حلف اٹھانے والے سپریم کورٹ کے 7 نئے ججوں کی لارجر بینچ میں شمولیت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ کا حصہ بننے والے 7 ججز کا بینچ تشکیل دیدیا گیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے مختلف مقدمات کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ کے نٸے ججز پر مشتمل لارجر بینچ نے 10 مقدمات کی سماعت کی، بینچ نے ضمانت منسوخی کی 4 درخواستیں مسترد کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں 6 نئے ججز، 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
بینچ میں جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی ،جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس ہاشم کاکڑ، قاٸم مقام جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل تھے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 6 مستقل اور ایک قائم مقام جج نے آج صبح ہی اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا تھا، حلف برداری کی تقریب پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کے لان میں منعقد ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تمام ججوں سے حلف لیا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کون ہیں؟
جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس ہاشم کاکڑ نے مستقل جج کی حیثیت سےحلف اٹھایا۔
مذکورہ 6 ججوں کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سپریم کورٹ کے عارضی جج کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس سپریم کورٹ لارجر بینچ نئے ججز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس یحیی ا فریدی چیف جسٹس سپریم کورٹ لارجر بینچ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
Post Views: 1