Jasarat News:
2025-11-05@00:50:03 GMT

ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم

اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

 

کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس فورم نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران بار بار روپے کی قدر میں کمی کے باوجود ملک کی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ہے۔غیر جانب دار اور غیر منافع بخش تنظیم پی بی ایف کے مطابق روپے کی قدر میں کمی نے نہ تو پاکستان کی برآمدی مسابقت کو بہتر بنایا ہے اور نہ ہی پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے۔1955 سے 1971 تک پاکستان کو معیشت کا سنہری دور قرار دیا جاتا ہے، جب روپے کی قدر ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 4.

75 روپے مستحکم رہی۔ اس عرصے میں صنعتی ترقی، معتدل افراطِ زر اور مضبوط برآمدی ماحول دیکھنے میں آیا۔ تاہم 1971 کے بعد مسلسل گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔1975 تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 9.99 روپے تک گر گئی اور 2025 میں یہ تقریباً 284 روپے فی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اس بڑی گراوٹ کے باوجود برآمدات میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی۔رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی کو بنیادی معاشی مسائل کے حل کے بجائے ایک وقتی حل کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ سرکاری اور اوپن مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹس میں فرق مصنوعی ڈالر قلت پیدا کرتا ہے، جس سے کرنسی ذخیرہ کرنے والے اور ٹیکس چور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تیل اور خوردنی تیل جیسی بڑی درآمدی اشیاء پر انحصار کی وجہ سے کمزور کرنسی کے فوائد زائل ہو جاتے ہیں، نتیجتاً افراطِ زر میں اضافہ ہوتا ہے اور برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، پاکستان کی معیشت کی زیادہ تر پیداواری لاگت ڈالر سے منسلک ہے ، خام مال، مشینری، توانائی اور ٹیکنالوجی کی درآمدات پر انحصار کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی سے پیداواری لاگت بڑھتی ہے نہ کہ مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔فورم نے خبردار کیا ہے کہ جب تک بنیادی ڈھانچوں کی کمزوریوں کو دور نہیں کیا جاتا، روپے کی گراوٹ، افراطِ زر اور برآمدی زوال کا چکر جاری رہے گا۔ رپورٹ میں پالیسی سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کرنسی کی قدر میں ہیرا پھیری کے بجائے حقیقی اصلاحات، پیداواری صلاحیت میں اضافے، کم پیداواری اخراجات اور کاروباری مؤثریت پر توجہ دیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، برآمدی مسابقت صرف روپے کی قدر میں کمی سے حاصل نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے لیے پیداواری بہتری، شرحِ سود میں کمی، پالیسی استحکام، اختراعات اور کارکردگی میں اضافے کی ضرورت ہے۔فورم نے حکومت، صنعت اور مالیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود انحصاری، تکنیکی ترقی اور پائیدار معاشی نمو پر مبنی طویل المدتی حکمتِ عملی تشکیل دیں تاکہ پاکستان معاشی استحکام، سرمایہ کاری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

کامرس رپورٹر

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: روپے کی قدر میں کمی پاکستان بزنس فورم کے مطابق

پڑھیں:

گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب

گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (ابرار حسین استوری)گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم راولپنڈی اسلام آباد اورنیشنل پریس کلب اسلام آباد کے زیر اہتمام گلگت بلتستان کے78ویں یوم آزادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔تقریب میں سابق وزیراعلی و صوبائی صدر مسلم لیگ ن گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان،ترجمان گلگت بلتستان فیض اللہ فراق، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما عبدالحمید لون،پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر محمد شریف،پیپلزپارٹی خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات خدیجہ اکبر،سابق کوارڈنیٹرز صابر حسین اور عالم نور حیدر، سیکرٹری نیشنل پریس کلب نئیر علی،گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم راولپنڈی اسلام کے صدر ابرار حسین استوری، سیکرٹری غلام عباس و ممبران، ممبر گورننگ باڈی نیشنل پریس کلب جعفر علی بلتی، صدر پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ زوالقرنین اقبال سمیت بڑی تعداد میں گلگت بلتستان کے باسی، وکلا،صحافی، طلبا و دیگر نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جہاں بہت ساری تبدیلیاں رونما ہوئیں وہی پر 2009 گلگت بلتستان آرڈر جو بہت اچھا ہوا جس کے تحت گورنر،وزیر اعلی سمیت کچھ بہتر حقوق ملے لیکن اس آرڈر سے گلگت بلتستان کے چار اہم سبجیکٹ چھین لئے گئے جن میں منرلز، ہائیڈرو، سیاحت اور جنگلات کا تھا جو وزیر اعظم کے انڈر چلے گئے،اب اگر یہ چار سبجیکٹ نکالیں تو پیچھے کیا بچتا ہے،2009 سے پہلے مائینگ کا لائیسنس گلگت بلتستان دیتا تھا اس کے بعد وزیر اعظم کے پاس چلا گیا، جنگلات کا ادارہ پہلے کشمیر افئیرز کے انڈر تھا جو وزیر اعظم کے پاس چلا گیا،پاور یا بجلی کے حوالے سے منصوبہ لگانا ہے تو وزیر کے پاس جانا ہوگا،سیاحت کے حوالے سے پالیسی بنانا ہے تو اختیارات وزیر اعظم کے پاس چلے گئے، 2009 کے آرڈر میں جو سکم تھے انہیں 2018 آرڈر میں جیسے اٹھارویں ترمیم کے زریعے دیگر صوبوں کو اختیارات ملے تھے

وہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ملے. حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ پاکستان کو پیٹ پر پتھر باندھ کر ایٹمی طاقت بننا پڑا جو اسلام کا پہلا ایٹمی ملک ہے، یو این میں نقشہ ہے اس میں گلگت بلتستان،مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر ساتھ ہیں،بھارت کہتا ہے کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے، مسائل ہم سب کو مل کر حل کرنے ہوں گے،امریکہ برطانیہ میں 250 سرکاری گاڑیاں ہیں بدقستمی ہماری دیکھیں اس وقت گلگت میں 9000 جبکہ آزاد کشمیر میں 12000 سرکاری گاڑیاں ہیں، اسلام آباد کی سڑکوں پر ہر دس منٹ کے بعد کشمیر اور گلگت کی سبز نمبر پلیٹ والی گاڑی نظر آتی ہے،یہ تمام بھی عوامی مسائل ہیں، ہم نے اپنے دور میں عوام کی خدمت کی, 88ارب روپے غیر ترقیاتی بجٹ اور 16ارب روپے ترقیاتی بجٹ ہے, یہ وسائل عوام پر خرچ ہونے چاہئیں، ہم نے تکلیفیں برداشت کیں مگر سیاسی مخالفین کو نقصان نہیں پہنچایا،ہم سب کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے،عوامی مسائل سبکو مل کر حل کرنے کی ضرورت ہے،جب الیکشن آتا سب اپنا منجن بیچتے، مسائل کوئی نہیں حل کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دیکھنا اور سمجھنا ہوگا 78 سالوں میں ایسی کیا غلطیاں کیں جس کی وجہ سے ہمیں وہ حقوق نہیں مل سکے جس کے ہم متلاشی ہیں،گلگت بلتستان ارتقائی سفر طے کررہا ہے کچھ بین الاقوامی ایشوز کا ہم حصہ بن گئے اور معاملے اقوام متحدہ چلا گیا اور پاکستان کے پاس ایک ہی دستاویز ہے، اقوام متحدہ جس کی بنیاد پر ریاست کشمیر کا فیصلہ وہاں کی عوام کی خواہشات پر ریفرنڈم کے ذریعے حل ہو گا۔ حافظ حفیظ الرحمن نے جشن آزادی گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں،اللہ کریم قرآن میں کہتے ہیں، اللہ اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا جو خود اپنے حالات نہ بدلے، ہمارے ابا و اجداد نے جو انقلاب برپا کیا اس میں کوئی سیاسی جدوجہد نہیں تھی بلکہ اس انقلاب کے پیچھے گلگت اسکاوٹ تھی جس نے بغاوت کی. دو سو سالوں میں سو سال انگریز اور سو سال ڈوگروں کا راج تھا. اس دوران کھبی گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کیخلاف تحریک یا جہدجہد نہیں رہی بلکہ وہاں کے لوگ مالیہ اور ٹیکس وغیرہ دہتے رہے،ڈوگروں کا ظلم و ستم سہتے رہے اور حکمرانی بھی کرنے دیا مگر یہ انقلاب کیسے آیا اسے کی وجہ جب 1947 میں پاکستان آزاد ہوا اور یہ خبر گلگت بلتستان پہنچی اور لوگوں کواخلاقی سپورٹ ملی اور پتہ چلا پاکستان کلمہ اور اسلام کے نام پر بنا ہے تو پھر انقلاب کی بنیاد پڑی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ آزادی گلگت بلتستان آزادی پاکستان کے بعد وجود میں آیا جو کلمہ اور اسلام کے نام پر بننے والی ریاست کی آزادی کی تحریک کی ایک کڑی تھی، گلگت بلتستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو ایک موقف کے ساتھ وفاق کے سامنے جانا ہوگا تاکہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق مل سکے،گلگت بلتستان کو این ایف سی سے حصہ ملنا چاہئے

غیرترقیاتی بجٹ بہت زیادہ جبکہ ترقیاتی بجث اس کے مقابلے میں بہت کم ہے. 2009 آرڈر میں موجود سکم آرڈر 2018 میں ختم کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک آزادی گلگت بلتستان تحریک آزادی پاکستان سے ہی منسوب ہے. 1947 سے قبل گلگت بلتستان بھی ون یونٹ نہیں تھا.،مختلف چھوٹی چھوٹی اسٹیٹ تھیں جبکہ 1954 تک داریل تانگیر بھی باقاعدہ گلگت بلتستان کا حصہ نہیں تھے،ہمارے بڑوں نے ہنگامی صورتحال پر اس تحریک آزادی کا آغاز کیا اور کامیاب ہوئے،ہم آج کے دن اپنے ان جنگ آزادی کے ہیروز اکابرین، آبا و اجداد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ڈوگروں سے آزادی دلائی۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے کہا کہ گلگت بلتستان کے ہیروز نے اپنے زور بازو گلگت بلتستان کو آزاد کرایا،گلگت بلتستان کے عوام لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر پاکستان میں شامل ہوا،یہاں کی عوام آج بھی پرامید ہیں اور کلمہ کی بنیاد پر پاکستان سے جڑے ہوئے ہیں، گلگت کے جوان سینے پر گولیاں کھا کر بھی پاکستان کی بقا اور محبت نبھا رہے ہیں،پاکستان ہی گلگت بلتستان کی شناخت ہے،گلگت بلتستان کی جغرافیائی حالات کو سمجھنا ہوگا,گلگت بلتستان پاکستان کا روشن چہرہ ہے،آج کے دن عہد کریں گلگت بلتستان میں سچ اور جھوٹ میں فرق کریں،گلگت بلتستان کی ترقی امن اور خوشحالی کیلئے سب کو اکھٹے ہوما ہوگا،نوجوان پاکستان اور گلگت بلتستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں،گلگت بلتستان کی عوام نے مودی کی نسل کو بھگایا تھا،آج بھی گلگت بلتستان کی عوام مودی اور اس کی نسل کو سبق سیکھانے کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے رہنما شریف استوری نے کہا کہ گلگت بلتستان کا شناختی کارڈ سے لیکر پہاڑ تک پاکستان کے ہیں مگر بدقستمی جب حقوق کی بات ہوتی ہے تو متنازعہ کہا جاتا ہے،ہماری شناخت کیا ہے،ہماری آزادی کی حیثیت کیا ہے، گلگت بلتستان کے عوام آئینی حقوق سے محروم ہیں،گلگت بلتستان سیاحت اور معدنیات کیلئے سب سے زیادہ موزوں ہے،گلگت بلتستان کے وسائل کے ساتھ حقوق پر بھی وفاق کو کام کرنے کی ضرورت ہے،گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دینا پاکستان کے مفاد میں ہے. تقریب سے رہنما پیپلزپارٹی خدیجہ اکبر، سابق کوارڈنیٹرز صابر حسین، عالم نور حیدر، صدر پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ ذوالقرنین اقبال، رہنما ن لیگ انجنئیر شبیر، سیکرٹری نیشنل پریس کلب نئیر علی، سیکرٹری گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم غلام عباس و دیگر نے بھی خطاب کیا۔تقریب کے اختتام پر صدر گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم راولپنڈی اسلام آباد ابرار حسین استوری،سیکرٹری غلام عباس، ممبر گورننگ باڈی نیشنل پریس کلب جعفر بلتی و دیگر نے مہمانوں کے ہمراہ کیک کاٹا اور مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مریم نواز پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں بڑی پیشرفت سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ملکی تجارتی خسارے میں 3ارب 46کررڑ70لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ
  • ملکی معیشت کے لیے خوشخبری ، اٹک میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت
  • سونے کی قیمت میں 3500 روپے کمی، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • منی لانڈرنگ؛ بھارتی بزنس مین کی 35 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • پاکستان انٹرنیشنل پراپرٹی ایکسپوکےچیف آرگنائزرعمران خٹک کی جدہ میں سید مسرت خلیل سے خصوصی گفتگو
  • گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب
  • امریکا میں سفیر پاکستان کا پاک-امریکا بزنس کانفرنس اینڈ ایکسپو 2025 کا افتتاح