شہدادپور،مرکزی مسلم لیگ آج حقوق ہاری مارچ نکالے گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
شہدادپور(نمائندہ جسارت)پاکستان مرکزی مسلم لیگ نے جمعہ، 14 فروری کو سندھ بھر کے ضلعی ہیڈکواٹرز میں حقوق ہاری مارچ نکالنے کا اعلان کردیا۔ اس مارچ کا مقصد سندھ کے کسانوں کے حقوق کا تحفظ اور ان کے معاشی قتل عام کے خلاف بھرپور صدائے احتجاج بلند کرنا ہے۔ سانگھڑ میں بھی سندھ بھر کی طرح حقوق ہاری مارچ نکالا جائے گا ، جس میں ضلع بھر سے پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے کارکنان کے علاوہ ہاری ، کسان و زمیندار حصہ لیں گے۔ اس بات کا فیصلہ پاکستان مرکزی مسلم لیگ ضلع سانگھڑ کی ضلعی باڈی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت مرکزی مسلم لیگ بینطیر آباد ڈویژن کے صدر حافظ رضا اللہ نے کی۔ انہوں نے اجلاس میں حقوق سندھ مارچ کے کامیاب انعقاد پر ضلع بھر کے ذمے داران و کارکنان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حقوق سندھ مارچ سندھ کی پسماندہ اور استحصال زدہ عوام کے لیے بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوا ہے، جس کے ذریعے سولہ سال سے سندھ پر مسلط کرپٹ اور نااہل حکومت کی کرپشن اور نااہلیوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے سندھ کے عوام کے تمام حل طلب مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ضلعی صدر راشد شیخ نے اس موقع پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حقوق سندھ مارچ کو سندھ بھر سے ملنے والی پذیرائی بتاتی ہے کہ سندھ کے عوام موجودہ حکمرانوں سے سخت ناخوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ سندھ میں ایسی تبدیلی آئے جس کے ذریعے پاکستان کے سب سے باوسائل صوبہ کی عوام کے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ مرکزی مسلم لیگ سندھ پوری قوت سے سندھ کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مرکزی مسلم لیگ عوام کے سندھ کے
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔