔
خانٹی مانسیسک میں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔ جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔
ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔
لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔
لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔