WASHINGTON:

امریکی اخبار کی رپورٹ میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل آنے والے مہینوں میں ایران کے جوہری پروگرام پر حملہ کرسکتا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ میں بتایا کہ امریکی انٹیلیجنس کے مطابق اسرائیل آنے والے مہینوں میں ایرانی جوہری پروگرام پر حملہ کرسکتا ہے، جس سے تہران کے جوہری پروگرام کو ہفتوں یا مہینوں میں بڑا دھچکا لگے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس حملے سے پورے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پھیل جائے گی اور وسیع پیمانے پر علاقائی تنازع دوبارہ مزید سنگین ہوجائے گا۔

اسرائیل کے ممکنہ حملے سے متعلق وارننگ کئی انٹیلیجینس رپورٹ پر مبنی ہے جو بائیڈن انتظامیہ کے خاتمے اور ٹرمپ انتظامیہ کے آغاز کے دوران تیار کی گئی ہیں، جن میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ڈائریکٹوریٹ اور ڈیفنس انٹیلیجینس ایجنسی کی تیار کردہ انتہائی ہم ہے جو جنوری کے شروع میں دی گئی تھی۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ اسرائیل ہوسکتا ہے ایران کے فاردو اور ناتانز جوہری تنصیبات پر حملے کی کوشش کرسکتا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے ردعمل دینے سے گریز کیا اورواشنگٹن پوسٹ نے بھی لکھا کہ اسرائیلی حکومت، سی آئی اے، ڈیفنس انٹیلیجینس ایجنسی اور نیشنل انٹیلیجینس کے ڈائریکٹر آفس نے بھی جواب نہیں دیا۔

وائٹ ہاؤس نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو جوہری ہتھیاروں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ طویل عرصے سے جاری امریکی تنازعات مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کو ترجیح دیں گے اور اگر ایران نے معاہدے کی خواہش ظاہر نہیں کی تو پھر وہ انتظار بالکل نہیں کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے امریکا کے باخبر موجودہ اور سابق عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیل اکتوبر میں ایران پر بمباری اور ایران کے ایئرڈیفنس کو نقصان پہنچا کر اس کی صلاحیت کو بے نقاب کرنے کے لیے پرعزم ہے تاہم مذکورہ عہدیداروں کے نام نہیں بتائے گئے۔

واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا کہ ایران کے دو مخصوص مقامات پر ممکنہ حملوں میں امریکا بھی فضائی اور انٹیلیجینس تعاون کے ساتھ شریک ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے کشیدگی جاری ہے اور خاص طور پر اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد اس میں شدت آگئی ہے۔

یاد رہے کہ 2015 میں امریکی صدر بارک اوباما کے دور میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی اور امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں محدود کیا گیا اور اس پر عائد معاشی پابندیاں نرم کی گئی تھیں۔

بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں معاہدے سے دست برداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں تاہم گزشتہ ماہ جنیوا میں ایران کے ساتھ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے مذاکرات دوبارہ شروع کیے تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جوہری پروگرام کہ اسرائیل میں ایران ایران کے کے ساتھ

پڑھیں:

امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 18 ستمبر 2025ء ) امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکادیتے ہوئے ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور مودی کوایک اور تجارتی جھٹکا دے دیا۔چاہ بہار پر سرمایہ کاری کرنے والی بھارتی کمپنیوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ۔

امریکا نے بھارت سے ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق امریکا نے ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے چھوٹ واپس لی، چابہار پر بھارتی آپریٹرز کو امریکی سزاؤں کا سامنا ہوسکتا ہے۔ چھوٹ واپس لینے کا فیصلہ 29ستمبر 2025 سے مئوثر ہوگا۔ چاہ بہار بھارت کیلئے افغانستان اور وسط ایشیاء تک اہم تجارتی راستہ ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی شراکت داری معاہدہ طے پاگیا، ڈونلڈ ٹرمپ اور کیئر اسٹارمر نے معاہدے پر دستخط کر دیے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق چیکرز میں امریکی صدر کے دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ممالک میں ٹیکنالوجی کے میدان میں شراکتداری معاہدہ طے پاگیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے معاہدے پر دستخط کیے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور کیئر اسٹارمر نے برطانیہ اور امریکا کے درمیان ایک نئی ٹیکنالوجی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ نیا معاہدہ پہلے ہی نجی شعبے کے معاہدوں کی ایک لہر کو فروغ دینے میں مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کمپنی ایکس انرجی اور برطانوی کمپنی سینٹرکا برطانیہ بھر میں ایٹمی ری ایکٹرز لگانے کے لیے ایک معاہدے کا اعلان کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ( معاہدہ ) برسوں سے ’ہوا میں تھا‘ لیکن اب ’ آخرکار‘ حققیت بن گیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ برطانیہ اس سال کے شروع میں امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے والا پہلا ملک تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ممالک کے درمیان تعلقات بے حد قیمتی ہیں، یہ تعلق ایک خوبصورت وراثت ہے اور دونوں حکومتیں ان رشتوں کو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط بنا رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • متحدہ عرب امارات اسرائیل کیساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے، غیر ملکی خبر ایجنسی کا دعویٰ
  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • وینزویلا پر دوسرا امریکی حملہ ،3دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری