کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیسا، جسٹس منصور WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ کے پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، جبکہ کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں حلف برداری کی تقریب کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی جس دوران ان سے سوال کیا گیا کہ کہا جاتا ہے آپ لوگ کام نہیں کرتے؟ جس کے جواب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مقدمات نمٹانے کی شرح دیکھ لیں، کس کے کتنے فیصلے قانون کی کتابوں میں شائع ہوئے سب سامنے ہے، تمام ریکارڈ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’ابھی تو حلف برداری کے بعد چائے پینے آیا ہوں۔‘

سپریم کورٹ کے پیونی جج سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ سنا ہے آپ کے خلاف ریفرنس آرہا ہے، اس پر جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’ریفرنس جب آئے گا تب دیکھی جائے گی، کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہونا، اللہ مالک ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، کمرے میں موجود ہاتھی کسی کو نظر نہ آئے تو کیا کہہ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ باقی تمام ججز کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے، اکٹھے چائے بھی پیتے ہیں۔

قبل ازیں سپریم کورٹ میں 6 نوتعینات مستقل ججز اور ایک ایکٹنگ جج نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، چیف جسٹس یحیی آفریدی نے نوتعینات ججز سے حلف لیا۔

تقریب حلف برداری میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز صاحبان، اٹارنی جنرل، ججز کے اہلخانہ، پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار کونسل کے عہدیداران اور وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا

سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔

ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار

جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔

مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا

ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔

عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ