سپریم کورٹ کا حصہ بننے والے 7 ججز کا بینچ تشکیل دیدیا گیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے مختلف مقدمات کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ کے نٸے ججز پر مشتمل لارجر بینچ نے 10 مقدمات کی سماعت کی، بینچ نے ضمانت منسوخی کی 4 درخواستیں مسترد کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں 6 نئے ججز، 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

بینچ میں جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی ،جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس ہاشم کاکڑ، قاٸم مقام جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 6 مستقل اور ایک قائم مقام جج نے آج صبح ہی اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا تھا، حلف برداری کی تقریب پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کے لان میں منعقد ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تمام ججوں سے حلف لیا۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کون ہیں؟

جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس ہاشم کاکڑ نے مستقل جج کی حیثیت سےحلف اٹھایا۔

مذکورہ 6 ججوں کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سپریم کورٹ کے عارضی جج کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس سپریم کورٹ لارجر بینچ نئے ججز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس یحیی ا فریدی چیف جسٹس سپریم کورٹ لارجر بینچ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ

پڑھیں:

فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے

اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی