وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کرنے پر آئی ایم ایف کے نہ ماننے کا کھٹکا اب نہیں رہا ہے، آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا منصوبہ بناکر لائیں، ہم بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے، حکومت کو اس حوالے سے جامع منصوبہ بنانا چاہیے تاکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کرکے صارفین کو ریلیف دیا جاسکے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزیدکہا کہ ملک میکرو اقتصادی استحکام کے بعد شرح نمو میں اضافہ کی راہ پر گامزن ہے، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ کے دوران دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور تجارت کے فروغ کے لیے مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔ انھوں نے دورہ ابوظہبی کے حوالے سے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر سے سرمایہ کاری سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، پاکستانی سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقات میں مثبت تجاویز پیش کی گئیں،وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے مثبت اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے دبئی میں بھی ملاقات ہوئی، انھوں نے ہماری اقتصادی ٹیم کی بہت تعریف کی۔ انھیں بتایا کہ ترقی تب ہو گی جب پیداواری لاگت میں کمی آئے گی، ڈیوٹیوں کا نظام بہتر ہو گا اور توانائی کی قیمت میں کمی آئے گی، اس سے ہماری پیداوار بڑھے گی اور ہم دنیا کے دیگر ممالک کا مقابلہ بھی کر سکیں گے جس سے ایم ڈی آئی ایم ایف نے مثبت انداز میں اتفاق کیا اور کہا کہ آپ بجلی قیمتوں میں کمی کا اپنا پلان لے کر آئیں ہم اس پر غور کریں گے جس کے بعد صوبوں کے ساتھ مل کر پلان کی تیاری پر کام شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
آئی ایم ایف سربراہ کا کہنا تھا کہ جب یہ پروگرام ہمارے فورم پر زیر بحث تھا تو بہت سی منفی باتیں کی گئیں، ہم نے دیکھا کہ ماضی کی باتوں کو دہرایا گیا، میں نے رسک لے کر یہ فیصلہ کیا ہے اور میں باور کرانا چاہتی ہوں کہ ماضی گزر چکا اور اب صورتحال مختلف ہے۔ میں نے ایم ڈی آئی ایم ایف کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ ہم مل کر مخالفین کو غلط ثابت کرکے دکھائیں گے۔ ترسیلات زر میں اضافہ سمندر پار پاکستانیوں کے حکومت پر اعتماد کا عکاس ہے۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور عالمی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی ورلڈ گورنمنٹس سمٹ کے موقع پر دبئی میں ملاقات ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے اصلاحات کی رفتار بالخصوص ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے کی بہتر کارکردگی اور نجی شعبے کی ترقی جیسے اہم شعبوں میں پیش رفت کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انھوں نے کرسٹالینا جارجیوا کو پاکستان کے معاشی استحکام کے لائحہ عمل، مؤثر کارکردگی اور منصوبہ بندی کی پائیداری کے لیے حکومت کے عزم کا یقین دلایا۔
کرسٹالینا جارجیوا نے آئی ایم ایف کے تعاون سے چلنے والے پروگرام کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے میں حکومتِ پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ملکی معیشت استحکام کے بعد ترقی کی سمت میں گامزن ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں افراط زر میں کمی کے ساتھ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انھوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پاکستان معاشی بحالی کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انھوں نے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے وزیر اعظم کی قیادت اور ذاتی عزم کی بھی تعریف کی اور طویل مدتی معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل مالیاتی نظم و ضبط، ادارہ جاتی اصلاحات اور مؤثر گورننس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت کے لیے آئی ایم ایف کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایکس پر ایک بیان میںکرسٹالینا جارجیوا نے کہا شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی ٹیم سے مثبت اور مفید بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف کے تعاون سے اصلاحات کے پروگرام کے متعلق پاکستان کے عزم سے خوشی ہوئی۔ اصلاحات سے شرح نمو اور نوجوان آبادی کوروزگار کی فراہمی میں نمایاں اضافے کی راہ ہموار ہوگی۔ نوجوانوں کی ترقی اور روزگار سے متعلق پاکستانی حکومت کے فیصلہ کن اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ دبئی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کرسٹالینا جارجیوا نے کہا اے آئی ٹیکنالوجی کسی سونامی کی طرح عالمی لیبر مارکیٹ سے ٹکرائی ہے، ترقی یافتہ ممالک میں ساٹھ فیصد، ترقی پذیر ممالک میں40فیصد جب کہ غریب ممالک میں26 فیصد ملازمتوں کو اے آئی ٹیکنالوجی سے خطرہ لاحق ہے۔
پاکستان کی معاشی کارکردگی سے آئی ایم ایف حکام کا مطمئن ہونا، اس بات کا ثبوت ہے کہ ملکی معیشت درست سمت میں ترقی کررہی ہے ۔ پاکستان ہی نہیں عالمی سطح پر معاشی چیلنجز موجود ہیں، پاکستان میں دہشت گردی نے جو سر اٹھایا ہے ، پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف مسلسل آپریشن کیا ہے اور وہ اسے جاری رکھے ہوئے ہے ۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا ہے ہم فتنہ الخوارج کو ملک پر فرسودہ سوچ مسلط نہیں کرنے دیں گے،خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے غیور لوگ دہشت گردوں کے خلاف آہنی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے یونیورسٹی اور کالج کے طلباء کے نمائندہ گروپ سے خطاب میں زور دیا کہ وہ پاکستانیت کو اپنائیں اور تعلیمی سرگرمیوں میں بہترین کارکردگی اور ایسی مہارتیں پیدا کریں جو ملکی ترقی میں مثبت کردار میں معاون ثابت ہو۔ عوام، بالخصوص نوجوانوں کا پاک فوج سے انتہائی مضبوط رشتہ ہے،ملک دشمن عناصر کی فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوشش ہمیشہ ناکام رہی ہے اور رہے گی، ہمیں اپنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر ہے۔
پاک فوج کے سربراہ نے بیرونی خطرات بالخصوص سرحد پار دہشت گردی کے خطرات کے متعلق بھی نقطہ نظر پیش کیا۔ انھوں نے ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں پاک فوج کے کردار کو اجاگر کیا۔انھوں نے دہشت گردی کی جنگ کے خلاف قومی جدوجہد میں عوام کی قربانیوں جب کہ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عزم کو سراہا۔ آرمی چیف نے نوجوانوں کی فکری نشوونما میں پاکستان کی تاریخ، ثقافت اور اقدار کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
پاکستان نے انتہائی مشکل حالات کا سامنا کیا ہے‘ ایک ایسا وقت بھی تھا جب پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کی جا رہی تھیں‘ آئی ایم ایف پاکستان کو بیل آؤٹ پیکیج بھی دینے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہا تھا۔ ملک کے اندر انتشار اور جلاؤ گھیراؤ کا دور دورہ تھا‘ اس صورت حال میں پہلے نگران حکومت نے اور بعد میں موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات بہتر ہوئے‘ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا‘ دہشت گردی کے حوالے سے حکومت نے واضح لائن اختیار کی‘ پاک فوج نے اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا‘ ان عوامل نے یکجا ہو کر ملکی معیشت پر اثرات مرتب کیے‘اب پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر پوزیشن میں ہیں‘ افراط زر میں بھی کمی آئی ہے‘ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں بھی کمی کی ہے۔
ملک کے اندر جمہوری ادارے کام کر رہے ہیں‘ پارلیمنٹ اپنا رول ادا کر رہی ہے‘ ملک کی معاشی ٹیم کی کارکردگی بہتر جا رہی ہے‘ آئی ایم ایف نے بھی اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے‘ دہشت گردی کی بھی کمر توڑ دی گئی ہے‘ ملک کے اندر انتشار اور جلاؤ گھیراؤ کا ماحول بھی ختم ہو گیا ہے‘ کاروباری کلچر فروغ پا رہا ہے‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست ٹریک پر آ گئی ہے۔
اب بھی منفی قوتوں نے پروپیگنڈا کیا کہ شاید آئی ایم ایف پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرنے والا ہے لیکن یہ پروپیگنڈا بھی ختم ہو گیا ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اب اگر حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو اس سے عام صارفین کو ریلیف ملے گا۔ پاکستان میں توانائی کے ذرائع خاصے مہنگے ہیں‘ معیشت جیسے جیسے بہتر ہوتی جائے گی حکومت اس قابل ہو جائے گی کہ وہ توانائی کے ذرائع کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کر دے‘ حکومت نے اس سلسلے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے‘ پاکستان کو ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے‘ معاشی استحکام سے نکل کر معاشی بلندی کی طرف سفر کا آغاز کرنا ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرسٹالینا جارجیوا قیمتوں میں کمی ا ئی ایم ایف کے کی قیمتوں میں آئی ایم ایف پاکستان کے شہباز شریف ملکی معیشت پاکستان کی کی معیشت انھوں نے حکومت نے حوالے سے کے ساتھ پاک فوج کیا ہے گی اور رہی ہے کے عزم کے بعد کہا کہ کے لیے نے کہا ایف نے
پڑھیں:
مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
دنیا کے بیشتر ممالک میں آج بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دی جاتی ہے حالانکہ وہ مساوی کام کر رہی ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا، اقوام متحدہ نے کیا حل بتایا؟
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ویمن نے ’مساوی اجرت کے عالمی دن‘ کے موقعے پر حکومتوں، آجروں اور محنت کش تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاشی ناانصافی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اوسطاً خواتین کو دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ اقلیتی نسلی گروہوں، معذور خواتین اور مہاجر خواتین کے ساتھ یہ فرق اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش
اجرت یا تنخواہ کی یہ تفریق نہ صرف خواتین کی معاشی خودمختاری کو متاثر کرتی ہے بلکہ جامع اور پائیدار ترقی کے راستے میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
یو این ویمن نے واضح کیا ہے کہ مساوی اجرت محض ایک سماجی یا معاشی مطالبہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی توثیق آئی ایل او کنونشن 100 اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں کی گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جب خواتین کو کم اجرت دی جاتی ہے تو یہ نہ صرف معاشی امتیاز ہے بلکہ انصاف، برابری اور باہمی تعاون کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
30 سال قبل، حکومتوں نے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن میں مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا جسے بعد ازاں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔
مگر اب جبکہ سنہ 2030 صرف 5 سال دور ہے یو این ویمن نے زور دیا ہے کہ رفتار بڑھائی جائے۔
حل کیا ہے؟ اقوام متحدہ کی سفارشاتیو این ویمن نے درج ذیل ٹھوس اقدامات کی تجویز دی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہے کہ حکومتیں مضبوط قوانین اور پالیسیاں متعارف کرائیں جو اجرت میں صنفی تفریق کو ختم کریں، آجر ادارے شفاف تنخواہی نظام اپنائیں اور صنفی مساوات پر مبنی آڈٹ کرائیں، محنت کش تنظیمیں اجتماعی سودے بازی اور سماجی مکالمے کو فروغ دیں اور تحقیقاتی ادارے اور نجی شعبہ ڈیٹا شفافیت اور احتساب میں کردار ادا کریں۔
یو این ویمن، عالمی ادارہ محنت اور او ای سی ڈی کے ساتھ مل کر ’مساوی اجرت اتحاد ‘ کی قیادت کر رہا ہے جو اس عالمی مسئلے کے حل کے لیے سرکاری و نجی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ وعدے کو عمل میں بدلا جائےیو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ اجرت میں برابری کی مخالفت دراصل انصاف کے اصولوں پر حملہ ہے۔
ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متعلقہ فریقین جراتمندانہ اقدامات کے ساتھ اس ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ پرعزم ہوں تاکہ خواتین کو بھی وہی معاشی احترام ملے جو مردوں کو حاصل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین سے امتیازی سلوک خواتین سے ناروا سلوک خواتین کی کم اجرت خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک مرد عورت میں تفریق