پنجاب پولیس کے افسران و ملازمین کیلئے خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
علی ساہی: پنجاب پولیس کے افسران اور ملازمین کے لیے بڑی خوشخبری ، ہیڈکانسٹیبلز، اے ایس آئیز اور سب انسپکٹرز کی پی کیڈرز کے ذریعے 1500 سے زائد ترقیاں ہونے جا رہی ہیں۔ پی کیڈر کے ذریعے مقابلے کا امتحان پاس کرنے والے افسران سنیارٹی سے ہٹ کر اگلے رینک میں ترقی حاصل کر سکیں گے۔
پولیس حکام کے مطابق اے ایس آئیز کے 1,010، سب انسپکٹرز کے 438 اور انسپکٹرز کے 86 سیٹوں پر ترقیوں کی امید ہے۔ آئی جی آفس کی جانب سے سیٹ کی تفصیلات متعلقہ انتظامیہ کو فراہم کر دی گئی ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ برانچ کی جانب سے ترقیوں کے لیے امتحان کا سلیبس بھی فراہم کیا جا چکا ہے۔
تیز رفتار گاڑی 28 مزدور کچل گئی
پولیس حکام نے مزید بتایا کہ یہ امتحان مارچ کے مہینے میں پنجاب بھر میں لاہور سمیت مختلف اضلاع میں پولیس افسران اور اہلکاروں کے لیے منعقد کیا جائے گا۔ معیار پر پورا اترنے والے ملازمین کی ترقی کے لیے یہ ایک بڑی سہولت فراہم کی جا رہی ہے، جس سے پولیس کی کارکردگی اور محنت کو سراہا جائے گا۔ 
 
 
 
 
 
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔