سولر پینلز کی آڑ میں 69 ارب کی منی لانڈرنگ، 13 ایف آئی آر درج
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک سے سولر پینلز کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے،ایف بی آر حکام نے بتایا کہ 2017 سے 2025 کے درمیان 69 ارب 50 کروڑ روپے کی اوورانوائسنگ کی گئی ہے.
جبکہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ بینکوں کو 20 کروڑ روپے سے زیادہ جرمانہ کیا گیا ہے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی اجلاس میں سولر پینلزکی آڑ میں ہونے والی اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔
سولر پینلز چین سے منگوائے جبکہ ادائیگیاں امریکا،سنگاپور، متحدہ عرب امارات سمیت دس دیگر ممالک میں کی گئیں، چین کے بجائے دیگر ممالک کو رقوم بھیجنا غیر قانونی عمل ہے۔
ایف بی آر کے مطابق اب تک اوورانوائسنگ سے متعلق 13 ایف آئی آر درج کراچکے ہیں۔محسن عزیز نے کہا اس سارے معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ مرتب کی جائے گی،اسٹیٹ بینک نے ابھی تک رپورٹ نہیں دی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ اس کا افغانستان اور ایران اسمگل ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک اہم شخصیت سے ملاقات کے دوران کیا، جس میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے اسباب پر گفتگو کی گئی۔
ملک بوستان نے کہا کہ اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ قیمت پر ڈالر خریدنے کی پیشکش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لیگل مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی کم ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے نئے قوانین بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ 2 ہزار ڈالر تک کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عام صارفین بلیک مارکیٹ کے بجائے قانونی ذرائع کا استعمال کریں۔
ملک بوستان نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسمگلنگ کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے گئے، جس پر ایف آئی اے نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان چھاپوں کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسے کمی ہوئی ہے اور ریٹ 288 روپے پر آ گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے ذخائر بڑھانے کے لیے 9 ارب ڈالر خرید کر ریزرو 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے اور اب انٹربینک سے ڈالر کی خریداری بند کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈالر کا ریٹ اب مزید نہیں بڑھے گا بلکہ نیچے آئے گا۔
ان کے مطابق، انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 285 روپے سے کم ہو کر 284.76 روپے پر آ چکی ہے، اور اگر کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 250 روپے تک آنے کا امکان ہے۔ ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے کے قریب ہے، اور اس وقت پاکستانی روپیہ انڈر ویلیو ہے۔
یہ تمام اقدامات ملکی معیشت میں استحکام لانے اور غیر قانونی کرنسی لین دین کو روکنے کی جانب اہم پیشرفت ہیں۔
Post Views: 4